آزاد اور خود مختار ایٹمی ریاست!!!

0
86
عامر بیگ

تیئس سال کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ ہوگا جو عمران خان چوبیس فروری کو کرنے جا رہے ہیں حالات کی سنگینی کا اندازہ کریں کہ جب روس کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد افواج یوکرین کی سرحد پر تعینات ہیں اور گو کے آرڈرز کی منتظر ہیں سلامتی کونسل اور امریکہ روس پر اقتصادی پابندیاں لگا چکے ہیں،روس کو روکنے کی تقریبا تمام کوششیں بشمول پریذیڈنٹ بائیڈن کے پریذیڈنٹ پوٹن سے ٹیلیفونک رابطے ہونے کے باوجود بے سود ثابت ہوئی ہیں تو کیا اس وقت پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ روس مناسب ہوگا کیا ہم امریکہ کی مخاصمت مول لینا افورڈ کر سکتے ہیں۔ ہمارے ساتھ یا ہمارے مخالفین کی دھمکی موجود ہے ،پاکستانی پاکستان بننے سے پہلے کے امریکہ میں آباد ہیں اب تو امریکہ میں اوورسیزپاکستانیوں کی تعداد پانچ لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے، امریکہ سے پاکستان کو اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر بھی کافی حد تک بلکہ تیسرے نمبر پر آتی ہیں امریکی سول و فوجی امداد ملتی رہی ہے امریکہ سے ہماری ڈائریکٹ تجارت ہوتی ہے جس کا حجم پانچ ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے لیکن اگر پچھلے پجہتر سالوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پتا چلے گا کہ امریکہ ایک ناقابل اعتبار دوست ہے اکہتر کی جنگ میں ساتویں امریکی بحری بیڑے کے انتظار میں ہم اپنا آدھا ملک گنوا بیٹھے افغان جہاد میں اپنا مطلب نکلنے کے بعد پاکستان کو ایک ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیا گیا کولیشن فنڈز کی مد میں کئے گئے اخراجات ناک رگڑوانے کے باوجود نہیں ملے، دہشت گردی کی جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ اور سو بلین ڈالرز کا معاشی نقصان بھگتنے اور اب جبکہ افغان جنگ سے نکلنے کے بعد ہم ایک ٹیلیفون کال کے بھی روادار نہیں” ابسولوٹلی ناٹ” کہے جانے کے بعد تو امریکہ کھل کر سامنے آچکا ہے، بھارت کو ہمارے دیرینہ دوست ملک چائنا کے خلاف سٹریٹجک پارٹنر کا درجہ دینا اور پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک کے تانے بانے سی آئی اے سے جڑنے کی اطلاعات ہیں پاکستان نے بائیڈن کی جمہوریت پر بلائی گئی کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی چائنا میں جاری سرمائی اولمپک میں شرکت کی اور وہیں پر ولا دیمیر پوٹن سے رشیا کے دورے کی تاریخ بھی طے ہو گئی امریکہ بہادر پانچ سو شہروں میں احتجاج کے باوجود عراق جنگ سے باز نہیں آیا تھا جبکہ اس وقت ایمرجنسی بھی کوئی نہیں تھی غلط انفورمیشن پر اتنا بڑا اوپریشن کر دیا گیا تھا اب تو دو نئی ریاستوں کے وجود کا معاملہ ہے نیوز ویک کو اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے رشیا کی ممکنہ وزٹ بارے کہہ دیا تھا کہ یوکرین سے جنگ کے بادل منڈلانے سے پہلے سے طے شدہ وزٹ ہے ہماری گیس و انرجی کی اپنی ضروریات ہے یورپ گیس کی چالیس پرسینٹ ضروریات روس سے پوری کرتا ہے وزیر اعظم پاکستان کو اندرونی و بیرونی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سے حلقوں نے روس نہ جانے کا مشورہ دیا ہے اپوزیشن تو دورہ روس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کو ہے وہ تو دورہ چین پر بھی خان حکومت کے خلاف سر جوڑے بیٹھی تھی اس کے باوجود عمران خان کو روس کا دو روزہ سرکاری دورہ کرنا چاہئیے سابق وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان نے روس نہ جاکر جو غلطی کی تھی اسے دہرانا مناسب نہ ہوگا پاکستان کو کسی ایک گروپ سے نتھی کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی پاکستان چائنا اور رشیا کا نہ صرف ہمسایہ ہے بلکہ نیچرل اتحادی ہے کسی بھی گروپ کا اتحادی بنے بغیر بھی وزٹ ممکن بنائی جاسکتی ہے اور عمران خان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ ناممکن کو ممکن بنا دے ہو سکتا ہے وہ اس جنگ کو ہی روکنے کا مشورہ دے دیں اور پوٹن کو قائل کر لیں تیل کی قیمتیں ابھی سے اونچی ہونا شروع ہوگئی ہیں جنگ لگی تو کیا حال ہوگا دورہ ہر حال میں ہونا چاہئیے نئے پاکستان کو نئے ایوینیو تلاش کرنے ہیں سب سے بڑھ کر پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ایٹمی ریاست ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here