سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہم!!!

0
77
شمیم سیّد
شمیم سیّد

اس وقت ہمارا ملک جس دور سے گزر رہا ہے شاید پچھلے چالیس سالوں میں ایسی تباہ کاریاں دیکھنے کو نہیں ملی تینوں صوبوں کی جو حالت ہے اس نے ایسی ایسی داستانیں رقم کر دی ہیں جن کو الفاظوں میں بیان بھی نہیں کیا جا سکتا یہ واقعی سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں یا ہماری بد اعمالیاں بھی اس میں شامل ہیں۔ ان تباہ کاریوں میں جہاں ہماری حکومتوں کی بدعنوانیاں شامل ہیں وہیں ہمارے پڑوسی ملک نے بھی ہمیں برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس نے بھی اپنے ملک کو بچانے کی خاطر پانی کا ریلا ہمارے ملک کی طرف دھکیل دیا جس سے بہت زیادہ تباہیاں ہوئیں کیسے کیسے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کو دیکھ کر دل دہل جات اہے اور جن پر یہ وقت گزر رہا ہے ان کے بارے میں سوچیں تو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کس طرح ان لوگوں کی مدد کی جائے۔ سندھ کے دیہاتوں کی حالت بہت خراب ہے حکومت پر لوگوں کو بھروسہ نہیں ہے اس لیے لوگوں کی نظریں ان ایجنسیوں پر لگی ہوئی ہیں جو اس وقت کام کر رہی ہیں جن میں الخدمت، ہیلپنگ ہینڈ، جے ڈی سی کے ناموں پر لوگوں کا اعتماد ہے اور وہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ اس وقت تو ہمیں کچھ اندازہ نہیں ہے سب اندازے ہی کر رہے ہیں کہ ہزار لوگ موت کے گھاٹ اُتر گئے ہیں جبکہ پوری کی پوری بستیاں اُجڑ گئی ہیں۔ ہزاروں لوگ سیلاب کے ریلے میں بہہ گئے ہیں پوری کی پوری فصلیں تباہ ہو گئی ہیں آنے والے وقت میں کس طرح سے قابو پایا جائیگا اس کیلئے کتنا وقت درکار ہوگا 75 سالوں میں ہم صرف آزادی کے نعرے لگاتے رہے ہم نے اس نعمت کیساتھ کیا کیا جو اللہ نے ہمیں آزادی کے طور پر عطاء کی ہے صرف جھنڈے لگانا، نعرے لگانا، پروگرام کرنا یہی کچھ کیا ہے ہم نے کبھی اپنے ملک کوبنانے کیلئے نہیں سوچا جو بھی آیا اس نے اس ملک کو لوٹنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا یہی تو وقت ہے کہ اس لوٹے ہوئے مال کو واپس لا کر ان ضرورت مندوں کی ضرورتوں کو پورا کرو اور ان فوٹو سیشنوں سے کوئی فائدہ نہیں ہے شاید اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کر دے جو دولت ملک سے باہر ہے اس کو واپس لائو تو شاید لوگ تمہیں معاف کر دیں اس کے بعد اور کوئی موقع نہیں آنے والا 75 سالوں میں ہم نے کوئی کام نہیں کیا۔ ہماری فصلیں پانی کو ترستی رہیں ار ہیں پانی میسر نہیں آیا کیونکہ اگر ہمارے پاس ڈیم ہوتے پانی کو ذخیرہ کرنے کے مواقع ہوتے تو آج جو یہ سیلاب ہمارے لیے قہر بن کر آیا ہے ہمارے لیے رحمت ثابت ہوتا۔ ہم صرف اٹامک پاور ہیں اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے ہماری بستیاں تباہ ہو چکی ہیں۔ ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں اس وقت بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہیں انہیں کوئی بچانے والا نہیں ہے ہم صرف اپنی اپنی سیاست چمکانے میں لگے ہوئے ہیں اور ایسے بھی ضمیر فروش ہیں جو اس وقت بھی اپنی سیاست میں لگے ہوئے ہیں وہ ٹینٹ جو 3 ہزار میں ملتے تھے اس وقت 15 ہزار میں بیچ رہے ہیں ہمارے وڈیرے اور جاگیردار اپنی زمینیں بچانے کیلئے سیلاب کا رُخ غریبوں کی بستیوں کی طرف موڑ رہے ہیں مزید تباہیاں پھیل رہی ہیں خدارا اس وقت تو ایک ہو جائیں اگ ریہ ملک ہی نہیں رہے گا تو کہاں سیاست کروگے اس میں بھی لوگ سیلاب کے نام پر پیسہ جمع کر رہے ہیں۔ اس وقت سندھ کے علاقوں میں ہماری مائوں بہنوں کے جسموں پر کپڑے نہیں ہیں وہاں کوئی مدد کو نہیں پہنچ رہا ہے ہم فوج کو گالیاں دیتے ہیں لیکن ایسی حالت میں وہی ہماری مدد کرتی ہے۔ اس وقت اوورسیز پاکستانی بھی فنڈز جمع کر رہے ہیں لیکن یہ ضرور دیکھیں کہ کس کو دے رہے ہیں اور پیسہ کہاں جائیگا؟ کسی ایسی ایسوسی ایشین یا فرد واحد کو نہ دیں جس کا نام پہلی دفعہ سُن رہے ہو ں اور اس وقت صرف اور صرف پیسہ وہاں بھیجیں کیونکہ جو ٹینٹ آپ وہاں بھیجیں گے وہ وہاں سے ہی آئے ہیں یہاں پر ہیلپنگ ہینڈ موجود ہے جو وہاں کام کر رہی ہے اور اس جس بھی این جی اوز پر آپ کا اعتماد ہے آپ ان کی مدد کریں تاکہ آپ کا بھیجا ہوا پیسہ صحیح جگہ پر لگے۔ ایسے لوگوں پر بھروسہ نہ کریں جو وقتی طور پر اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ اور اب وقت ہے اپنے اللہ کو راضٰ کریں اور تمام تعصبات ختم کر کے ضرورتمندوں کی مدد کریں جو بھی کر سکتے ہوں ضرور کریں غریبوں کی دعائیں حاصل کریں اس وقت ملک جنگی حالات سے بھی بد تر حالات میں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here