عقیدۂ ختم نبوت!!!

0
271

حضرت ثوبان سے مروی حدیث جو ابو دائود اور ترمذی کے اندر موجود ہے اس میں سرور عالمۖ نے نہ صرف خود کو خاتم النبین بلکہ علی وجہِ بصیرت مزید صراحتاً لائے نفیٔ جنس کے ساتھ لانبی بعدی بھی فرمایا۔ حدیث کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔ ترجمہ: یعنی رسول نے ارشاد فرمایا کہ میں نبیوں میں خاتم ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ اس طرح مسلم شریف میں حضرت ابوہریرہ سے مروی حدیث میں سرکار ابد قرارۖ نے ارشاد فرمایا۔ ختم ابی الرسل، یعنی مجھ پر رسولوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔اس سے پہلے راقم الحروف نے وہ حدیث بھی پیش کی جس میں حضرت جابر کی روایت کے مطابق حضرت آدم کے دونوں شانوں کے درمیان مکتوب تھا محمد رسولۖ خاتم النبین۔ لگے ہاتھ مشکوة شریف میں مندرج حضرت عرباض بن ساریہ سے مروی حدیث بھی ملاحظہ فرمائیں جس میں حضرت عرباض روایت کرتے ہیں۔ یعنی حضورۖ پرنور نے فرمایا کہ میں عنداللہ اس وقت خاتم النبین لکھا گیا حضرت آدم اپنی گندھی ہوئی مٹی میں تھے۔ بلفظِ دیگر ان کی تخلیق مکمل بھی نہیں ہوئی تھی۔ مذکورہ بالا دلائل و شواہد کے باوجود ختمی مرتبت سرور دو عالمۖ کے ختم نبوت کا وہی انکار کریگا جو قرآن و حدیث سے نابلد ہو یا پھر ہٹ دھرمی کا شکار ہو۔ اس سے پہلے سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ العزیز کا قول پیش کیا جا چکا ہے کہ مسئلہ ختم نبوت اس قدر اہم ہے کہ سرور کائنات کو خاتم النبین ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی جدید کی بعثت کو یقیناً قطعاً محال و باطل جاننا ایک مسلمان کیلئے ایسے ہی فرض ہے جیسے لا الہ الا اللہ پر ایمان رکھنا۔ اس سلسلے میں آئیے خطیب بغدادی کی حضرت انس بن مالک سے روایت کردہ حدیث بطور اختصار(جاری ہے)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here