فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
81

محترم قارئین! حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کو تمام اولیاء کرام علیھم الرضوان سے بہت لگن تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ سب کا احترام فرماتے تھے۔ جب آپ انڈیا سے پاکستان تشریف لائے۔ مختلف مقامات سے ہوتے ہوئے فیصل آباد(لائل پور) کی سرزمین کو اپنے مبارک قدموں سے نوازا۔ مرکزی دارالعلوم جامعہ رضویہ کی بنیاد رکھی اور مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جھنگ بازار کی بنیاد رکھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی اصل مصروفیت تدریس تھی۔ دور دراز علاقوں میں اشاعت اسلام وعشق ومحبت مصطفیٰ ۖ کے لئے تشریف لے جاتے۔ لمبے سفر اور تھکاوٹ کے باوجود سبق سے چھٹی نہ کرتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ ایک عظیم مدرس، شیخ التفسیر والحدیث، مناظر، مفتی، مصنف، مقرر، خطیب، مہتمم، منتظم ہونے کے ساتھ اللہ کے کامل ولی اور عاشق رسولۖ بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی کیمیا نظر سے بے شمار بدعقیدہ لوگوں کو جوش عقیدگی اور بہت سارے گمراہوں کو راہ راست نوازا۔ آپ نے ساری زندگی محبت مصطفیٰۖ کا ایسا درس دیا کہ اب چار دانگ عالم میں آپ کے عشق مصطفیٰ ۖ کی دھوم ہے۔ آپ کی ذات بابرکات شریعت وطریقت کا حسین سنگم ہونے کے حوالے سے مجمع البحرین تھی۔ تمام مراتب و درجات ولایت سرکار دو عالم ۖ کے دربار اقدس کا عطیہ ہیں بلکہ ساری کائنات کو جو کچھ ملا ہے اور جو ملے گا وہ آپ ۖ کے در سے ہی ملے گا۔ اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضور اعلیٰ حضرت عظیم البرکت، مجدد حسین و ملت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: بخدا خدا کا یہی ہے وہ نہیں اور کوئی مضر مقر۔ جو وہاں سے ہو، یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں حضور محدث اعظم پاکستان علامہ مولانا ابوالفضل الحاج محمد سردار احمد چشتی قادری رضی اللہ عنہ دربار اقدس علی صاحبھا الصلوة والسلام کے حضوری بزرگ تھے آپ کو رسول کریمۖ کی بارگاہ میں کیا مقام حاصل تھا اسی کا اندازہ درج ذیل واقعہ سے ہوگا۔ چودھری غلام رسول بیان کرتے ہیں کہ میں نے حج کے لئے جانے کا پروگرام بنایا تو لائل پور(فیصل آباد) میں حاضر ہوا۔ حضرت محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کی زیارت کی۔ اور عرض کیا کہ میں حج کے لئے جارہا ہوں۔ یہ سن کر حضرت صاحب رضی اللہ عنہ خوش ہوئے فرمایا: چودھری صاحب جب آپ مدینہ شریف حاضر ہوں گے۔ اور وہاں رات کو نماز عشاء کے بعد باب جبریل سے اندر جائیں گے۔ تو روضہ انور کے قریب آپ کو ایک بزرگ ملیں گے ان سے معانقہ کرلینا۔ چنانچہ جب میں رخصت ہو کر اور حج سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ حاضر ہوا تو روزانہ نماز عشاء کے بعدجب جبریل سے اندر جاتا مگر وہ بزرگ نہ مل سکے۔کچھ مایوسی میں ہوئے کیونکہ واپسی کے دن قریب آگئے تھے۔ بس انہیں سوچوں میں ایک دن نماز عشاء کے بعد باب جبریل کی طرف سے روضہ مقدسہ پر حاضر ہوا تو دیکھا کہ روضہ انور کے قریب ایک بزرگ جنہوں نے کشیدہ کاری والا ممامہ شریف پہنا ہوا ہے۔ بیٹھے ہیں میں جلدی سے گیا اور معانقہ کیا اور معانقہ کرتے وقت دیکھا کہ خود حضرت محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ تھے۔ جب میں معانقہ سے فارغ ہوا تو بے خود ہو کر روضہ انور کے ساتھ لگ گیا۔ ادھر سے ایک شرط دوڑ اور حاجی حرام، حاجی حرام کہتا ہوا میرے پاس آیا۔ اس نے اشارہ سے سمجھایا تو وہ آگے چلا گیا اور جب میری بے خودی ختم ہوئی تو میں اٹھاتا کہ حضرت صاحب سے پوچھوں کہ آپ کب تشریف لائے۔ مگر جب میں اٹھا تو وہ جگہ خالی تھی یہ ہے مقام عشق اور مقام حضوری مولانا فیض رسول کا بیان ہے۔ کہ میں نے مدینہ منورہ حاضری کے دوران خواب دیکھا۔ سید عالم رحمت کائنات ۖ کی محفل سمجھی ہوئی ہے۔ سامنے صحابہ کرام علیھم الرضوان حلقہ بنائے ہوئے حاضر ہیں۔ وہاں میں نے یہ بھی دیکھا کہ حضرت محدث ا عظم پاکستان رضی اللہ عنہ حضورۖ کی مبارک گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اور رسول اکرمۖ صحابہ کرام کو تعارف کروا رہے ہیں۔ ”ابوبکر” یہ ہمارے مولانا محمد سردار احمد ہیں لائلپور(فیصل آباد) والے یوں ہی دیگر صحابہ کرام علیھم الرضوان سے فرمایا جارہا ہے۔ اس طرح تعارف چل رہا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
بہرحال آپ رضی اللہ عنہ کو اللہ پاک نے زندگی کے ہر میدان میں بڑا مقام عطا فرمایا آپ رضی اللہ عنہ کی یہ عظیم کرامت ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کے بڑے لخت جگر شمس المشائخ نائب محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ نے نہ صرف اس معاملہ کو جاری وساری رکھا بلکہ آگے بڑھایا۔ چنیوٹ کی سرزمین پر ایک عظیم الشان یونیورسٹی جامعہ محدث اعظم کے نام سے قائم کی جس میں دینی اور عصری تعلیم بڑی محنت اور جانقشانی سے دی جارہی ہے۔ عرس امام اعظم ومحدث اعظم رضی اللہ عنہ30/29رب المرجب کے موقع پر فارغ التحصیل فیضان کرام، علمائ، اور حفاظ وقرآن کی دستار بندی اور تقسیم اسناد ہوتی ہے۔ اب اس تمام مشن کو حضور قائد ملت اسلامیہ پیر طریقت وشریعت سجاد نشین آستانہ، عالیہ محدث اعظم پاکستان صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول حیدر رضوی زید شرفہ لیکر چل رہے ہیں۔ دن بدن نظام میں ترقی ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس فیضان سے ہمیں وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here