ماضی میں کوریا، ویت نام، عراق، افغانستان، لیبیا یا پھر دوسرے تیسری دنیا کے ممالک پر لشکر کشی یا پھر موجودہ دور میں شام اور یمن سامراجی طاقتوں کے میدان جنگ بنے ہوئے ہیں۔یہاں اب تک دس ملین سے زیادہ انسان مر چکا ہے۔جن کی موت کے ذمہ دار بے حس سرمایہ دار میڈیا، کاروباری اور تمام وہ طبقات ہیں جو انسانیت پر یقین نہیں رکھتے ہیں جو لشکر کشی کے حامی تھے یا پھر خاموش رہے۔بلاآخر فرانس اور امریکہ کو مٹا اور افغانستان میں شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا جو اپنی آخری فلائیٹوں سے مجوزہ میزائلوں سے بھاگنے پر مجبور ہوا۔جن کا آج پھر یوکرائن میدان جنگ بن چکا ہے کہ جس میں روسی فوجی یوکرائن میں داخل ہوچکے ہیں۔جن کا جواز یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ روس کے اردگرد میزائیلوں کی بھاڑ بنا رہا ہے جس میں سابقہ سوویت یونین سے آزاد ہونے والے ممالک میں نیٹو کے نام پر میزائل اور جدید ہتھیار روس کے خلاف نصب کیے جاچکے ہیں۔یوکراین جو روس کا سرحدی آزاد کردہ ملک ہے یہاں بڑی تعداد میں روسی آباد ہیں جس میں مسلمان روسیوں کی اقدار بہت بڑی ہے اس ملک کو نیٹو کے میزائیلوں سے پس کیا جارہا ہے۔تاکہ روس کو چاروں اطراف گھیر کر مارا جائے جس خدشات کے تحت روس نے یوکراین پر حملہ کردیا ہے۔جس پر پوری مغربی دنیا میں قائم مچا ہوا ہے جو اب یوکرائن کے شہریوں کو بھی افغانوں کی طرح جدید اسلحے سے پش کر رہے ہیں جس سے معلوم ہو رہا ہے کہ یوکرائن میں بھی افغانستان کی طرح خانہ جنگی میں مبتلا کیا جائے۔یوکرائن کے بھی شہری افغانوں کی طرح ملک چھوڑ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں حالانکہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ روس ان پر حملہ آور ہے تو وہ طالبان کی طرح مقابلہ کریں چونکہ یوکرائن روس کا حصہ نہیں ہے یہاں ہر قسم کی ترقی روس کی عطا کردہ ہے لہذا شاید یوکرائن کے عوام مکمل طور پر موجود پھنڈ اور ناٹک حکمران کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں جو موجودہ حالات کا ذمہ دار ہے کہ جس نے پاکستانی کرکٹر عمران خان کی طرح بطور ایکٹرز لنسکی ملکی حالات کو بگاڑ دیا ہے۔جس پر ان کے عوام بھروسہ نہیں کر رہے ہیں تاہم روس کا ماضی اور حال کا موازنہ کیا جائے کہ جب1917میں روسی انقلاب کے بعد روس میں بادشاہوں اور سرمایہ داروں کی حکمرانی کا خاتمہ ہوا تو روس دنیا کا پہلا اشتراک پسند ملک کہلایا جس میں ملک کے تمام وسائل پر ریاست کا قبضہ ہوگیا جو عوام کے لئے وقف کردیئے گئے جس کے بعد چینی انقلاب نے چین سے صوبوں پرانا آمرانہ، جابرانہ اور جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کرکے ملک میں اشتمالیت نافذ ہوگی۔جس میں ہر شہری برابر کا کہلایا شہریوں کو ضرورت کے مطابق معاوضہ اور قابلیت کی بن ملازمت ملنا شروع ہوگی جس کے اثرات دنیا بھر میں برآمد ہوئے روسی صدر چینی انقلابات بعد دنیا بھر میں سرمایہ داروں کی اپنے مزدوروں اور محنت کشوں کو کام کے مطابق معاوضہ ملنا شروع ہوا ورنہ شکاگو کی طرح مزدوروں سے زیادہ کام اور کم معاوضہ دیا جارہا تھا لہذا روسی اشتراکت اور چینی اشتعمالیت کی بدولت دنیا بھر میں کام کاج کا وقت اور معاوضہ مقرر ہوا کہ اب آٹھ گھنٹے سے زیادہ کام نہیں لیا جائے گا ورنہ ڈبل معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔مزید برآں روسی اور چینی انقلابات سے دنیا بھر برطانوی، فرانسیسی ولندیزی، ہسپانوی، اطالوی، پرتگالی نوآبادیات نظام کو شدید ٹھیس پہنچی جن کے جنگل سے کروڑوں انسانوں کی آزادی میسر آئی۔بہرکیف90کی دہائی میں روس اور چین میں ازسر نو اشراکیت اور اشتعمالیت کو ربیواز کرکے نیا نظام حکومت لایا گیا جس میں روس تحلیل ہوا جس کی کوکھ سے تیرہ ریاستوں نے جنم لیا جس پر جمہوریت کا نفاذ ہوا جو انقلاب کے بعد آمرانہ نظام میں بدل گیا تھا۔جبکہ چین نے ایک نیا ریاستی سرمایہ داری نظام متعارف کرایا کہ آج دنیا بھر کا سرمایہ داری نظام چینی کمیونزم میں پناہ گزین ہے جو چینی ریاسی سرمایہ داری نظام کی وجہ بے تحاشہ دولت کما رہا ہے جس میں چینی عوام کو بھی بہت زیادہ مالی فائدہ ہوا کہ آج چین میں غربت کا خاتمہ ہوچکا ہے ہر چینی روزگار یا کاروباری بن چکا ہے کہ آج کے چینی معاشی نظام نے ایک نیا انقلاب برپا کیا کہ جس کی پوری دنیا محتاج ہوچکی ہے۔بہرحال روس جو اپنی تخلیل کی وجہ سے نہایت کمزور ہوچکا ہیجس کے صدر ریلسن نے روس کو امریکہ کی اکباون ریاست بنا دیا تھا اس نے موجودہ صدر پیوٹن کی سربراہی میں دوبارہ اتنی ترقی کی ہے کہ آج روس کے خزانے میں سات سو ارب ڈالر بڑے ہوئے جبکہ دفاعی لحاظ سے اتنا مضبوط ہے کہ آج یوکراین میں روس کے خلاف کسی نیٹو طاقت کو جرات نہیں ہوتی ہے کہ وہ روسی فوجوں کا مقابلہ کر پائے جو سازشوں میں ضرور ملوث ہے مگر سامنے آنے سے گھبراتے ہیں۔بلاشبہ روس کا یوکراین ایک آزاد اور خودمختار ریاست پر حملہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے جس کے لئے مزید مذاکرات کا سہارا لینا چاہیے کہ اگر یوکراین روس کو تسلی دے کہ وہ اپنا ملک پاکستان میں بوٹو اڈے کی طرح نیٹو کے اڈے نہیں بننے دے گا۔تاکہ یوکرائن کی آزادی برقرار رہے ظاہر ہے روس یوکرائن میں نیٹو کے اڈوں کو اپنی سلامتی کے خلاف تصور کر رہا ہے۔جس طرح روس یا چین میکسیکو، کینیڈا یا کیوبا میں اپنے جنگی اڈے قائم کرلے تو پھر امریکہ پر کیا گزرے گی لہذا یورپین اور امریکن طاقتوں کو جنگوں وجدل سے کنارہ کش کرنا چاہئے جن کی وجہ سے اب تک کروڑوں انسان لقمہ اجل بن چکے ہیںتاکہ دنیا بھر میں امن قائم ہو پائے جو تیسری جنگ عظیم کا باعث بن رہا ہے۔
٭٭٭