ریاست کے اندر تیسری ریاست کا قیام !!!

0
87
رمضان رانا
رمضان رانا

پہلی ریاست پاکستان کا وجود14اگست1947کو لایا گیا جس کے بانی قائداعظم اور خالق بنگالی اور سندھی قوم تھیں۔ جس کوکھ سے پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ نے جنم لیا جس پر شب خون مارا گیا، دوسری ریاست کا وجود لایا گیا جس کے موجد جنرل ایوب خان تھے جنہوں نے سات اکتوبر1958کو سابقہ گورنر جنرل اور صدر میجر جنرل سکندر مرزا کے ساتھ مل کر پہلی ریاست کے آئین1956کے پہلے آئین کو منسوخ کرکے اپنی دوسری ریاست کا اعلان کر ڈالا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ جو جنرل یحیٰی خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف، جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کی سرپرستی قائم رہی جن کے ادوار میں یہاں ریاست کو بار بار توڑا پھوڑا گیا۔ کبھی بنگال کو الگ کیا گیا، کبھی بچے کھچے پاکستان پر جنرلوں کے حملے کیے، بلوچستان کو لہولہان کیا گیا۔ جس میں پہلی ریاست کی مجلس شوریٰ اور حکومتوں کو بار بار برطرف، آئین کومنسوخ اور معطل کیا گیا۔ سیاستدانوں کو پھانسیاں، قتل اور جیلوں میں قید رکھا گیا۔ مزید برآں دوسری ریاست کے ظالم اور جابر حکمرانوں نے اپنی لیبارٹریوں میں مضبوط بچے پیدا کیے جن میں عمران خان آخری واحد وہ بچہ ہے جن پر گزشتہ25برس پالنے ،پوسنے میں گزارے جن پر بڑے بڑے نامی گرامی، بازی اور فسادی جنرل گل حمید، جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کو مقرر کیا گیا جنہوں نے ایسی ویسی تربیت کی کہ وہ آج لیبارٹری سے پیدا ہونے والا ڈائنا سور بن چکا ہے جو اپنے ہی خالقوں اور مالکوں کو کھا رہا ہے۔ جس پر بچے کھچے موجد بڑے پریشان ہیں۔ عمران خان نے بدنام زمانہ دوسری ریاست جس کا دنیا بھر میں چرچا پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست پائی جاتی ہے جس کے مالک اور خالق جنرلوں کا طبقہ ہے جو قانون اور آئین سے بالاتر ہیں جن پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا ہے جن کے وسیع کاروبار میں جن کا رہائشی زرعی زمینوں پر قبضہ ہے جن کی اپنی فیکٹریاں، اپنے مالیاتی ادارے اور فشری کا کاروبار ہیں ،اس مضبوط اور طاقتور ریاست کے اوپر آج تیسری ریاست کا وجود لایا گیا جس کے بانی عمران خان نہیں جن کے ساتھ پورے سابقہ فوجی افسران، بیوکریٹس اور موجودہ بعض جج صاحبان پائے جارہے ہیں۔ جو تیسری ریاست کو طاقتور بنانے کے لئے پہلی ریاست کے قانون اور آئین کو پامال کرچکے ہیں جس کی مثال موجودہ عدالت عظمیٰ لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں جو عمران خان کے حلف یافتہ جج صاحبان عمران خان کے خلاف عرصہ دراز سے درج مقدمات میں کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں کہ ان کو فارن فنڈنگ توشہ خانہ، زکوة اور مقدمات کے چیزوں میں خورد برد کے علاوہ سرکاری مراعات کا غلط استعمال، پختونخواہ کے خزانے سے اپنے ذاتی سوشل میڈیا کو بڑی بڑی رقمیں دینا بی آر ٹی، مالم جبہ، بلین ٹری، رنگ روڈ کے اربوں کھربوں کے کرپشن کے ذمہ دار میں جبکہ ان کے خلاف غیر اسلامی اور غیر اخلاقی بنا شادی بچی کا پیدا کرنا اور عدت کی مدت پورا کیے بغیر شادی کرنا بھی شامل ہے۔ جو مکمل طور پر اسلامی قانون کے مطابق زنا کاری میں شامل ہے مگر عدالتوں کے جج صاحبان تیسری ریاست کی خاطر زن کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دے رہے ہیں تاہم تیسری ریاست کا وجود لایا جاچکا ہے۔ جس کے بانی عمران خان کے علاوہ ممبران، سابقہ سربراہ آئی ایس آئی جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل فیض حمید سمیت پورے سابقہ فوجی افسران اور بیوکریٹس کے علاوہ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس سعید کھوسہ، موجودہ چیف جسٹس بندیال کے ساتھ سماعت جج ہیں جن کو بندیال کی خواہش کے مطابق نیچے سے اوپر لایا گیا جو جونیئر ترین کے علاوہ نااہل اور نالائق بھی ہیں جنہوں نے تیسری ریاست کو طاقتور بنانے کے لئے عدلیہ کے اندر عدلیہ بنا ڈالی ہے جن کے جج صاحبان دن رات عمران خان کی حمایت میں عدالتی فیصلوں سے ان کی سیاسی مالی اور اخلاقی مدد کر رہے ہیں جنہوں نے عمران خان کی خاطر آئین پاکستان سے بغاوت کردی ہے جو ہمیں روزانہ عدالتی بنچوں کی تشکیل وتحلیل میں نظر آرہی ہے۔ جو اس فتنہ و فساد کا حصہ بن چکے ہیں جس سے پہلی ریاست خطرے میں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here