قارئین وطن !بدقسمتی ہے کہ مملکتِ پاکستان کا پیچھا چھوڑنے کا نام نہیں لے رہی اور بدقسمتی کا سلسلہ شہیدِ ملت نوابزادہ لیاقت علی خان صاحب کی شہادت سے شروع ہوتا ہے اور آج تک یہ جن، چڑئیل ، بھوت جو بھی ہے پاکستان کو چمٹا ہوا ہے گو اب تو مشرقی پاکستان ہمارا حصہ بھی نہیں ہے کہ اکثر چھوٹے ہوتے تھے تو بزرگوں سے سنتے تھے کہ بنگالیوں میں جادو ٹونہ کا کھیل خوب ہوتا تھا لیکن بدقسمتی کا بھنور ہمارے حصہ میں ہے ۔ تقریبا سالوں سے تو میں دیکھ رہا ہوں محسوس کر رہا ہوں کہ بار بار ایسی ایسی بھیانک شکلیں ہمارے رہنماں کی شکلوں میں اتری کہ جالب بھی ایک دن پکار اٹھا !
بن بن کہ پھر رہیں ہیں ہمارے وہ چارہ گر
جن کا ہم اہلِ درد سے ناطہ نہیں کوئی
میرے چھوٹے سے ذہن کے حصہ میں ایک بات سمائی ہوئی ہے کہ جب ہندوستان سے ہجرت کر کے لوگ اپنے پاکستان میں داخل ہو رہے تھے تو کسی ماں کسی بہن کسی بچی کے ساتھ کوئی ایسی سفاک زیادتی ہوئی ہے کہ عرش بھی ہل گیا ہوگا اور اس نے ایسی بد دعا دی ہے کہ آج تک بدقسمتی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑ رہی اللہ خیر کرے اور جس طرح کسی ایک کی بد دعا لگی اسی طرح کسی ایک مومن کی دعائے خیر قبول کر لے اور پاکستان کے دامن سے بدقسمتی کو جھاڑ دے آمین ۔
قارئین وطن ! بدقسمتی کے جھرمٹ میں میاں نواز شریف سے کم بدقسمتی کا داغ میں نے نہیں دیکھا اور اس کا مشاہدہ میں نے اس کے قریب رہ کر کیا ہے کہ ہمارے قبیلہ ڈفر ازم میں بھی نچلے درجے کا لیکن کاتبِ تقدیر کے اپنے فیصلہ ہیں یارانِ سیاست تین بار پاکستان کا وزیر اعظم بنا عرش والے کی شان کہ لوہے کی بھٹی سے اٹھا کر ریاست کے سب سے بڑے منصب پر بٹھا دیا بقول مرحوم غلام حیدر وائیں جن کا نواز کے ساتھ بڑا قریبی ساتھ رہا بلکہ یوں کہ لئجئے کہ اس کی سیاسی ڈوریاں بھی ہلاتے تھے اکثر کہتے تھے کہ اگر نواز شریف پاکستان کا وزیر اعظم بن سکتا ہے تو کوئی بھی بن سکتا ہے جیسے کہ شہباز شریف پھر ہماری بدقسمتی کا عالم تو دیکھیں کہ آصف زرداری مملکت کا صدر بنا اور یہ سب کھیل کسی اور نے نہیں کھیلے بلکہ ہماری افواج کے سربراہوں نے کھیلے اپنی سہولتوں کے لئے آج بھی جو کچھ ہو رہا ہے کسی سے ڈکا چھپا تو نہیں کہ میر سپاہ قمر باجوہ نے ہماری بدقسمتی میں کتنا اضافہ کیا کہ ایک اچھی خاصی چلتی پھرتی عمران خان کی حکومت کو امریکی سازش اور ساز باز سے گھر بھیج دیا صرف اس بنیاد پر کہ اس کے پاس گن کی طاقت ہے ۔
قارئین وطن !مملکت کی بد قسمتی میں جہاں کسی ایک مظلوم کی بد دعا نے ہمارے پاکستان کو روندا ہے وہاں ہماری ہر دلعزیز سی این سی عرف عام کمانڈر ان چیف کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے ،موجودہ جرنل باجوہ صاحب جو ہماری ڈیفنس مشینری کے انچارج ہیں نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ وہ عمران خان کے نعرہ حریت کو اپنے بوٹوں اور ٹینکوں تلے روند دیں گے امریکہ سرکار کی خوشنودی کے لئے فل حال جرنل صاحب اپنے بوٹوں اور ٹینکوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ ہماری سیاست کے گند جس کو ہم پی ڈی ایم کہتے ہیں کے ذریعے خان کے تمام راستے بند کرنے کے کوشش میں ہیں لیکن خان کی بے باکیاں ان کے ہاتھوں میں نہی آرہی اب تو جرنل صاحب آپ کی مہربان سرکار امریکہ کے ساتھ اپنے راستے استوار کرنے شروع کر دئیے ہیں اب دیکھتے ہیں آگے ہوتا ہے کیا بس ہم تو پاکستان کے لئیے خیر مانگتے ہیں بس اللہ پاک بلاول زرداری ، مریم صفدر، مونس الہی اور حمزہ شہباز اور ان جیسے بد قسمتی کے داغوں سے پاکستان کو محفوظ رکھے آمین ! میرے بہت ہی پیارے اور سیاسی کار زار میں بیک بون کا کردار ادا کرتے ہیں میاں وحید مغل مجھ کو اکثر ملاقاتوں میں حکم صادر کرتے ہیں کہ کچھ الفاظ بچا کر رکھیں ۔ میرے ساتھی اور دوست جانتے ہیں کہ مجھ کو کسی ستائش اور عہدہ کی تمنا نہیں ہے !
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نہ آبلہ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند
اپنے بھی خواہ مجھ سے ہیں بیگانے بھی نہ خوش
میں زہر حلاحل کو کبھی کہ نہ سکا قند
٭٭٭