نومبر8کو پورے امریکہ میں مڈٹرم انتخابات ہیں۔آمنے سامنے دو پارٹیاں ہیں جو اقتدار کی جنگ لڑینگی۔ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن اور بھی پارٹیاں ہیں لیکن صرف ٹوکن کے طور پر اس وقت سینیٹ میں ریپبلکن کی50سیٹیں ہیں۔ ڈیموکریٹک کے پاس48اور دو آزاد امیدوار ہیں ان میں سے ریپبلکن کی21سیٹوں اور ڈیموکریٹک کی14سیٹوں پر انتخاب ہونے جارہے ہیں۔ اسی طرح کانگریس میں ریپبلکن کے پاس212سیٹیں اور ڈیموکریٹک کے پاس220سیٹیں ہیں اور3خالی ہیں۔
عام خیال ہے کہ سینیٹ کی طرح کانگریس میں بھی ریپبلکن پارٹی کی اکثریت بڑھ جائیگی ،انتخاب کے بعد اور ایک اور اہم عہدے کے لئے34ریاستوں میں انتخابات ہونے جارہے ہیں وہ ہے گورنر کا عہدہ۔ ابھی تک ڈیموکریٹک گورنرز کی تعداد22ہے۔ 28ریپبلکن کے مقابلے میں اس عہدے کے لئے عام خیال یہ ہی ہے کہ ریپبلکن مزید ریاستوں پر قابض ہوسکیں گے، نیویارک میں جہاں ہم رہتے ہیں اس وقت ڈیموکریٹک گورنر ہے لیکن قوی امکانات ہیں کہ ذیلدینZELDENجو ریپبلکن ہیں کامیاب ہونگے۔ جب کہ نیویارک ایک ڈیموکریٹک اسٹیٹ ہے ہم جگہ جگہ پوچھ چکے ہیں اور جہاں تعلیم یافتہ اور باشعور شہری ہیں اور جو قانون کی بالادستی چاہتے ہیں اور امریکہ کے انفراسٹرکچر میں مزید بگاڑ نہیں چاہتے وہ سب ریپبلکن کے حق میں ہیں اور اس کی وجہ بہت حقیقی ہے کہ موجودہ حکومت ملک کے اندرونی حالات کو سنوارنے کی بجائے بگاڑ رہی ہے ۔آسمان سے چھوتی مہنگائی جو گیس(پیٹرول) کی بلاوجہ بڑھتی ہوئی قیمت کے زیر اثر ہے۔ دوسرے ملک کے بارڈر کو کھلا چھوڑ دینا اور غیر قانونی لوگوں کی آمد کا مسئلہ ہے جس کا بار حکومت اٹھانے کے قابل نہیں اور مزید ٹیکس بڑھا کر ان کو ضروری چیزیں فراہم کریگی۔ لوگوں کا جو90فیصد سے زیادہ ہیں کا خیال ہے کہ بائیڈن ایک ناکارہ صدر ہیں مندرجہ ذیل لکھی آرا جو ہم نے فیس بک سے لی ہیں اسکا جیتا جاگتا ثبوت ہیں جوAIPACایپیک کے سروے کے تحت ہے، خیال رہے یہ امریکہ کی سب سے طاقتور لابی ہے جو اسرائیل کے لئے کام کرتی ہے اس کا نام ہے امریکن اسرائیل پبلک افیئر کمیٹی APACکے سروے میں سوال صرف اتنا تھا جس کا تعلق بائیڈن سے تھا۔ ”کیا اسرائیل کی سپورٹ کے لئے بائیڈن نے کافی کچھ کیا ہے؟ جواب ہاں یا نا میں دینا تھا لیکن امریکن شہریوں نے بوچھاڑ کردی۔
سینڈا گرین نے لکھا” اس نے امریکہ کے لئے کچھ نہیں کیا ٹرمپ بائیڈین سے مختلف ہے” بی مار کویز کا کہنا تھا۔ ”وہ کر بھی کیا سکتا ہے اسے معلوم ہی نہیں کیا ہورہا ہے” کینیتھ کا لاہان کی رائے میں” امریکہ ہر کسی کی مدد کرتا ہے ہم ایسا نہیں کرسکتے” جیک گیلاہر کے خیال میں”بائیڈین امریکہ کو سپورٹ نہیں کرتا” اوری یلانوس نے کھل کر لکھا ”وہ امریکہ کو تباہ کر رہا ہے، یہ ان کا پلان ہے دماغ سے پیدل، مجھے کہنے دیں کہ ہماری گورنمنٹ اور میڈیا ٹوٹل کرپٹ ہیں” لنڈاگوئلری نے لکھا تھا ”ہم بہت سے ملکوں کو سپورٹ کرتے ہیں مذہبی جنگ مڈایسٹ میں قیامت تک جاری رہے گی۔ لنڈا جانسن نے مختصراً ”لکھا” میری زندگی کا سب سے ناکارہ صدر” فلس میری نے فیصلہ کن انداز میں لکھ مارا”بائیڈن اور نائب صدر کو نااہل قرار دے دینا چاہئے کیونکہ یہ دونوں خوبصورت امریکہ کو برباد کر رہے ہیں، خدا امریکہ کی حفاظت کرے”بیٹی چیمپئن کا تجزیہ تھا” تباہ شدہ معیشت پر نظر ڈالیں جس کا سامنا ہے تبدیلی چاہئے ورنہ ہم سب بے گھر ہوجائینگے۔
گارسیا کا کہنا تھا وہ ملٹری بیسز کے نام بدلنے میں مصروف ہے اور بارڈر کھولنے میں جس کو بھی آنا ہے آجائے” اوسوالٹ نے نرم لہجہ میں لکھا” اس کے لئے بہت زیادہ ہے وہ ہینڈل نہیں کرسکتا” ڈینس بلیک کا کہنا تھا ”بائیڈن اپنے ایک ہاتھ میں بائیل ہلاتا ہے اور ہر کام شیطانی کرتا ہے۔” وین ہینسن نے100میں سے صرف47نمبر دیئے تھے اور ڈینیل ملواسی نے بڑا چبھتا ہوا سوال پوچھا تھا کیا کوئی دوسرا ملک بھی یوکرین کی مدد کر رہا ہے۔ ”گریگ پوسٹامین کا کہنا تھا ”اسے نہیں معلوم کہ الٹا ہاتھ سیدھے ہاتھ میں کوئی رابط نہیں۔”پیٹرک میری ٹاٹو نے لکھا تھا” معاف کردیں وہ اپنی یادداشت کھو بیٹھا ہے۔DIMENTIAکا شکار ہے چک ایلوس کی رائے میں”اسے امریکہ کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔ نہری رونی کے مطابق وہ ایرانیوں کی جھپیاں لے رہا ہے”سوسن وولپی نے بائیڈین کے لئے غصہ کا اظہار اس طرح کیا”آفس سے باہر نکالو ہمارے ملک کو تباہ کر رہا ہے۔ اور اس کا بیٹا ہنٹر جرائم میں ملوث ہے۔ بارڈر کھلا چھوڑ دیا ہے گیس(پٹرول) کی قیمتیں آسمان پر ہیں۔ مہینوں سے”ببلی ویسٹ نے لکھا تھا”بائیڈن نے امریکہ کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی کروائی ہے۔ ”مائیکل کرٹس کا دعویٰ تھا بائیڈن نے عوام کے لئے کچھ نہیں کیا آسمان کو چھوتی مہنگائی اور بڑھتے ہوئے ٹیکسز روبی نے نوبائیڈین کو اپنا صدر ماننے سے انکار کردیا،صاف الفاظ میں کہا”میرا صدر نہیں ہے۔” اور لسیلی اری زاری نے یقین کے ساتھ لکھا”سب سے بیکار صدر” ساتھ ہی بل کلائیں نے لکھا” اس کے پاس دماغ نہیں افسوسناک ہماری قوم ہے۔ اور مزاحیہ انداز میں مٹنرجیرالڈ کا کہنا تھا”یہ صدر ایک خالی سوٹ کی مانند ہے۔
اب ایک نظر امریکہ کے اطراف میں ڈالیں تو ہمیں بش کے دور میں اور جنگ لڑنے والے نائب صدر ڈک چینی نے جو جنگ سے کافی مالی فائدہ اٹھا کر چین کی نیند سو رہے ہیں کی بیٹی ایلزبیتھ چینی جو ایک اٹارنی اور سیاست دان رہ چکی ہیں۔ اورWYOMINGریاست کی کانگریس وومین ہیں۔ ریپبلکن ہوتے ہوئے ٹیکساس ٹریبیون کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر ٹرمپ صدارت کے امیدوار ہونگے تو وہ پارٹی بدل لینگی”حیران کن ہے کہ جس کا باپ مسلمان ملکوں کو تباہ کرکے مال بنا کر بیٹھا ہے وہ کیا چاہتی ہیں کچھ لوگ ایسے ہی بے معنی بیان دے کر مخالفین کی توجہ اپنی طرف کرتے ہیں ،اس بیان کے بعد وہ کافی مقبول ہوچکی ہیں، ہم انتظار کرینگے کہ وہ اپنی پارٹی بدلنے کی تیاری کرلیں۔
امریکن سیاست دانوں کی غیر ضروری حرکتوں سے کتنے نالاں ہیں آپ اس کا اندازہ امریکن کے دیئے ہوئے کمنٹس سے کر سکتے ہیں ہم نے بہت کم کمنٹس ڈالے ہیں،25فیصد سے بھی کم جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ،یہ بات روز اول سے عیاں ہے کہ بائیڈن خود کچھ نہیں کر رہے اور نہ ہی یہاں کے منتخب سیاستدان یہ ایک نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ امریکن عوام پر بے بسی کا عالم ہے، بڑی کارپوریشن اپنے اپنے لابیسٹ کی مدد سے قانون پاس کرا کر عوام کو دن رات لوٹ رہی ہیں، بائیڈن کے دور میں ان سب کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے،8نومبر کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہوگا کہ عوام ٹرمپ کو چاہتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭