ذہنی،شخصی آزادی اور حقیقی عدالت!!!

0
69
شبیر گُل

پاکستان کی بنیاد کلمہ لاالہ الا اللہ تھا، لاکھوں قربانیاں نظریاتی مملکت کے لئے تھیں ۔
سیاسی اور مذہبی رہنما بلیک میلرز، پراڈو، لیکس اور بی ایم ڈبلیو گروپ نظر آتے ہیں جن کے ساتھ کئی کئی گن مین چلتے ہیں ۔کبھی کسی نے ان سے نہیں پوچھا کہ جناب آپ کے پاس یہ سارا مال اور پر آسائش گاڑیاں ، بنگلے کہاں سے آئے۔ نہ کوئی کاروبار اور نہ ذریعہ اِنکم ہے لیکن لگثری سٹائل زندگی ۔ جہاں عوامی بھوک سے پریشان حال مگر حکمران طبقہ اور انصاف کے ادارے خود احتسابی کے عمل سے دور شیطانی آماجگاہ بن چکے ہیں۔ایسی عدلیہ اور جوڈیشری یوم حساب کے منکر ہیں جو ظالموں کو آزاد چھوڑ دیں ۔ طاقتور کے حق میں فیصلے لکھیں ۔ کمزور کو سولی پر چڑھادیں ۔جہاں مجرم حکمران ۔قاتل اور قبضہ مافیا آزاد۔ بے انصافی کا دور دورہ ہو وہاں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عدالتوں میں بیٹھے criminalججز کو سولی پر لٹکانا واجب ہے۔ہم ذہنی طور پر غلام ہیں۔ پارٹیوں اور لیڈروں کے۔
شخصی طور پر مفلوج نظام کے غلام ہیں،ہمیں حقیقی آزادی ذہن سے چاہئے۔ اپنی شخصیت کے اس حصار سے چاہئے جسکی انانیت نے ہمیں اس شخصیت پرستی میں قید کر رکھا ہے۔ جس کی دھند نے عقل کے سوتے گم کر رکھے ہیں۔ہمیں اس سرکل سے باہر نکل کر حقیقت پسندی کا قائل ہونا پڑے گا، ھم مہنگائی، ظلم، فحاشی اور ناانصافی کا رونا روتے ہیں لیکن فیصلے کی گھڑی ، اللہ اور رسول اللہ کے باغیوں کو مسلط کرلیتے ہیں ۔ضمیر کے خلاف ووٹ کا استعمال کرتے ہیں ، جماعت اسلامی کی شکل میں ایک نظریاتی ۔ عوام کی خیرخواہ۔ انسان دوست۔ خدمت خلق اور فرائض سے آشنا جماعت موجود ہو۔ تو قوم کو اپنا شعور استعمال کرتے ہوئے ،باکردار ،دیانتدار اور ایماندار قیادت جو منتحب کرنا چاہئے ۔ جو صرف جماعت اسلامی ہے۔اس میں نہ کوئی صولت مرزا ہے اور نہ بھتہ کے لئے لوگوں کو زندہ جلانے والا،ان میں کبھی کوئی ایسا ایم پی اے، ایم این اے اور سینٹر نہیں آیا جس پر کرپشن کا داغ ہو، نہ کوئی ایسا رہنما آیا جس نے ادھر تم ادھر ھم کا نعرہ لگایا ہو۔اس جماعت میں نہ کوئی ایسا کمپرومائزڈ ذہنیت کا فرد نظر آئے گا جو اپنی بہن شہید عافیہ صدیقہ کو دشمنوں کے حوالے کرے۔ ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے کی سوچ رکھتا ہو، اور نہ ہی اس جماعت میں کوئی ایسا فرد موجود ہے جو قرآن و سنت کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہو۔یا قرآن و سنت کے قوانین کے خلاف کبھی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایاہو اور نہ ہی اس میں لسانی سوچ کا حامل ۔ فرقہ پرست اور فسادی ذہنیت کا پروردہ فرد موجود ہواور نہ ھی اس میں کوئی میڈیا سیل ہو جو عوام کو ووٹ کی خاطر جھوٹ، اور مکاری کی بنیاد ہو اور نہ ہی اس کی قیادت میں کوئی قبضہ گروپ ہو جس پر کسی مودودی ،کسی میاں۔ کسی قاضی یا کسی سراجی خاندان کا قبضہ ہو۔ اور نہ ہی اس میں کوئی خود ساختہ قائد عوام، قائد ملت اور خود ساختہ صادق و امین ہو تو پھر قوم اندھی ، لاشعور اور بہری کیوں ہے ؟اپنی اور اپنے بچوں کی دشمن کیوں ہے ؟ سید ابوالاعلی مودودی فرماتے ھیں کہ ہمیں خدا نے عقل اسی لئے دی ہے کہ اچھے برے میں تمیز کیں، کھوٹے اور کھرے کو پرکھ کر دیکھیں۔کسی کو رہنما بنانے سے پہلے اچھی طرح دیکھ لیں کہ وہ کدھر جانے والا ہے،ھمارے حکمران مال اکٹھا کرنے۔ اخلاقیات دفن کرنے میں صرف کیا گیا۔پچہتر سالوں میں حکمرانوں نے عوام کو سیلاب کے سپرد کیا۔مہنگائی بے انصافی ، قبضہ مافیا اور قاتلوں کے سپرد کیا، جرنیلوں اور ججوں نے نظریہ پاکستان کے دشمنوں کو ملک پر مسلط کیاجن کی وجہ سے پاکستان اخلاقی گراٹ کی آماجگاہ بن چکا ہے ۔ جہاں رشوت سرعام ۔ بددیانتی کی کھلی چھوٹ ہے۔
قاتلوں کو اقتدار ۔ ظالموں کو حکمران ۔ لٹیروں کو آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔ ٹرانس جینڈر کے نام پر بے حیائی کے بل پاس کئے جاتے ھیں ۔قوم تقسیم ہے ملی یکجہتی کا فقدان ۔ سیاسی اور مذہبی راہزن اپنا فسادی کھیل جاری رکھے ھوئے ھیں،قوم پر مسلط رہنما یاد رکھیں ۔
*آخرت کی عدالت کے کچھ قوانین بھی ھیں ۔ جہاں ۔ جرنیل۔کرنیل۔ جج اور صدارتی تمغے اور بڑے عہدے کسی کام نہیں آئینگے ۔عمل، کردار اور انصاف کی بنیاد پر فیصلے ہونگے تو پھر یاد رکھیں اللہ سب دیکھ رہا ہے۔وہ سیلاب۔ طوفان ۔ زلزلوں کی صورت میں ھمیں جھنجھوڑ رہا ھے ۔ لیکن ھم اپنے فرائض سے غافل سو رہے ھیں ،آخرت کی عدالت میں پیش ہونے سے پہلے یہ قوانین جان لیجئے-
*1*- ساری فائلیں اوپن ھوں گی-
ونخرِج لہ یوم القِیامِ ِتابا یلقاہ منشورا
ترجمہ!!!
“اور بروزِ قیامت ھم اسکے سامنے اسکا نامہ اعمال نکالیں گے- جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پا لے گا-”
(سور بنی سرائیل-13)
*2*- سخت نگرانی کی حالت میں پیشی ہوگی-
وجات ل نفس معہا سائِق وشہِید
ترجمہ!!!
“اور ہر شخص اس طرح آئیگا- کہ اسکے ساتھ ایک لانے والا ہوگا- اور ایک گواھی دینے والا-”
(سور ق-21)
*3*- کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا-
وما نا بِظلام لِلعبِیدِ
ترجمہ!!!
“میں اپنے بندوں پر ذرہ برابر بھی ظلم کرنے والا نہیں ہوں-”
(سور ق-29)
*4*- دفاع کے لئے وہاں کوئی وکیل نہ ہوگا-
اقر ِتاب ف بِنفسِ الیوم علی حسِیبا
ترجمہ!!!
“لے! خود ھی اپنی کتاب آپ پڑھ لے- آج تو تو آپ ھی اپنا حساب خود لینے کو کافی ہے-”
(سور بنی سرائیل-14)
*5*- رشوت اور سفارش بالکل نہیں چلے گی-
یوم لا ینفع مال ولا بنون
ترجمہ!!!
“اس دن نہ مال کام آئے گا- نہ اولاد”
(سور الشعرا-88)
*6*- ناموں میں کوئی تشابہ نہ ہوگا
وما ان رب نسِیا
ترجمہ!!!
“تمھارا رب بھولنے والا نہیں-”
(سور مریم-64)
*7*- فیصلہ ہاتھ میں دیا جائے گا-
فما من وتِی ِتابہ بِیمِینِہِ فیقول ہام اقروا ِتابِیہ
ترجمہ!!!
“سو جسے اسکا نام اعمال اسکے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا- تو وہ کہنے لگے گا- کہ لو میرا نام اعمال پڑھو-”
(سور الحاق-19)
*8*- کوئی غائبانہ فیصلہ نہیں ہوگا-
وِن ل لما جمِیع لدینا محضرون
ترجمہ!!!
“اور سب کے سب ھمارے سامنے حاضر کئے جائیں گے-”
(سور یس-32)
*9*- فیصلے میں کوئی ردوبدل نہیں ھوگی-
ما یبدل القول لدی
ترجمہ!!!
“میرییہاں فیصلے بدلے نہیں جاتے”
(سور ق-29)
*10*- وہاں جھوٹے گواہ نہ ہوں گے-
یوم تشہد علیہِم لسِنتہم ویدِیہِم ورجلہم بِما انوا یعملون
ترجمہ!!!
“جبکہ انکے مقابلے میں انکی زبانیں اور انکے ہاتھ پاں انکے اعمال کی گواھی دیں گے-”
(سور النور-24)
*11*- ساری فائلیں حاضر ہوں گی-
حصاہ اللہ ونسوہ
ترجمہ!!!
“جسیاللہ نے شمار رکھا ہے- اور جسے یہ بھول گئے-”
(سور المجادل-6)
*12*- اعمال تولنے کا باریک پیمانہ ہوگا-
ونضع الموازِین القِسط لِیومِ القِیامِ فلا تظلم نفس شیئا وِن ان مِثقال حب مِن خردل تینا بِہا وف بِنا حاسبین
ترجمہ!!!
“قیامت کے دن ھم درمیان میں لا رکھیں گے- ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو کو- پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا- اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا- ھم اسے لا حاضر کریں گے- اور ھم کافی ہیں- حساب کرنیوالے”
(سور النبیا-47)
یاد رکھیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
آخرت کی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا دورانیہ ایک منٹ بھی نہیں ہے-
اللھم فقِھنِاِ فِی الدِینِ-
“اے للہ! ھمیں دین کی سمجھ عطا فرما-”
آمین ۔ عقل و شعور عطا فرما کہ ھم ظلم کے نظام کے خلاف اپنا ضمیر استعمال کریں۔ پسند ناپسند سے ہٹ کر ملک و ملت اور آئیندہ نسلوں کو نظریہ پاکستان کی بنیادی اساس فراھم کرسکیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here