آزمائش سے عذاب تک!!!

0
351
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

میری یہ مختصر تحریر خالصتاً پاکستان کے حوالے سے ہے لیکن یہ سیاسی تجزیہ نہیں ہے صرف ایک پاکستانی کی باہر بیٹھے ہوئے درد بھری تحریر ہے پاکستان میں زبردست سیلاب آیا تین کروڑ کے لگ بھگ لوگ بے گھر ہوگئے کھلے آسمان تلے ابھی تک لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ بیماریاں، دوا، دارو غذائی قلت نہ جانے کن کن مسائل کا شکار ہیں۔ بیرونی ممالک کے نمائندہ اقوام متحدہ نے پوری دنیا سے مدد کی اپیل کردی۔ لوگ ڈر ڈر کر مدد کر رہے ہیں ،کھل کر مدد نہیں کر رہے۔ مدد بھی اس لئے کر رہے ہیں۔ نیوکلیئر پاور ملک ہے کہیں غصے میں آکر دھماکہ نہ کردے۔ وگرنہ ہمارا جو امیج ہے وہ خاصا خطرناک ہے۔ سمجھ میں بھی آتی ہے باہر کے لوگ یہ سمجھتے ہیں جب خود پاکستان والے سیلاب زدگان کی مدد نہیں کر رہے وہ اپنے بکھیڑوں سے الجھے ہوئے ہیں تو ہمیں کیا مصیبت ہے۔ ہم ان کی مدد کریں اگر یہی حال رہا تو آہستہ آہستہ آوازیں اٹھنا شروع ہوجائیں گی کہ پاکستان سے نیوکلیئر پاور واپس لی جائے۔ سمجھ میں بات آتی ہے کہ سیاستدان ملک کے لئے سیاست نہیں کر رہے۔ بلکہ وہ اپنی ذاتی لڑائیاں لڑ رہے یں ایک دوسرے کی کردار کشی کر رہے ہیں۔ گندی گندی آڈیو اور ویڈیو نکال رہے ہیں ایک دوسرے کو غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کر رہے ہیں اور عوام پاکستان ان کے اس گھنائونے کردار میں برابر کے شریک ہے۔ ان کو بھی اپنے بھائیوں کی کوئی پرواہ نہیں وہ سردی میں مرتے ہیں تو مریں۔ ان کو پیٹ کی بیماری لگتی ہے تو لگے ہمارا فلانا زندہ باد فلانا زندہ باد آوے ہی آوے۔ عدلیہ جس کا کام انصاف ہے وہ بھی مخلوق خدا کے کیسوں کو چھوڑ کران سیاسی لوگوں کے کیسوں میں الجھی ہوئی ہے من پسند جج لگائے جارہے ہیں۔ اور عدل وانصاف کا تیا پانچہ کر رہی ہے۔ ہماری فوج کی تو کیا بات ہے وہ بار بار اپنا ملک فتح کرلیتی ہے اور غالباً اب بھی تیار بیٹھی ہے چونکہ ماحول بھی تو خود تیار کرتی ہے ہم امریکنوں کی طرح پہلے ایڈونچر بناتے ہیں پھر ایڈونچرنگ کرتے ہیں ہمارے علماء ابھی تک حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں ایک دوسرے کو جہنم بھیج رہے ہیں پہلے بات سنی شیعہ کی ہوتی تھی۔اب بریلوی، دیوبندی، مماتی حیاتی عطاری، قادری، قلندری اپنے اپنے پیر اور مقتداء کی جو نہ مانے سیدھا جہنم میں، لوگ آہستہ آہستہ امامت سے بھاگ رہے ہیں۔ صرف خطابت مانگتے ہیں کون پنج وقتہ نماز کی ذمہ داری اٹھائے۔ دانشوروں کی موج لگی ہوئی ہے، مین سٹریم میڈیا غائب ہوتا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا غالب ہوتا جارہا ہے۔اب ماڈل کی جنگ ہے مولوی ماڈل کلچر ماڈل پہلے صرف خواتین ماڈلنگ کرتی تھیں۔ اب ہر قسم کا ماڈل دستیاب ہے۔ تاجروں کی بھی چاندی ہے، جب چاہیں ڈالر اوپر کردیں، جب چاہیں ڈالر نیچے کردیں۔ جب چاہیں اشیاء ضروریات کھول دیں، جب چاہیں بند کردیں۔ تعلیم کو بھی ہم نے بیچنا شروع کردیا ہے تو اے میرے پاکستانی بھائیو! سیلاب ایک آزمائش تھی مگر اب ہمارا سامنا عذاب سے ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here