اگر دنیا میں بڑے بڑے انقلابات پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ان انقلابوں سے انسانیت کو حقیقی آزادی اور حقوق میسر آئے جس کا پاکستان میں مذاق اڑایا جارہا ہے۔ جس طرح مذہبی جماعتوں نے مذہب اسلام کو بری طرح اپنی ذاتی خواہشوں کے لئے استعمال کیا ہے۔ اسی طرح آج عمران خان اپنے گمراہ کردہ لوگوں کو مذہب اسلام نام نہاد آزادی اور انقلاب کے نام پر مسلسل گمراہ کر رہا ہے یہ جانتے ہوئے کہ آج سے ساڑھے تین ہزار قبل از حضرت موسیٰ نے اپنے موسوی انقلاب سے صدیوں کی غلام بنی اسرائیل کو فرعونوں سے آزادی دلوائی تھی۔ حضور پاکۖ نے اپنے انقلاب محمدی سے عہد جہالت کا خاتمہ کیا مساویات محمدی قائم کی غلاموں کو آزادی دلوائی۔ انسانوں کو برابر کے حقوق دلوائے۔ مساوی دولت کا نظام نافذ کیا۔ فتح مکہ میں انتقام کی بجائے استحکام پیدا کیا۔ اجارہ داری اور رسہ گیری کی مخالفت کی۔ غریب اور امیر کا فرق مٹا دیا۔ جو خود کھایا پیا پہنا اور استعمال کیا۔ ایک غلام اور نوکر کو بھی فراہم کیا جس کے آج اربوں لوگ پیروکار ہیں۔ تاقیامت پیروکار رہیں گے۔ انقلاب فرانس میں بادشاہوں اور جاگیرداروں اور رسہ گیروں سے آزادی ملی۔ انقلاب روس میں غداروں، ظالموں، جابروں اور سرمایہ داروں سے نجات ملی۔ انقلاب چین میں آمروں جابروں ظالموں اور جاگیرداروں سے آزادی ملی۔ جس کے بعد برصغیر میں آزادی کی تحریکوں پر نظر دوڑائیں تو1752اور1857کی جنگ آزادی کے علاوہ لاتعداد آزادی کی تحریکوں نے جنم لیا جس میں مماتما گاندھی کی چرخا اور سالٹ تحریک قابل ذکر میں جس سے فرضگیوں کی مانچسٹر کی کپڑے کی ملیں اور نمک بننے والی فیکٹریاں بند ہوگئی تھیں کہ لوگوں نے کپڑا اپنے چرخوں پر بتانا شروع کردیا جبکہ سمندر سے نمک بنا کر فرتگی کے کاروبار کو نقصان پہنچایا تھا جس کے بعد انگریز ہندوستان کو آزادی دینے پر مجبور ہوگیا متحدہ ہندوستان کے وقت متحدہ بنگال میں مولانا بھاشانی کی کسان تحریک سے کسانوں کو حقوق ملے جنہوں نے پاکستان بننے کے بعد اپنی کسان تحریک جاری رکھی جس کے خوف سے موجودہ پاکستان کے جاگیرداروں سرمایہ داروں اور جنرلوں نے مل کر پاکستان توڑ ڈالا اگر پاکستان نہ ٹوٹتا تو شاید آج پاکستان کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ تاہم پاکستان میں انقلاب اور آزادی کا مسلسل مذاق اڑایا جارہا ہے۔ جو ہر ایرا غیرا نتھو خیرا انقلاب انقلاب کھیلنا شروع کردیتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ انقلاب ایک سیاسی معاشی اور سماجی تبدیلی کا نام ہے جس سے انسانوں کو حقیقی آزادی ملتی ہے انسانوں کو حقوق دستیاب ہوتے ہیں۔ عوام کی ملکی وسائل میں شراکت داری میسر آتی ہے ہر انسان کو مساوی حقوق دیئے جاتے ہیں جس کے لیے وہ شخص انقلاب برپا کر سکتا ہے جو حضر موسے علیہ کی طرح شاہانہ زندگی کو خیرباد کہے حضور پاکۖ کی طرح بچپن ہی میں محنت ومشقت بکریاں تک چرائے۔ لینن کی طرح عام انسان بنے ماوزے تنگ کی طرح کسان کہلائے۔ مولانا بھاشانی کی طرح کوٹھیوں، بنگلوں کی بجائے جھونپڑی میں زندگی گزارے جبکہ پاکستان میں انقلاب اور آزادی کی جنگ لڑنے والا آزادی اور حریت پسند انقلابی عمران خان اپنے اربوں کھربوں کے محلاتی بنگلوں کوٹھیوں کا مالک ملک میں انقلاب برپا کر رہا ہے۔ تاکہ پاکستان پر اعلی امرڑ کی کلاس حکمران بن پاکستان جو آج عمران خان کی پیروکار بن چکی ہے جن کی جنگ آزادی کے مقامات جنگلوں پہاڑوں اور میدانوں کی بجائے ڈیفنس سوسائٹیاں اعلیٰ بنگلے اور کھوٹیاں میں جن کا سپہ سالار عمران خان اربوں روپے سے تیار کردہ جلسے جلوسوں سے خطاب کرنے کے لئے ہیلی کاپٹروں اور ہوائی جہازوں پر آتا جاتا ہے جن کے انقلابی کارکن عالیشان گاڑیوں پر ان کی تقاریر سننے کے لئے سفر کرتے ہیں جو ہر جلسے میں پنجاب اور پختونخواہ سے گاڑیوں کاروں اور موٹرسائیکلوں پر سفر طے کرکے جلسوں اور جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں یہ ہے وہ انقلاب جو عمران خان ملک کی دس فیصد آبادی کے لئے برپا کرنا چاہتا ہے تاکہ امیر اور امیر ہو جائے تو غریب اور غریب بن جائے جن کو دھوکہ دہی کا شکار کرتے ہوئے عمران خان نے پہلے ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ مکانات بستی اشیائے اور نہ جانے کون کون سے جھوٹ بولے تھے جو سب ایک دھوکہ دہی اور فراڈ تھا جس کا مجسمہ بن چکا ہے جس کو بت شکنی کی طرح مسمار نہ کیا گیا تو کسی اور کذاب کا اضافہ ہوگا۔
٭٭٭٭