اب جبکہ بنگہ دیشی وزیر اعظم ملک سے فرار ہو کر بھارت پہنچ چکی ہیں انقلاب کی تصاویر میڈیا تک پہنچ رہی ہیں ایک باریش بنگلہ دیشی طالب علم نے سابقہ وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد کے سرکاری گھر میں گھس کر اس کی خواب گاہ میں کپڑوں کی الماری سے دو عدد ”برا” نکال کر لوگوں کو دکھاتے ہوئے تصویر بنوائی کوئی بتائے گا کہ اس پر کونسی حد لگنی چاہئیے اسی طرح مبینہ طور پر فرانس اولمپک میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستانی ڈیلیگیشن کے ایک فرد رانا ثنا اللہ جب اولمپک ویلج سے باہر سیر کو نکلے تو اوور سیز پاکستانیوں نے ان کے منہ پرپیشاب سے بھرے ہوئے غبارے پھینکے، پولیس بلانے پر شکایت کے جواب میں پولیس نے کہا کہ اس پر ہمارے ہاں کوئی حد نہیں لگتی ،آپ بس اپنا منہ دھو لیں، پولیس کے اس رویہ پر شرم کی کوئی حد محسوس کرلیتے موصوف سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ صاحب لیکن کتھوں! صوابی میں عمران خان کے شیدائیوں کے جلسے کے مناظر دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان میں بھی جاتی امراء سے ایسے مناظر جلد ہی قوم کو دیکھنے نصیب ہو سکتے ہیں لیکن شاید پاکستانی بنگالیوں کی نسبت زیادہ مہذب ہیں، وہ اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی اس طرح سے رسوائی کرنا پسند نہیں کریں گے جن ننگی ویڈیوز کی مریم نواز شریف نے اپنے پاس ہونے کی اطلاع اس دھمکی کی ساتھ دی تھی کہ ان کو افشاں کرنے کا اختیار ان کے والد محترم کے پاس ہے مقتدر حلقوں میں اسے بہت سیریس لیا گیا تھا جس کے بعد رجیم تبدیل کر دی گئی تو کیا اب سابق ایسٹ پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں ہوتی ہوئی تبدیلیوں سے سبق حاصل کوئی نہیں کرے گا۔ رجیم کی تبدیلی کے لیے اور کیا کرنا پڑے گا، کیا پاکستانی قوم کو اس حد تک مجبور کر دینے کی کوشش نہیں ہو رہی، کیا پاکستانیوں کے صبر کا امتحان نہیں لیا جا رہا، کیا اب بھی آئی ایس پی آر پریس کانفرنس میں ہٹ دھرمی والا موقف نہیں اپنایاہوا اور ریاست ریاست ولا وہی پرانا ریکارڈ نہیں دھراجا رہا سن لیں ریاست وہی ہوتی ہے جو عوام کی مرضی سے بنتی ہے آئین کی شقوں کو پامال کر کے وجود میں نہیں آتی اور جو حکومت فارم سینتالیس کے تحت بنے وہ بنگالیوں کی طرح ہیلی کاپٹر تک محدود رہ جاتی ہے یہ تیسرا واقعہ ہے ہمارے ارد گرد پہلے اشرف غنی افغانستان سے پھر راجہ بھکشے سری لنکا سے اب غالبا شریف برادران کا نمبر ہے۔ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے مقتدر حلقوں والے اور پریس کانفرسیں کرنے والے سن لیں صوابی کی طرح کے جلسے اب شروع ہو چکے ہیں اگلا جلسہ بقول وزیر اعلیٰ کے پی کے امین گنڈاپور اسلام آباد میں ہو گا آپ حد ضرور لگائیں لیکن حدود سے تجاوز نہ کریں یہ نہ ہو کہ پاکستانی عوام کی صبر کی حد برداشت سے باہر ہو جائے۔
٭٭٭