پاکستان میں جاری موجودہ سیاسی کشمکش اور تماشے کے اصل حقائق سے بخوبی واقف ہونے کے باوجود کوئی بھی اس بارے میں بولنا چاہتا ہے اور نہ ہی لکھنا چاہتا ہے۔ ایک تعیناتی کے معاملے کو لے کر پاکستان کی معیشت اور سیاست کا تقریبا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔اسٹیبلشمنٹ کے سبھی کردار، فنکار اور اداکار اسٹیج پر گھنگرو توڑ پرفارمنس دے رہے ہیں۔ اس ایک تعیناتی کے ہونے کی دیر ہے، جس کے بعد سٹیج ویران پڑا ہوگا اور تماشائی اگلے منظر کے منتظر بیزار نظر آئیں گے،یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ کی پی ٹی آئی و دیگر ہنموا اپنا اپنا آرمی چیف لگانے اور بچانے کے لیے زور لگا رہے ہیں۔مگر اس زور کو زور دار بنانے کے لیے سیاسی پہلوانوں کو طاقت کی رسد پہچانے کا سارا اثر پاکستان کی معیشت اپنے کمزور کاندھوں پر اٹھائے ماری ماری پھر رہی ہے۔اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ آج پاکستان میں ڈالر کی قیمت 232 روپے تک پہنچ گئی ہے، یہ کالم چھپنے اور پڑھنے تک نہ جانے ڈالر کی صورتحال کیا ہوگی،گزشتہ دنوں پی ڈی ایم رہنمائوں کی پریس کانفرنس میں جس انداز میں عدلیہ کو للکارا گیا، یہ ایک بات کی غمازی کرتا ہے کہ ڈرامہ اتنی جلدی ختم ہونے والا نہیں۔یا کم از کم نومبر تک یہ سیریل تو ضرور چلے گی جب تک نئی تعیناتی عمل میں نہیں آجاتی۔عام آدمی سوچ رہا ہے کہ اس ساری صورتحال کے سبب اس کی کمر مہنگائی کا بوجھ اور کتنے روز اٹھائے گی، جن لوگوں پر حکمرانی کرنے کے خواب یہ سارے کردار دیکھتے ہیں، وہ لوگ ان کی فنکاری کا مزید خمیازہ بھگتنے کی برداشت نہیں رکھتے۔آج کے پاکستان کی صورتحال یہ ہے کہ فوجی جرنیلوں میں اختلافات، سپریم کورٹ کے ججز میں اختلافات، مختلف اداروں کے افسران کے درمیان اختلافات اور سب سے بڑھ کر اداروں کے باہمی اختلافات بالکل واضح طور پر نظر آتے ہیں یہاں سیاستدانوں کے اختلافات کی بات کرنا اس لیے غیر مناسب ہے کہ سیاستدانوں کی سیاست ان کے باہمی سیاسی اختلافات کی مرہون منت ہوتی ہے، مگر یہ سیاسی اختلاف اب ذاتی اور نفرت انگیز اختلافات کی اس حد کو چھو رہا ہے جو کسی طور بھی پاکستان کے حق میں نہیں ہے۔یہ تماشہ نئی تعیناتی ہونے تک کسی نہ کسی صورت جاری رہے گا، معیشت کی صورتحال یونہی ڈگمگاتی رہے گی، لکھنے والے یونہی آہ و بکا کرتے رہیں گے، غریب یونہی روتا رہے گا مگر نئی تعیناتی کے امیدوار سکون کی نیند سوتے رہیں گے، کیوں کہ ان کے لئے گھنگرو توڑ کردار ادا کرنے والے فنکار معاوضہ حلال کئے بغیر گھر نہیں جائیں گے۔
٭٭٭