آیا تھا بُلاوا مجھے دربار نبیۖ سے!!!

0
112
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہیوسٹن میں الیکشن کی گہما گہمی سے کچھ دن دور رہنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بغیر و عافیت واپسی عمرہ کی ادائیگی اور روضۂ رسولۖ پر حاضری سے بڑھ کر اور کیا انسان سوچ سکتا ہے اور یہ حاضری ہمارے نصیب میں لکھی ہوئی تھی اور اس بات سے تو کوئی انکاری نہیں ہے کہ لاکھ انسان کتنا صاحب استطاعت ہی کیوں نہ ہو جب تک اس کا بُلاوا نہ آجائے اور یہ حقیقت اس وقت سچ ثابت ہوئی جب ہمیں بتایا گیا کہ آپ کو ایوارڈ دیا جا رہا ہے اور وہ بھی ایک ایسی شخصیت کی طرف سے جو خاموشی سے اس کمیونٹی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے ہمارے وہم و گُمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ ایوارڈ ہمیں عمرہ پیکیج کی صورت یں ملے گا اس شخصیت نے ہمیں اپنے آفس میں بُلایا اور وہاں پر ہمارے سابقہ قونصل جنرل محمد افضال محمود اور موجودہ یو اے ای کے سفیر جو ان دنوں ہیوسٹن آئے ہوئے تھے ان کو اور ان کے ساتھ ہیوسٹن کے ادبی حلقوں کے ڈاکٹر آصف قدیر اور ہمارے کمیونٹی لیڈر غلام محمد بمبئے والا شامل تھے، وہاں پہنچ کر ہمیں پتہ چلا کہ ہمیں جو ایوارڈ دیا جا رہا ہے وہ عمرہ پیکیج ہے جو ڈاکٹر مبشر چودھری نے ہماری خدمات کے صلے میں ہمیں دیا ہے ان کی یہ خواہش تھی کہ اس کو تشہیر نہ کیا جائے اور یہ کام میں نے اس لیے کیا کہ میں پچھلے بیس پچیس سالون سے ان دونوں اخباری نمائندوں کو کمیونٹی کی خدمات کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میرے دل میں اللہ تعالیٰ نے یہ جذبہ اُبھارا کہ کیوں نہ میں ایسا کام کروں کہ جس سے میری بھی اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضری ہو جائے اس کے علاوہ میری اور کوئی خواہش نہیں تھی اور اللہ تعالیٰ نے مجھ سے یہ کام کروایا اس لیے میرا بھی یہ فرض بن گیا کہ میں اس جذبہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی تشہیر نہ کروں کیوں کہ اس شہر میں دولتمندوں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن کسی اور کے دل میں یہ خیال کیوں نہیں آیا یہ کام اللہ تعالیٰ جن سے لینا چاہتا ہے تو ان کے دل میں ڈال دیتا ہے مجھے معلوم ہے کہ اس شہر میں حاسدوں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن ہم اللہ کو حاضر و ناضر جان کر کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب نے ہمیں منع کیا تھا لیکن ہم نے اس وجہ سے کہ شاید اس کو پڑھ کر کسی اور کے دل میں یہ بات آجائے اور دوسرے اخبارات کے لوگ جو محنت کرتے ہیں کم از کم اس نعمت سے محروم نہ رہیں آج مجھے اور جمیل صدیقی کی فیملی کو یہ ایوارڈ ملا ہے انشاء اللہ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ سالوں میں دوسرے اخبارات کو یہ ایوارڈ دیا جائے اور یہ سلسلہ جاری و ساری رہے۔ اب میں تھوڑا سا اپنے عمرے کی ادائیگی کے بارے میں کچھ تحریر کرتا چلوں ڈاکٹر مبشر نے ایمکس ٹریول کیساتھ پیکیج بنوایا تھا جو کہ ہیوسٹن شہر میں ایک بڑا نام ہے اور اپنی سروس کی وجہ سے مشہور ہے ہم پہلے بھی عمرے پر گئے ہیں ترکش ایئر لائنز کے ذریعے لیکن اس دفعہ ایمپریس ایئرلائنز نے نہ جانے کیا کام کیا اس فلائٹ کا ہر پسنجر شکایت کرتا ہوا نظر آیا جبکہ تمام لوگ ہمیں پہچانتے ہیں اور یہی شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ یہ کیسی سیٹیں ہیں، میاں اس کونے میں تو بیوی دوسرے کونے میں اور بچے کو آگے کی طرف پھینک دیا گیا جس سے وہاں کا ماحول بہت کشیدہ ہو گیا تھا حالانکہ ایمکس ٹریول والوں نے بھی سیٹ نمبر دیئے تھے اس کے باوجود وہاں موجود ایئرپورٹ عملے نے اپنی مرضٰ سے سیٹیں کیوں الاٹ کر دیں، پوری فلائٹ میں کوئی شخص مطمئن نہیں تھا جس سے ائیرلائن کی ساکھ کو نقصان پہنچا جبکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نے جب کائونٹر پر پوچھا تو اس نے یہ جواب دیا کہا یجنٹ نے پیمنٹ نہیں کی جبکہ وہ جھوٹ بول رہا تھا بکنگ اس وقت ہی ہوتی ہے جب پیمنٹ ہو جاتی ہے، جاتے وقت بھی یہی رونا رہا اور آتے وقت بھی اس لئے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ مسافروں کو تکلیف نہ ہو، باقی تمام انتظامات بہترین تھے، ہوٹل، زیارات، وغیرہ سب کچھ عمدہ تھا، ریاض الجنہ میں نفل کی ادائیگی کیلئے کوئی ایپس لینی پڑتی ہے اس کے بغیر وہاں جانے کی اجازت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے کافی لوگوں کو ریاض الجنة میں حاضری کا موقع نہیں ملا جس میں میں بھی شامل ہوں لیکن میں نے وہاں جا کر دو نمبری نہیں کی جیسا کہ ہماری پاکستانی کر رہے تھے جس کو اجازت ملی ہوئی تھی اس کے فون سے کاپی کر لیتے تھے اور دکھا کر اندر جا رہے تھے وہاں جا کر بھی ہم دھوکہ دینے سے باز نہ آئے۔ اس دفعہ بہت بڑا پیکیج تھا ایک گروپ توقیر شاہ کی قیادت میں یروشلم اور پھر مدینہ و مکہ آیا اور اسکے باوجود بھی اور گروپس آتے رہے اس لیے شاید الامارت والے اپنی فلائٹس کو ایڈجسٹ نہ کر سکے میری خواہش ہے کہ میر ایہ کالم الامارت ایئرلائنز کے کرتا دھرتوں تک ضرور پہنچے تاکہ ان کو یہ احساس ہو کہ اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کو اس طرح کی تکالیف نہیں دی جانی چاہیں۔ رافع، باسط، اور ان کا عملہ ہمہ تن وہاں موجود رہا اور ایک بات جو بہت ضروری ہے ،وہ یہ کہ جب ہم زیارت کیلئے مسجد قُبا جاتے ہیں تو وہاں دو رکعت نفل ادا کرتے ہیں جو کہ عمرہ مبرور کہلاتاہے جو کہ ہمارے نبیۖ کی حدیث ہے کہ وہ تو مقبول ہوتا ہی جبکہ دوسرے عمرے کے دوران کچھ نہ کچھ رہ جاتا ہے اس کی گارنٹی نہیں ہے اس لیے مسجد قباء میں جو دو رکعت نفل ادا کئے وہ تو پکی گارنٹی ہے قبولیت کی، وہاں پر ہمارے محسن رضی نیازی بھائی بھی موجود تھے انہوں نے ہماری دعوت بھی کی، جمیل دُرانی سے بھی ناشتہ پر ملاقات ہوئیِ آخری دنوں میں مکہ میں طبیعت خراب رہی جو ابھی تک چل رہی ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنی بارگاہ میں حاضری کا موقع عطاء فرمائے اور اپنے پیارے نبیۖ کے در پر حاضری کیلئے مواقع عطاء فرمائے تمام دوستوں اور بھائیوں کی دعا اور حضور کے دربار میں سلام بھی پیش کیا۔ اللہ تعالیٰ قول فرمائے۔ آمین۔ میرا بھانجہ عدیل اور ہماری بیگم کی خالہ پنکی اور ان کے شوہرنسیم بھی ملاقات کیلئے تشریف لائے تھے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here