اس ہفتے کے ٹائم میگزین نے اس سال کی اہم شخصیت کے لئے ایلن مسک (Elan Musk) کو چنا ہے۔ ایلن مسک کاروں کے شائقین نو دولتیوں میں الیکٹرک کارکمپنی TESLAکے نام سے جانی پہچانی شخصیت بن چکے ہیں اور یہ بھی کہ وہ اس وقت دنیا کے مالدار ترین (3سو بلین ڈالرز) شخصیت بن چکے ہیں اور امیزون (AMAZON) کے چیف بازیو کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں ۔ دونوں میں ریس جاری ہے۔ ایلن چاند سے آگے شٹل سروس چلانے کا آغاز کر چکے ہیں۔Space Xکے نام سے۔ ٹائم میگزین نے کبھی کسی کو اتنی اہمیت نہیں دی کہ اس کے ٹائٹل سمیت 24 صفحات وقف کئے جائیں اور جو پڑھنے والے (عام) کے لئے وقت کا ضیاں ہو کہ ان چیزوں سے اس کی مشکلات میں کمی نہیں آرہی بلکہ دنیا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ایسے ہی لوگوں کے وجود سے ہے جو کھرب پتی کلب کے خود ساختہ ممبر ہیں۔ ایلن مسک آٹھ بڑی کمپنیوں کے مالک ہیں اور یہ حیرت انگیز ترقی (ذاتی) کا سفر 2002ء میں شروع کرنے والی شخصیت اس وقت چند کمپنیوں کے مالک ہیں ان کے نام یہ ہیں پے پال (PAY PAL)، ZIP، سولر سٹی (SOLAR CITY) ، اوپن ایل (OPEN AL)، نیوا لنک (NEURALINK)، دی بورنگ کمپنی (THE BORING CO)، اسپیس ایکس (SPACEX) اور سب سے مشہور ٹیسلہ (TESLA) الیکٹرک کار کمپنی۔ٹیسلہ کار کی کامیابی اور مقبولیت کے پیچھے کئی باتیں ہیں۔ گورنمنٹ سے 20 سے 25ہزار ڈالر کا ٹیکس ربیٹ، پٹرول کی قیمتوں میں اتار چڑھائو اور نوجوان نو دولتیوں میں شو بازی اور پیسے کا زیاںخ اسی طرح ان کا SPACEX کا پروگرام بھی کامیابی کے مراحل میں ہے کہ امریکہ میں دولت کی غلط تقسیم اور مالدار بننے کے لالچ میں دوسرں کو نیچا دکھانے کی نیت سے وہ خلا میں جا رہے ہیں،ان کا خیال ہے کسی موزی بیماری سے بچنے کے لئے وہ زمین سے فرار ہو سکتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسی فے فروہ زندگی کس کام کی ہو گی کہ آپ سے بات کرنے والا کوئی نہ ہو، کل ہو سکتا ہے لوگ اب اس کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ صنف نازک سے محبت کی بجائے وہ اسمارٹ فون سے چمٹے رہنا پسند کرتے ہیں یہ ایک الگ ٹاپک ہے۔
مقصد یہ ہے کہ ایلن مسک نے ہر چیز پر قبضہ کرنے کی ٹھانی ہے جس کے تحت انٹرنیٹ سے سولر انرجی اور مصنوعی قابلیت (ARTIFICIAL INTELLIXWNO) آپ خود سوچیں کہ صرف الیکٹرک کار جس کی قیمت 70ہزار ڈالر سے اوپر ہے کتنے لوگ خرید سکتے ہیں لیکن حکومت میں موجود بہت سے سینیٹرز اور کانگریس مین اسے کامیاب کرانے پر درپے ہیں۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ اسے لیز LEASE کر لیں یہاں لوگ جن کی آمدن بہت زیادہ نہیں۔ مرسیڈیز، لیکس اور انفنیٹی سڑکوں پر دوڑاتے ملیں گے اور یہ شوق زیادہ تر تھرڈ ورلڈ ملکوں سے آکر بسے لوگوں کا جو بے چارے اپنے ملک میں احساس کمتری کا شکار تھے۔ یا پھر آغا سراج سندھ اسمبلی کے اسپیکر جیسے لوگ بھی یہاں آ بسے ہیں ملک کی دولت لوٹ کر لیکن آغا سراج کو اور شوقوں کے علاوہ مہنگی ترین بندوقیں رکھنے کا خبط بھی ہے ہم نے زوم ٹی وی پر انہیں ایک شخص کے سامنے یہ کرتے دیکھا تھا ایسے ہی لوگ ہیں جو غربیوں کا خون چوس کر بدمعاشیاں کرتے ہیں افسوس کہ وہ لیڈر ہیں۔یہاں بھی صحافت میں گند ہونے لگی ہے۔ آپ خود اندازہ کر لیں کہ ان ساری خرافات کے بغیر کیا زندگی عذاب تھی یا اب ہو گئی ہے اور تیزی سے تنزلی کی طرف جا رہی ہے یہ ہی دریافت ہیں جو دنیا بھر میں فاقہ کشی اور کھانے پینے کی قلت کا باعث ہیں کہ ایلن مسک کی ان ایجادوں یا کمپنیوں کی بدولت بہت سے لوگ ناجائز طریقہ اختیار کرتے ہیں خود کو امیر بنانے کے لئے۔ ہولو کاسٹ کے ایک شخص نے جو بچ گیا تھا دوسری جنگ عظیم کے بعد لکھاتھا۔
پیارے استاد۔
میں حراستی کمیپ سے بچ نکلنے والا شخص ہوں میری آنکھوں نے جو کچھ دیکھا وہ کسی اور نے نہیں دیکھا۔ گیس چیمبرز انجینئروں نے بنائے بچوں کو ڈاکٹروں نے زہر کے انجکشن دیئے، نومولود بچوں کو نرسوں نے مارا، عورتیں، بچے کالج گریجویٹ کے ہاتھوں جلائے گئے ان سب باتوں کے بعد میں اس نیتجہ پر پہنچا ہوں کہ تعلیم (اگر یہ کچھ کرائے) بے معنی ہے۔ میری درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو انسان بنائیں اس سے پہلے کہ انہیں قابلیت دیں۔ ریاضی اور سائنس جب ہی بہتر ہے کہ وہ ہمارے بچوں کو انسانیت کا سبق دے اور انہیں فائدہ پہنچاے۔
بات ایلن مسک کی ہو رہی تھی جس کے لئے ہر سہولت مہیا ہے اور اس کی ایجادات اور مشن پر پیسہ پھینکنے والے بھی۔
ہم ایسی شخصیت کو کبھی بھی نامزد نہیں کر سکتے البتہ باقی کی دو اور شخصیات کو دوسرے اور تیسرے نمبر رکھا ہے۔ ٹائم میگزین نے چار سائنسدان کیٹالین کریکو، برنی گراہم، کزمیکیا کاربیٹ اور ڈریوویزمین جنہوں نے ویکیسن کی دریافت کی اور لاکھوں کروڑوں کی جان بچانے میں مدد کی۔ فون لطیفہ میں اگر موسیقی شامل ہے تو مد میں اولیویاراڈریگو کو بھی تیسرے ٹائٹل پر جگہ دی جنہیں ہم نے کم ہی سنا ہے البتہ ہم جس کھلاڑی کو جاپان اولمپک میں قلابازیاں کرتے متاثر ہوئے وہ ہیں سمون بائیلس (ِSIMONE BILES) جنہوں نے تماشائیوں کے دل جیتے اور عظیم جمناسٹ (ورزش) کا نام کمایا۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ نے اسے ایک جیسم دیا جسے وہ ورزش سے توڑ موڑ کر سکتی ہے ہوا میں قلابازیاں کھا سکتی ہے کو دیکھ کر عقل حیران ہوتی ہے ہم سمون بائیلس کو اس سال کی شخصیت مانتے ہوئے ٹائم میگزین کے سرورق پر دیکھنا چاہتے تھے۔ یہ وہ کھلاڑی ہیں جنہیں دیکھ کر ہر بچہ اور جوان سوچ سکتا ہے کہ اپنے اپنے فیلڈ میں کامیابی شکل صورت یا رنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ ہمت، مستقل مزاجی اور احساس کمتری کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے اور یہ دنیا بھر میں پھیلے ان بچوں کے لئے سبق ہو سکتا ہے لیکن ٹائم میگزین پچھلے کئی سالوں سے غلط لوگوں کو ٹائٹل پر جگہ دے رہا ہے جیسے نوبل پرائز کمیٹی دوسروںکی سفارش پر نوبل انعام دے رہی ہے ہم پھر کہیں گے ملالہ یوسف اور اوباماہ کبھی بھی حقدار نہیں تھے۔ عبدالستار ایدھی کے لئے سوچا جا سکتاتھا لیکن ان کے پیچھے لابی نہیں تھی اور آج لابی کسی کو بھی چڑھانے اور گرانے میںریڑھ کی ہڈی ہے یا دماغ Covid 19 وائرس کی آڑ میں دنیا بھر میں کھانے پینے اور دوسری ضروریات زندگی کی کمی اور منہ مانگی قیمتیں ایک سازش کے نتیجے میں ہے جس میں دنیا کے بڑے بڑے دولتمند خاص کر بل گیٹس ، ایلن مسک اور جیوف بازیو شامل ہیں۔