اروند کیجریوال نے اِنکم ٹیکس کمشنر کی پوسٹ سے استعفیٰ دیکر عوام سیوا کا بیڑا اٹھایا ،بھارت کی مشہور عام آدمی پارٹی بنائی دو ہزار تیرہ میں دہلی کے وزیر اعلیٰ بنے لیکن صرف انچاس دنوں میں ہی ایک بل منظور نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا پھر دو ہزار سترہ میں جیتے اور تب سے وزیر اعلیٰ ہیں بجلی پانی علاج معالجے ٹرانسپورٹ کرپشن کے خاتمے اور تعلیم کی سہولیات بہم پہنچانے کے نتیجہ میں اب مشرقی پنجاب میں بھی ووٹرز نے ان پر اعتماد کیا ہے اور سولہ مارچ کو بلا شرکت غیرے سابقہ کامیڈین بھگوت مان عام آدمی پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھائیں گے ،اسی طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ عمران خان نے بھی کے پی کے میں بھی کیا تھا جس کی بدولت مرکز پنجاب کے پی کے، بلوچستان ،گلگت بلتستان اور کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومتیں بنی تھیں جب سے عمران خان اور انکے اتحادیوں نے حکومت سنبھالی ہے، اپوزیشن کی گیارہ چھوٹی بڑی جماعتوں کو ایک پل چین نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے عمران خان حکومت کو سکون کی سانس لینے دی ہے مگر بہت سی قانونی و سماجی اصلاحات یکساں تعلیمی نصاب پچاس سال بعد دس بڑے ڈیموں کی تعمیر انصاف صحت کارڈ، کسان کارڈ ،کامیاب نوجوان پروگرام، لنگر خانے ،پناہ گاہیں ،کوئی بھوکا نہ سوئے ،احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ پچیس لاکھ گھروں میں نقد رقم کی شفاف تقسیم جی بی کو صوبہ نما سٹیٹس دلانا فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنا، غریبوں کے لیے گھروں کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں دور کر کے کم سود پر قرضوں کا اجرا یقینی بنانا ملکی معیشت کی سمت درست کر کے چار ہزار ارب سے ریونیو کو چھ ہزار ارب تک لے جانا اور مزید نئے ٹارگٹ سیٹ کر دینا ریمیٹینسز اور ایکسپورٹ ملکی تاریخ کی اونچی سطح تک پہنچا دینا کرپٹ ٹولے کو عدالتوں کے کٹہرے تک پہنچانا سات بڑی فصلوں کی ملکی تاریخ میں ریکارڈ پیداوار لینا کرونا سے قابل تعریف بچا اور ماحول کے لیے بلین ٹری منصوبے یہ سب کار ہائے نمایاں اپوزیشن کے سینوں پر مونگ دلنے کے لیے کافی ہیں اب انکی برداشت جواب دے گئی لہازہ لانگ مارچ اور دھرنوں کی ناکامی کے بعد اب اپوزیشن نے آخری حربے کے طور پر تحریک عدم اعتماد ڈال دی جنرل الیکشن کو ڈیڑھ سال کا عرصہ ابھی باقی ہے خان حکومت میں لگائے گئے منصوبوں کا پھل اور قوم کو مہنگائی سے ریلیف ملنے کو تھا لیکن اپوزیشن نے غیر ملکی ملی بھگت سے حکومت کو چلتا کرنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک کے کامیاب ہونے سے پہلے ہی عہدوں کی بندر بانٹ بھی کر لی کیا اپوزیشن کی کسی بھی پارٹی نے مہنگائی کم کرنے اور نہ عوام کو ریلیف دینے بارے کوئی روڈ میپ قوم کو مہیا کیا ۔
چھ ہزار ارب ریونیو جو اب اس حکومت کی انتھک محنت سے اکٹھا ہوتا ہے آدھا سابقہ حکومتوں کے ادوار میں لئے گئے قرضوں کی اقساط ادا کرنے میں لگ جاتا ہے، تیرہ سو ارب دفاع سات سو ارب تنخواہوں اور ہزار ارب پینشن کی ادائیگی میں صرف ہوجاتا ہے، ترقیاتی اخراجات شامل نہیں ہیں ،مزید قرضہ لئے بغیر گزارہ نہیں اوپر سے ملک میں فشار پھیلانے کی کوشش کی ، اپوزیشن اپنی خوشی کے لیے عوام کا گلا گھوٹنے سے بھی باز نہیں آئے گی صرف چند خاندانوں کی چوری بچانے کے لیے اچھی بھلی حکومت کو چلتا کرے گی، یاد رکھیں کیجری دوبارہ آیا تھا اور پرزور طریقے سے آیا تھا ،عمران خان اول تو جانے والا نہیں جیسے بن لادن سے مال لیکر بینظیر حکومت گرانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی تھیں ،ایسے ہی سی آئی اے کی امداد سے چلی یہ تحریک بھی ناکام ہو گی لیکن اگر طالع آزما قانونی موشگافیوں کی بدولت وقتی طور پر جیت بھی گئے تو خان دوبارہ آئے گا مزید طاقت کے ساتھ اور پھر ان لٹیروں کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔
٭٭٭