ایک جانب قطر میں ورلڈ کپ سوکر کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے تو دوسری طرف اِس کی تکمیلی میں رخنہ ڈالنے والے بھی نت نئے وجوہات کے ساتھ سرگرم ہوگئے ہیں، یہ حضرات اکٹوسٹ ہیں جو ہر اسپورٹس کے ایونٹ یا میچ میں جاکر یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ والڈ کپ سوکر کا بائیکاٹ کیا جائے ، دلائل اُن کی یہ ہے کہ قطر کی حکومت نے ورلڈ کپ کے انعقادکیلئے جو تیاری کی ہے مثلا” جو نصف درجن اسٹیڈیمز، سڑکیں ، ہوٹلز ، ائیر پورٹس اور اپارٹمنٹس کمپلکس بنائے ہیں اُس میں کام کرنے والے مزدوروں کی اجرتیں ادا نہیں کی گئیں ہیں یا سو دینار کے بجائے دس ردینار تھما دیا گیاہے۔ اِس زمرے میں پاکستانیوں کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے جنہوں نے سالوں سال سے یہ توقعات کی تھیں کہ جب ورلڈکپ قطر میںمنعقد ہوگا تو اُن کی زندگی بدل جائیگی اور وہ آسودہ حال ہوجائینگے، لیکن اب اُنہیں لینی کی دینی پڑگئی ہے۔ اُنہوں نے سفر پراپنی جمع پونجی بھی خرچ کردیں ہیں اور آمدنی کے کوئی آثار بھی نظر نہیں آرہے ہیں تاہم قطر کے شیخوں نے مغربی ممالک کو یہ یقین دہانی کرائی ہیں کہ وہ مداخلت کر کے ورلڈ کپ سوکر کیلئے کام کرنے والے مزدوروں کو اُن کی اجرتیں دلوائینگے، مزید برآں اُن کے قیام و طعام کا بھی معقول انتظام کیا جائیگا۔ لیکن صرف مزدوروں کے مسائل ورلڈ کپ کے انعقاد میں حائل نہیں ہیںبلکہ قطر کا وہ قانون بھی جو ہم جنس پرستوں کے لئے انتہائی سخت ہے اِن دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے، قطر کی حکومت کا یہ موقف ہے کہ وہ ہم جنس پرستوں کو قطر میں خوش آمدید کہے گی لیکن وہاں کا قانون جس کی رو سے مرد ہم جنس پرستوں کو غلط فعل کرنے کے جرم میں تین سال کی سزا بھی دی جاسکتی ہے، ہم جنس پرستوں کا کہنا ہے کہ یہ اُنہیں بہلا پھسلاکر پھانسنے کی ایک چال ہے، قطر کی حکومت ہم جنس پرستوں کے مابین شادی کی اجازت نہیں دیتی ہے اور ہم جنس پرست کے حقوق کیلئے احتجاج کرنے والوں کو نذر زنداں بھی کر دیتی ہے،قطر کی حکومت کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا ہے کہ اگرچہ ہم جنس پرست میچ دیکھنے کیلئے تشریف لا سکتے ہیں ، لیکن اُنہیں اِس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ اپنی شناخت اور مطالبے کیلئے قوس قزح کے پرچم کو لہرا سکیں۔ اِس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بے دھڑک گرفتار کیا جائیگا. اِن ہی وجوہات کی بنا پر قطری حکومت اور ہم جنس پرست حلقوں میں ایک بہت بڑا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ بہرکیف انتہائی تگ و دو یا جوڑ توڑ کے بعد دنیا جہاں کی 29 ٹیمیں تا ہنوز ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائی ہو چکی ہیں، مجموعی طور پر 32 ٹیمیں شامل مقابلہ ہونگی . دو مزید ٹیموں کی شمولیت کیلئے مقابلہ اِسی سال جون کے ماہ میں ہوگا،گذشتہ ٹورنامنٹس کی طرح اِس سال بھی بعض ٹیموں کا اخراج از میدان ہونے پر سوکر کے شائقین کو حیرانگی ہوئی ہیں ، اور کچھ اِسے خوش آئند بھی قرار دے رہے ہیں۔ مثلا”گذشتہ ورلڈ کپ میں امریکا کی ٹیم کھیل کے آغاز سے قبل ہی آؤٹ ہوگئی تھی لیکن اِس مرتبہ امریکی سوکر ٹیم کے ہیڈ کوچ کی آف دی بُک سرگرمیاں مثلا”ورلڈ سوکر کے ارباب حل و عقد کو دھمکیاں دینا یا سفارشات نے کام کردیا ہے اور امریکی ٹیم کسی طاقتورحریف سے کوئی میچ کھیلے بغیر ہی ورلڈ کپ سوکر میں کھیلنے کیلئے کوالیفائی ہوگئی ہے۔ایشیا کی ٹیموں میں چین یا بھارت کا شامل نہ ہونا حیرانگی کا باعث ہے،سعودی عرب اور ایران کی نمائندگی مسلمانوں کیلئے باعث تقویت ہے، افریقہ کی ٹیموں میں سینگال اور مراکش شامل ہیں لیکن مصر کا پردہ سیمیں سے غائب ہوجانا ایک افسوسناک امر ہے، مہمان ملک کی ٹیم خود بخود مقابلے میں شامل ہوجاتی ہیں، اِسلئے قطر کو بغیر کسی چوں چرا کے شامل کر لیا گیا ہے ، ویسے اِس کی کارکردگی بھی انتہائی عمدہ ہے، قطر کی ٹیم میں دنیا کے بعض بہترین کھلاڑی کھیل رہے ہیں،ورلڈ کپ میں یورپ کی ٹیموں کی شمولیت سب سے زیادہ ہیں اور امکان ہے کہ ماضی کی روایت کی طرح اِس مرتبہ بھی یورپ کا کوئی ملک جس میں فرانس اور جرمنی شامل ہیں ورلڈ کپ کا سہرا اپنے سر سجا سکتا ہے۔ ساؤتھ امریکا میں سوکر کی انتہائی مقبولیت کے باوجود وہاں کے ملکوں کی نمائندگی انتہائی محدود ہیں، حتی کے کولمبیا کی ٹیم بھی منظر عام سے غائب ہے تاہم برازیل اور ارجنٹینا کی ٹیمیں شاملِ ٹورنامنٹ ہیں اور ورلڈ کپ جیتنے کیلئے یہ ٹیمیں اپنی جان کی بازی لگانے کیلئے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔ اِن کی شمولیت کی وجہ کر آپ لیئونل میسی اور نیمارکے کھیل سے بھی محفوظ ہوسکیں گے،آپ دنیا کے بہترین کھلاڑی رونالڈو کے کھیل کا بھی موازنہ کر سکیں گے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا دنیا کے مشہور اور اسلامی دنیا کے ہیرو محمد صالح اپنے کھیل کا مظاہرہ کرسکیں گے یا نہیں ، کیونکہ اُن ٹیم مصر ورلڈ کپ سے دستبردار ہوچکی ہے. یقینا یہ امر مصریوں کیلئے باعث تکلیف دہ ہے۔ محمد صالح کی عدم موجودگی کے علاوہ گاہے بگاہے دوسری ٹیموں کے ساتھ مسلمان کھلاڑی شائقین سوکر کا دِل جیتنے کیلئے ہمہ تن گوش تیار ہیں، خصوصا”فرانس کی ٹیم میں مسلمان کھلاڑیوں کی نمائندگی قابل ستائش ہے.اِسکی ٹیم میں مسلمان کھلاڑی کریم ببینزیمابھی اپنا لوہا منوانے کیلئے تیار ہیں۔ ورلڈ کپ سوکر 21 نومبر 2022ئ سے قطر میں کھیلا جائیگا جس کا فائنل میچ دوہا میں 18 دسمبر کو منعقد ہوگا. قطر کی گرمی کو مدنظر رکھتے ہوئے اِس ٹورنامنٹ کے شیڈول میں توسیع کر دی گئی ہے، ورنہ خدشہ یہ تھا کہ وہاں کی 105 ڈگری کی گرمی میں کھیلتے وقت سوکر کے کھلاڑی کے ساتھ ساتھ تماشہ بین بھی جل کر چکن روسٹ بن جائینگے۔