بے حیائی کا عالمی دن!!!

0
102
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

ایک زمانے میں ویلنٹائن ڈے مغرب کا تہوار تھا۔ اہل مشرق بے خبر تھے آہستہ آہستہ زمانے نے کروٹ لی اور انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، یوٹیوب ٹوئٹر وغیرہ وغیرہ چھا گئے۔ پھر ویلنٹائن ڈے مغربی نہ رہا بلکہ عالمی ہوگیا تو اب اس کا ترجمعہ میں نے بے حیائی کا عالمی دن کر دیا ہے۔ چونکہ مشرق بے خبر تھا اس لئے وہ پرانے فلسفے پر کاربند تھا۔ مشرقی گھروں میں حیاء کا دور دورہ تھا۔ جب ہماری شادی ہوئی تھی نکاح کے بعد جب تک رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ بیگم سامنے نہیں آئی کیونکہ حیا آتی تھی۔ اس دور میں خواتین حیاء کے مفہوم کو سمجھتی تھیں۔ جب مغربی کلچر کی یلغار ہوئی خیر سے حیاء رخصت ہوگئی۔ کیونکہ مغرب کے پاس جو لفظ ہے وہ شیم لیس ہے جس کا معنی بے شرم ہے۔ بے حیاء کا انگلش میں کوئی ترجمعہ ہی نہیں تو پھر ان کو کون سمجھائے گا کہ حیاء کیا ہے۔ جب سیدنا آدم علیہ السلام کو جنت سے زمین کی طرف بھیجا جانے لگا تو سبب کیا تھا جو بھی تھا۔ شیطان اس کا سبب تھا۔ سب سے پہلے ان سے جنتی لباس الگ کر دیا گیا تو آدم علیہ السلام پتوں کے ساتھ اپنے آپ کو چھپانے لگے۔ اللہ فرماتا ہے شیطان کا کام آپ کا لباس اتروانا ہے اور آدم علیہ السلام کا کام اپنے آپ کو چھپانا تھا۔ سو میرے بھائیو، بہنوں، شیطان کا کام آپ کا لباس مختصر کرنا ہے۔ مختصر سے مختصر اور اب آپ کی ہماری ڈیوٹی ہے کہ آدمی ہونے کے ناطے اپنے آپ کو چھپائیں۔ ہمارے یہاں مغرب میں عجیب وغریب دیکھنے کو ملیں گے ،مرد نے پوری پینٹ پہنی ہوتی ہے اور اس کی عورت مختصر لباس پہن کر گھوم رہی ہوتی ہے۔ اب گلوبل ولیج کا سہارا لیتے ہوئے ہمارے ایشیائی خطے میں بھی یہ چلن شروع ہوگیا ہے،ہمارے پاکستانی ڈراموں نے ماتھا چومنے سے آغاز کردیا ہے۔ عنقریب وہ بوس وکنار تک پہنچ جائیں گے اور حیرت کی بات ہے ،ہمارے ارباب اختیار واختلاف دونوں بے خبر کہ کس طرح یہ پاکستانی ڈرامے ہماری جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں۔ اب تو سرعام گلابی رنگ، گلابی پھول، گلابی کارڈ فروخت کیے جارہے ہیں۔ ہماری بقول شخص دس فیصد اشرافیہ کے ڈرامے نوے فیصد مخلوق خدا پر ٹھونسے جارہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا حضرت سید ابوصالح جنگی دوست سیب معاف کرانے کیلئے گئے توسید ابوصالح جنگی دوست کو معافی کے بدلے ایسی لڑکی سے شادی کی پیش کی گئی جو آنکھوں سے اندھی، کانوں سے بہری، لولی اور لنگڑی تھی۔ مگر جب حجلہ عوسی میں داخل ہوئے تو خاتون چندے آفتاب چندے ماہتاب تھی۔ ساری رات عبادت میں گزار دی ،صبح ہوئی تو سید عبداللہ صومعی نے حیرت دور کردی۔ اندھی اس لئے کہ غیر محرم کو نہیں دیکھا، بہری اس لئے کرنا حق گفتگو نہیں سنی۔ لنگڑی لولی اس لئے کہ غیر محرم کو نہیں چھووا۔ لنگڑی اس لئے کہ تیرے حکم کے بغیر قدم باہر نہیں نکالے گی اور پھر نتیجہ کیا نکلا سید عبدالقادر جیلانی جیسا بیٹا پیدا ہوا جو زمانے کا غوث کہلایا ،سو اے بھائیو، بہنوں، بیٹیو اگر آپ کو غوث اعظم جیسی اولاد چاہئے تو پھر آپ کو ام الخیر فاطمہ ماں جیسی شرم وحیاء اختیار کرنی ہوگی۔ وگرنہ شیطان تو ہاتھ دھو کر ہمارے پیچھے پڑا ہے وہ شرم وحیاء سے عاری کرکے مارے گا، بے حیائی سے بچو یہ شیطان بہت بڑا ہتھیار ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here