یوتھیے کا خواب،گالی گلوچ اور بد تہذیب بریگیڈ !!!

0
229
شبیر گُل

قارئین!کچھ لوگوں کی نزدیک مفت کا مال کھانے اور خواب دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ جیسے عمران خان صاحب کے کپڑوں سے لیکر کچن کا خرچہ ،انکی اے ٹی ایم مشینیں ،یعنی انکے اردگرد کرپٹ لوگ چلاتے ہیں۔ دن میں خواب اور تارے صرف قوم یوتھ کو ہی نظر آرہے ہیں۔ عوام اندھے اور متعصب ہیں جنہیں یوتھیا مخلوق کی پاکستان میں خوشحالی نظر نہیںآتیں۔جی ڈی پی میں اضافہ اور ترقی کی منازل طے کرتے کرتے یوتھیا مریخ پر پہنچ چکا ہے۔ جہاں سے اسے پاکستان خوشخال،غربت کاخاتمہ ،ایکسپورٹ میں اضافہ بہت کلئیر نظر آتا ہے۔ یوتھیا یہ سارے خواب مریخ پر بیٹھ کرہی دیکھتا ہے۔ ایک میراثی نے خواب میں دیکھا کہ اسکا ایک کمرہ مٹھائی سے بھرا پڑا ہے اور وہ خواب میں اس سے مٹھائی کھاتا رہا۔ صبح اُٹھا تو سوچا اب اتنی مٹھائی کا میں کیا کروں گا ؟ ایسے تو یہ پڑی پڑی خراب ہو جائے گی۔ وہ مسجد میں گیا اور اعلان کروا دیا کہ آج شام سارے گائوں کی گامے میراثی کے گھر دعوت ہے ۔ ہر بندہ حیران تھا کہ گھر گھر سے روٹیاں مانگنے والا آج پورے گاں کی دعوت کر رہا ہے ؟ گاما میراثی گھر آیا تو اسکی بیوی نے کہا ابھی ابھی مسجد میں اعلان ہوا ہے گامے میراثی کے گھر دعوت ہے ؟ گاما میراثی سینہ چوڑا کر کے بولا تو ہاں میں نے ہی اعلان کروایا ہے یہ جو اندر کمرہ مٹھائی کا بھرا پڑا ہے اسکو کون کھائے گا ؟ میں نے سوچا ویسے بھی اتنی مٹھائی خراب ہو جانی ہے چلو گائوں والوں کی دعوت کر دیتا ہوں ساری عمر انکا کھایا ہے آج ذرا اللہ نے سنی ہے تو انکو بھی کھلا دوں۔
گامے کی بیوی نے جب تفصیل پوچھی تو اس نے اپنا خواب سنایا اسکی بیوی نے سر پکڑ لیا اور کہا جا اندر کمرے میں جا کر دیکھو مٹھائی ہے کہاں ؟ جب وہ اندر گیا تو دیکھا کمرہ خالی تھا ۔ بیچارا بڑا پریشان ہوا بہت سوچ بچار کے بعد بیوی کو کہا چلو کوئی گل نیئں اللہ وارث اے، تم ایسا کرو دریاں وغیرہ بچھا کر گائوں والوں کے بیٹھنے کا بندوبست کرو میں کچھ بندوبست کر لوں گا۔ جب شام ہوئی اور گائوں والے آنا شروع ہو گئے۔ گاما ایک تولیہ صابن اور لوٹا لیکر دروازے کے پاس کھڑا ہو گیا۔ جو بھی آتا وہ صابن سے اسکے ہاتھ دھلواتا اور تولیہ پیش کرتا اور کہتا، آئو جی ملک صاحب، ہتھ دھو لو، آئو جی رانا صاحب ہتھ دھو لو، آئو جی چوہدری صاحب ہتھ دھو لو۔ غرض کہ پورے گائوں کے ہاتھ وغیرہ اچھی طرح دھلوا کر دریوں پہ بٹھا دیا۔ سب لوگ حیران پریشان تھے کہ لگتا ہے گامے نے کوئی VIP بندوبست کیا ہے۔ کچھ دیر بعد گاما حسب عادت ہاتھ جوڑ کر سب کے سامنے کھڑا ہو گیا اور بولا :
چوہدری صاحب، ملک صاحب، رانا صاحب تے سارے پنڈ والیومیں ”اِینے جوگا اِی ساں
مطلب، میرے پاکستانیو، میری اتنی ہی حیثیت تھی کہ بس ہاتھ ہی دھلوا سکتا تھا
گامے مراثی کے خواب سے ایک سیاستدان یاد آ گیا جو کہتا تھا “ایک کروڑ نوکریاں ، پچاس لاکھ گھر دوں گا۔ ڈالروں کی بارش ہو گی۔سمندر سے گیس ،تیل اور بلوچستان سے سونے کے ذخائر برآمد ہوں گے۔ کسی کو چھوڑوں گا نہیں۔ قرضہ اور بھیک نہیں مانگوں گا۔ لوگ بیرون ملک سے نوکریاں مانگنے پاکستان آئیں گے، میرے پاس دو سو (200) ایکسپرٹس کی ٹیم ہے۔۔”
پہلے کہتا تھا انڈے بیچو ،کٹے پالو ،مرغیاں پالو، سبزیاں اگائو، زراعت بڑھا ئو،آج کہہ رہا کہ انڈے بیچنے کٹے پالنے،مرغیاں پالنے و سبزیاں بیچنے سے ملک ترقی نہیں کرتا انڈسٹری لگانی ہوگی….!
خیر ۔۔آپ دن میں بیس سیکنڈ تک بار بار صابن سے ہاتھ دھوئیں یا ایک لاکھ بار اپنے ہیرو عمران خان کے نام کی تسبیح پڑھیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔عوام کا غصہ اورکرونا پھر زور پکڑ رہا ہے۔ باقی اللہ بہتر کرے گا ۔ خان صاحب فرماتے ہیں کہ مدینہ کی ریاست پہلے پانچ سال خوشحال نہیںتھی۔ خان صاحب اپنی جہالت اور لاعلمی کی وجہ سے اپنی حکومتی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے طرح طرح کی اختراع گھڑتے رہتے ہیں۔ قرآن نے اس دور کو فتح مبین قرار دیا ہے۔ مسلمانوں کے لئے خوشحالی کہا ہے۔ وزیراعظم صاحب اپنی زبان کو کنڑول کریں ۔ کبھی آپ اللہ کو ہدایت کرتے ہیں۔ کبھی یہ کہتے ہیںکہ اللہ آپ کی بائیس سال تیاری کروا تھا۔ خان صاحب اللہ آپ سے عوام کو بھوکا مارنے کی تیاری کروا رہے تھے۔
کچھ تو خیال کرو۔ آپ اپنے آپکو مجدد الف ثانی نہ سمجھئے ۔ باتیں تو آپ بڑی بڑی کرتے ہیں۔ لیکن کوئی ادارہ ایسا نہیں جس پر آپکی گرفت ہو۔ ہاں البتہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں میجارٹی نہ ہونے کے باوجود آپکو اکثریت حاصل ہوتی ہے۔ ووٹ خریدے اور من پسند بل پاس کروانے میں آپکو مہارت ہے۔ عدلیہ اور پولیس میں ریفارمز کے لئے آپکے ممبرز اور زر خرید سینٹرز کہاں مر جاتے ہیں۔ سینٹ میں حزب اختلاف کے 57 سینٹر دراصل بکا سینٹرز ہیں۔ پوری سینٹ میں صرف ایک ہی رکن خزب اختلاف ہے جس کا نام مشتاق خان ہے۔ جو ہر ایشو پر پوری تیاری سے بولتے ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت ایک پیج پر نظر آتے ہیں۔ یوتھیا بریگیڈ پاگل ہو چکی ہے۔ مہنگائی پر بات کرنے والوں کو یوتھیا بریگیڈ گالیاں دے کر پٹواری قرار دے دیتا ہے۔ مہنگائی نے عوام کو پریشان کردیا۔نہ کشکول ٹوٹا، نہ کرپشن ختم ہوئی، نہ چیزیں سستی ھوئیں۔ عمران خان کہتے ہیں قبر میں سکون ملتا ہے۔ غریبوں کو مہنگائی کی قبر میں دھکیل دیا گیا ہے۔ کسی بھی قوم کی ترقی accountability سے مشروط ہے۔ کرپشن کے خاتمے سے منسلک ہے۔ موجودہ کرپشن کو بھی ماضی کے ڈاکوں کی کھاتے میں ڈالنا، دراصل اپنی کرپشن کو جائز کرنے کے لئے ہے۔ موجودہ حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ انکے وزیر ، مشیر ،ممبران اسمبلی اور قوم یوتھیا انتہائی ،بد تمیز،جھوٹے اور منافق ہیں۔ پٹواری اور جیالے بوٹ پالشی میں یوتھیوں سے بہت پیچھے ہیں۔ شوگر مافیا، آٹا مافیا،بجلی مافیا، پٹرول مافیا ، یہ تمام لوگ عمران خان کے ارد گرد موجود ہیں۔ ہر دور حکومت میں پندرہ سے بیس بکا سینٹرز اور اتنی تعداد میں ھی ممبرز نیشنل اسمبلی ھوتے بیں جو اسٹبلشمنٹ کے مہرے ہوتے ہیں جنہیں اسٹبلشمنٹ اپنے مقاصد کے لئے منتخب کراتی ہے۔ جو جرنیلوں کی من مانیوں اور کرپشن کوپروٹکٹ کرتی ہیں۔ یہ ضمیر فروش گماشتے ہیں جو ہر دور میں عوامی اُمنگوں کو گلہ گھونٹے چلے آرہے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ میں جب صبح اٹھتا ہوں مجھے ایک گھنٹے میں ٹیلیفون پر ہر چیز معلوم ہوجاتی ہے ۔ انہیں مہنگائی،غریبوں اور کسانوں کی بے بسی کا کیا معلوم ؟ جنہوں نے کبھی جیب میں پرس نہیں رکھا۔ نہ کبھی کوئی چیز خریدی ہے۔ انہیں غربت کا کیا احساس۔ کیا وزیراعظم کو غریبوں کی چیخیں سنائی نہیںدے رہیں۔ وزیراعظم کو کسانوں کی چیخیں سنائی نہیںدیتیں۔ وزیراعظم ملکی سلامتی کے خلاف اسٹیٹ بینک کو گروی رکھنے کا بل پاس کروا لیتے ہیں کیا اس وقت وزیراعظم کی غیرت نہیں جاگتی۔کرپشن کے خلاف نعرہ کھوکھلااور بوسیدہ ہوچکا۔ پی ٹی آئی میں کرپشن مافیا نے اُدھم مچا رکھا ہے۔ ہر محکمہ میں رشوت کا بازار گرم ہے۔ رشوت کا ریٹ سو گنا بڑھ گیا ہے۔ ایک دانشور راشد مراد کا کہنا ہے کہ جرنیلوں اور قوم یوتھیاکو ایک گدھا پسند آگیا ہے جس نے دولتیاں مار مار کر عوام کا بھڑکس نکال دیا ہے۔ مجال ہے کہ اسکی دولتیوں سے انکے کان پر جوں رینگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here