خاکی نے خاک میں ملا دیا!!!

0
53
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! اپنے قارئین کی خدمت میں پچھلے ہفتہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے کالم درج نہ کر سکا بہت سے کرم فرمائوں نے فون اور میسج کے ذریعے وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ سردار صاحب کیا وجہ ہے کہ آپ کے کالم کو مس کیا سب خیریت تو ہے ،ملک کی جو لاقانونیت کی سیچویشن بنی ہوئی ہے فکر مند ہیں کیونکہ امپورٹڈ حکومت کی حرکات و سکنات سے ہر سوچنے اور سمجھنے والا پریشان ہے کہ کوئی پتا نہیں یہ وحشی ٹولہ کس وقت اپنی طاقت کے زعم میں کس کو برہنہ کر دے، حق سچ بات کرنے والوں کو ۔ میں اپنے کرم فرمائوں اور محبت کرنے والوںں کا گہرائی سے ممنون ہوں کہ اس غریب شہر کے بارے فکر مند رہے، خاص طور پر نیو یارک میں بیٹھے احباب کا۔
قارئین وطن! اب جبکہ پانچ ماہ گزارنے کے بعد بزرگوں کی مٹی پر فکرِ روز گار نے واپس نیو یارک کی جانب سرکانے شروع کر دئیے ہیں کہ زندہ رہنے کے لیے آٹا ،دال، چاول بھی ضروری ہے جو کہ مملکتِ پاکستان کے کروڑ عوام کو میسر نہیں ہے تو سوچا جانے دے پہلے ایک بار پھر امپورٹڈ حکومت کی چکر بازیوں پر نظر مارتے چلیں اور تھوڑا سا کام الیکشن کمیشن کے دفتر میں بھی تھا کہ ایف ای ڈیفٹ جمع کروا ناں تھا کہ ہم خاتون ایم این اے اور ام پی اے کا کوٹہ بھی رکھیں گے اور چئیرمین مسلم لیگ کی حیثیت سے وہ میری ذمہ داری تھی ۔ یاران ِ سیاست میرے ساتھ اس بار سہیل ملک صاحب رئیس اعظم ساندہ میرے ہمسفر تھے اور اکرام وٹو تھے اور اسلام آباد میں میرے نہائیت ہی پیارے چھوٹے بھائی احتشام رفیق ملک ہمارے منتظر تھے جنہوں نے پی ٹی سی ایل ریسٹ ہاس میں ہماری رہائش کا بندوبست کیا ہوا تھا میری سب سے بڑی خواہش عمران بھائی جو اپنے دور کے ٹوپ ٹیننس پلئیر اور محمد مجاہد پرویز کارپوریٹ لائیرز صاحب سے ملنے کا اشتیاق تھا جن کی اسلاآباد اور انٹرنیشل سیاست کی نبض پر ہاتھ ہے میری ان سے یہ دوسری ملاقات تھی اسلام آباد کلب میں جہان دونوں صاحبان ہمارے میزبان بھی تھے اور میل کی سیاست کو سمجھنے کی کنجی بھی تھی میاں صاحب نے بڑے کھلے الفاظ میں بتانے کی کوشش کی کہ سردار صاحب وطن عزیز کی سیاسی بساط کو چین اور امریکہ کی نظر سے دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرو کہ پاکستان کو کہاں اور کیسے دھکیلا جا رہا ہے ان کی ایک ایک بات میری سیاسی رگ و پے میں اتر رہی تھی انہوں نے دو پنجابی شاعروں میاں محمد بخش اور شاہ حسین کے شعروں کی زبان میں مجھ کو اور ملک سہیل صاحب اور احتشام ملک کو ہر وہ امپورٹڈ حکومت اور ان کے پروردہ امریکہ بہادر کی چالوں کے بارے بتا دیا چار گھنٹے کی ملاقات نے سب کچھ بتا دیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت تو اک مہرہ ہے بس باہر والوں کی چالوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، اس پر تکلف محفل کا آختتام عمران بھائی کے ڈنر پر ہوا ۔
قارئین وطن! جب میاں صاحب کے ساتھ ہماری گفتگو زوروں پر تھی کسی نے میاں صاذحب سے پوچھا کہ ملک کی سیاست کا منظر کیا دیکھ رہے ہیں انہوں نے ایک دانش ور کا قول کوٹ کیا ماں وی انی ، دھی وی انی، جوائی وی انا اور جیڑی نوں آئی او وی انیمطلب کے ماں بھی آندھی ، بیٹی بھی آندھی ، داماد بھی آندھا اور جو بہو آئی وہ بھی اندھی آپ سب صاحب علم پاکستان کی سیاست کا حال اس پنجابی کے محاورے دے آخز کر سکتے ہیں ان کے اس بیان کے باد ہر عام و خاص کو سمجھنے کے بعد کچھ اور پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے ہم سب جو معلوم ہوجا نا چاہئے کہ ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ کھیلا جارہا ہے ایک طرف یہ ہماری سیاست میں گند گھولا جا رہا ہے اور دوسری طرف خاکی ہمیں خاک میں ملا رہے ہیں کسی کو پروا نہیں ہے کہ کا پاکستان جو لاکھ قربانیوں کا وطن کس گہرائی میں ڈوب گیا ہے ۔ وطن سے باہر بیٹھا بھگوڑا نواز شریف اس وقت استعماری طاقتوں کا آلہ کار بنا بھیٹا ہے کیا کیا کھیل کھیل رہا ہے ۔ اس کو اور اس کا حواری ٹولہ خاکی وردی میں خاک اڑا رہا ہے جس میں ان کا بھی نام و نشان مٹ جائے گا کوئی ذی شعور آگے بڑے اور ریاست کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور یہ کام صرف انصاف کاادارہ ہی کر سکتا ہے ۔
قارئین وطن! اسلام آباد کے سفر میں جہاں میاں ماجد ایڈوکیٹ، عمران بھائی اور احتشام ملک صاحب سے ایک یاد گار ملاقات ہوئی وہاں اسلام آباد کلب میں سال بعد میرے ایک بڑے ہونہار کلاس فیلو خواجہ حارث ایڈوکیٹ خواجہ سلطان ایڈوکیٹ کے صاحبزادہ سے ہوئی خواجہ سلطان اور سردار ظفراللہ بڑے گہرے دوست تھے گو حارث میں اور مجھ میں وہ دوستی کی گرم جوشی تو نہیں تھی لیکن ایک چیز کامن تھی کہ وہ بھی نواز شریف کے ڈسے ہوئے تھے اور میں بھی لیکن ہم دونوں میں پاکستان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور یہیں پر میرا اسلام آباد جا سفر اختتام پذیر ہوا ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here