گورنر کو موکو ہاتھ چومنا مہنگا پڑ گیا

0
225
رمضان رانا
رمضان رانا

نیویارک اسٹیٹ کے کامیاب ترین گورنر اینڈریو کو مو کو خواتین کے ہاتھ چومنا مہنگا پڑ گیا کہ جنہو ںنے اپنے اطالوی چکر کے مطابق خواتین کے ہاتھ اور ماتھے چومے تھے ،وہ ایک عرصہ دراز کے بعد جنسی سیکنڈلز میں تبدیل ہو گئے جن کیخلاف ایک درجن بھر عورتوں نے شکایات کیں کہ گورنر کومو نے ان کے ہاتھوں اور ماتھوں کو جنسی خواہشات کے مطابق چوما ہے لہٰذا ان کا مواخذ کیا جائے جس پر دونوں سیاسی پارٹیوں ڈیمو کریٹس اور ری پبلیکن متحد ہو گئیں جن کے استعفے کے مطالبے کے سا منے گورنر ڈھیر ہو گئے حالانکہ وہ سابقہ صدر بل کلنٹن ،سابقہ صدر جارج ڈبلیو بش سینئر یا پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح لڑ سکتے تھے مگے وہ نہ لڑ پائے جو اب چند دنوں بعد اپنے عہد ے سے مستعفی ہو جائیں گے ۔حالانکہ گورنر کو مونے تباہ کن کورونا وبا میں بہترین کارکردگی دکھائی تھی کہ آج نیو یارک ریاست کے تقریباً 80فیصد شہری ویکسین لگوا چکے ہیں یا پھر گزشتہ ڈیڑھ سال سے شہریوں کو مسلسل سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جو بے مثال ہیں چونکہ گورنر کو مو اپنی بہترین کارکردگی پر آئندہ صدارتی انتخابات میں امیدوار بن سکتے تھے جن کو ایک سازش کے تحت راستے سے ہٹا دیا گیا ہے جس میں دونوں پارٹیوں کے اہم عہدیدار اور اہلکار شریک ہیں تا ہم ماضی میں عورتوں کے جنسی اسکینڈلز میں پہلے بھی سیاستدان ،اداکار اور اہکار ملوث پائے گئے ہیں جن کے سیاسی کیرئیر تباہ ہو گئے ہیں جن میں سینٹرال فریکلن،کانگریں مین کنرن،کانگر یس مین ٹرینٹ فرینک ،بوبی اسکاٹ،کانگریس مین ونی،اداکار بل لوسبی اوردرجنوں اہم لوگ شامل ہیں جبکہ سول رائٹس موومنٹ کی مشہور قیادت اور صدارتی امیدوار حینی جیکسن بنا شادی بچہ پیدا کرنے پر تاحیات سیاست سے لا تعلق ہو چکے ہیں یہ سب کچھ اس ریاست امریکہ میں ہو رہا ہے یہاں ہاتھ ملانا ،ہاتھ چومنا ،ماتھا اور گال چومنا کلچر کا حصہ بن چکا ہے جو مسلمانوں کو اس کلچر کے مخالف ہونے پر دقیا نوس،فرسوددیت پسند اور جاہلیت کا لقب دیا کرتے تھے وہ ہی آج اس آزادی کے ہاتھوں رسوا ہو رہے ہیں کہ کسی قانون سے ماضی میں ہاتھ ملایا گیا یا ہاتھ چوما گیا ، ماتھا چوما گیا ، وہ ا یک عرصہ کے بعد وبال جان بن گیا جس سے گورنر کومو جیسے محنت کرنے والے اور لوگوں کو بچانے والے اور پیار کرنے والے کا حشر یہ ہوا کہ جس پر اہل عقل دنگ رہ گئے ہیں تا ہم مسلم معاشرے میں دینی پابندیوں کے باعث مردوں کا خواتین سے ہاتھ ملانا۔گال چومنا منع ہے ما سوائے محرم مرد،خواتین کو پردے کا حکم دیا گیا کہ وہ اپنے اعضائے جسم کو ڈھانپ کر رکھیں ،اپنے چہرے کا پردہ کریں کہ جس کا اہل مغرب مذاق اڑایا کرتا تھا ،فرانس اور یورپین ممالک میں آج خواتین کے پردے کے خلاف قانون سازی ہو رہی ہے حالانکہ اسی مغربی دنیا میں چند صدیوں پہلے خواتین پردے میں رہا کر تی تھیں جو آزادی کا سہا را لے کر بے پردہ ہو گئیں۔مرد اور عورت کورضا مندی پر سیکس کرنے کی اجازت دے دی گئی ، بنا شادی بچے پیدا کرنے کا کوئی جرم تصور نہ ہوگا ۔مرد سے مرد اور عورت سے عور ت کی شادی کا بھی پروانہ جاری کردیا گیا ۔جو قانون قدرت کیخلاف بغاوت ہے جس کے اثرات آج اہل یورپ خصوصاً امریکہ میں پیدا ہو رہے ہیں کہ آج کرونا وبا کی وجہ سے مرد اور خواتین ایک مخصوص پردہ کر رہے ہیں جس کو ماسک ازم کا نام دیا گیا ہے کہ کوئی بھی مرد و عورت بغیر ماسک باہر نہ نکلے۔لو گ ایک دوسرے سے چہرے چھپائے پھر رہے ہیں ۔ہاتھ ملانا اور گلے ملنا ممنوع ہو چکا ہے۔خواتین کے ہاتھ ملانے ،چومنے پر جنسی اسکینڈلوں نے بھر مار کردی ہے کہ آج کوئی بھی شخص کسی عورت سے ہاتھ ملانے ، ہاتھ چومنے سے گریز کر ے گا جونہیں جانتا ہے کہ زندگی میں کسی بھی وقت عورت کی شکایت پر رسوا ہو سکتے ہیں لہٰذااب مردوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے کہ وہ اداکار جو اداکاری میں فلموں میں خواتین کے ساتھ کسنگ کرتے نظر آتے ہیں وہ ایک دن پکڑے جا سکتے ہیں کہ انہوں نے فلاں فلاں فلم میں بدنیتی سے کسی اداکارہ کو کس کیا تھا ۔یا پھر عام زندگی میں لوگ خواتین کے ہا تھ چومنے اور گال چھیڑتے نظر آئے تو وہ ا یک دن جنسی اسکینڈلز کے مرتکب پائے جائیں گے ۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مغربی معاشرہ جوبے قابو ہو چکا تھا وہ اب اپنی ہی حرکات و سکنات کا شکار ہور ہا ہے جس میں کسی اورکا ہاتھ نہیں ہے ، وہ آزادی جو انسانوں کو ذہنوں کو دی گئی وہ جسمانی طور پر ارب گالی بن چکی ہے۔کہ آج ہر شخص کسی عورت کو چھیڑ چھاڑ،ہاتھ ملانے ،ہاتھ اور ماتھا چومنے سے گریز کرے گا ۔نا ہی رضا مندی بنا شادی عورتوں سے جنسی تعلقات بنائے گا جس کا مستقبل میں کبھی بھی مقدمہ بن سکتا ہے کے فلاں شخص نے میرے ساتھ زبردستی ہم بستری کی تھی لہٰذا ان پر ریپ کا مقدمہ درج کیا جائے جس میں اہل دولت لوگ زیادہ شکار ہو نگے جس کی دولت یا طاقت کا نا جائز فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے ۔بہر حال اہل مغرب کا پردہ چاک ہونے کے بعد پاش پاش ہو چکا ہے کہ آج غیر اخلاقی آزادی رنگ لا رہی ہے کہ مرد و عورت ایک دوسر ے سے ملنے جلنے سے کترائیں گے جیسا آج ماسک پہننا لازم ہو چکا ہے اسی طرح مرد عورت سے ملنا جلنا ترک ہو جا ئیگا جس کا اب مستقبل فیصلہ کرے گا کہ مرد اور عورت کی زندگی کیا ہو گی ان کی آزادی کتنی ہو گی کیا وہ ایک دوسرے سے آزادی سے ملیں جلیں گے یا پھر جرمانوں اور ہرجانوں کیلئے تیار پائے جائیں گے کہ جب مردوں کو مجبور کردیا جائے گا کہ وہ اب کسی بھی عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھیں گے تو وہ آنکھ نکال دی جائے گی جوہاتھ ملائے گا وہ ہاتھ کاٹ دیا جاگے گا جوہونٹ چومے گا وہ اکھاڑ دئیے جائیں گے اب یہ اہل مغرب بھی مسلمانوں کی روایات پر عمل کریں جس کو ترک کر بیٹھے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here