عمران خان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ملاقات

0
97
حیدر علی
حیدر علی

خداوند تعالیٰ کی جانب سے یہ حکم صادر ہوتا ہے کہ کرہ ارض کی دو اہم شخصیتوں کو پھر یکجا کردیا جائے تاکہ وہ اپنے دِل کی بھڑاس نکال سکیں، حکم کو بجا لایا جاتا ہے، امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان مین ہٹن کے ایک ریسٹورنٹ میں جمع ہوتے ہیں، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شکایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ” مجھے تو ابھی صرف کافی کا آرڈر دینا ہے،یہ نیویارک کا میڈیا اِس بات کا بتنگڑ بنا سکتا ہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈاؤن ٹاؤن کے ایک گھٹیا ریسٹورنٹ اینڈ بار میں مے نوشی کر رہے تھے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے نیٹ ورتھ میں زبردست کمی آگئی ہے ” ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ” حقیقت یہ ہے کہ نیٹ ورتھ میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن آپ بھی تو چھپ چھپ کر مے نوشی کرتے ہیں ، ویسے آج کافی پر ہی گزارا کرلیں”
”ٹرمپ صاحب !میں نے آپ کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم دونوں کا دھرم تختہ ہونے والا ہے، مجھ پر یہ الزام لگایا گیا کہ میں نے توشہ خانہ سے چوری کی تھی اور آپ کے بیلٹ بکس سے ووٹ چرا لئے گئے تھے، جب ملک کا سربراہ کچھ کرتا ہے تو وہ جرم بن جاتا ہے اور اگر اِسٹیبلشمنٹ کچھ کرتی ہے تو وہ حلال ہوجاتا ہے،امریکا اور پاکستان میں یہ بات مماثلت رکھتی ہے”عمران خان جواب دیتے ہیں،
” بوائے ! لیکن میں نے اپنے زمانہ اقتدار میں وہ عیاشی کی جس کا موازنا شیخوں سے کیا جاسکتا ہے، ایک رات میں سو سو حسینائیں میرے دسترس میں ہوا کرتی تھیں” لیکن میری قسمت میں تو صرف برقعہ والی مولانی لکھی ہوئی ہیں، شاید آپ مبالغہ آمیزی سے کام لے رہے ہیں” عمران خان نے کہا،” عمران خان ! مجھے یہی بات تو تمہاری پسند نہیں ، تم گوروں پر اعتبار نہیں کرتے ہو ” ” گورے مجھ سے میرا حق، میری صلاحیت، میری انا چھیننا چاہتے ہیں”عمران خان نے جواب دیا، ”یہ نہ بھولو کہ گوروں ہی نے تمہیں ورلڈ کپ عطا کیا تھا، اور گوری ہی تمہارے بچے کی ماں ہے، تم لوگوں میں تو یہی خامی ہے کہ ہمیشہ احسان کو نظر انداز کرکے احسان فراموشی کا رویہ اختیار کر لیتے ہو” ” خیر چھوڑئیے اِن باتوں کو یہ بتائیے کہ آپ کے خلاف کُل مقدمات کی تعداد کتنی ہیں، کتنے مقدمے فوجداری ہیں، کتنے لاء سوٹ ہیں اور کتنی خواتین نے آپ کے خلاف چھیڑ خوانی کا مقدمہ درج کر وایا ہے، آپ کے خلاف ایک مشہور مقدمہ تو یہ بھی تھا کہ دوران سفر آپ نے ایک ساتھی خاتون مسافر کو دبوچ لیا تھا، آپ نے صفائی میں یہ دلیل پیش کی تھی آپ نے نہیں بلکہ دراصل خاتون نے آپ کو دبوچا تھا، دوسرے مقدمہ میں آپ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ آپ نے اپنی کمپنی کی ایک سو چیک ایک ہی تاریخ میں لکھیں تھیں اور ہر ایک چیک پر وجہ یہ بتائی تھی کہ ” صفائی کیلئے” آپ نے یہ بتانا گوارا نہیں کیا کہ کس چیز کی صفائی ؟ کیا آپ صدر امریکا اِس لئے بنے تھے کہ اپنے اکاؤنٹس کے کھاتوں کاستیا ناس کردیں؟” سابق صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے چہرے پر شرمندگی کے آثار نمایاں ہوگئے ، اُنہوں نے غصے میں کہا کہ ” میں ایک ہاتھی ہوں اور تم ایک چوہا، تم میری ٹانگوں کو کاٹ کر فرار ہو سکتے ہو، میں نے تمہیں اِس کی آزادی دے دی ہے، میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مقدمات ہی سے رقمیں اینٹھنا اب میرا پیشہ ہے جن لوگوں نے مجھ پر مقدمات دائر کئے تھے اب وہ پچھتا رہے ہیں”
” لیکن مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ آپ نے گذشتہ ہفتے فاکس ٹی وی کے اینکر پرسن ٹکر کارلسن کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ فرمانے کی کوشش کی کہ تاہنوز امریکا کو نہ ہی یوکرین اور نہ ہی چین سے زیادہ خطرہ ہے، بنسبت اسلامی ریڈکلز سے، کیا یہ آپ کی خر دماغی کا ایک شاخسانہ تو نہیں؟ کیا آپ بجھی ہوئی چنگاری کو پھر ِکھود کر شعلہ بنانا چاہتے ہیںجبکہ دنیا یہ تسلیم کر چکی ہے کہ اسلامی ٹییرر ازم بتدریج سرد پڑتا جارہا ہے” عمران خان نے کہا” لیکن اُسی انٹرویو میں ، میں نے سعودی عرب کی حکمت عملی کی تعریف کی تھی، مجھے یہ حق ہے کہ میں امریکی مفاد کی نشاندہی کروں، اِسکا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ میں پھر مسلم بین کی تائید کر رہا ہوں، انٹرویو میں میرے کہنے کا مدعا صرف یہ تھا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی ناقص ہے ” ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا
” آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں لاہور جاکر سو جاؤں اور آپ کے خیالات سے آگاہ نہ ہوں”
” سوالات آپ سے بھی پوچھے جاسکتے ہیں، آج سے چند سال قبل آپ پتلون اور سوٹ پہن کر گھوما کرتے تھے، کیا وجہ ہوگئی کہ اب آپ اپنے لباس کو سیاسی جھنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں؟
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پوچھا؟
” جِین اور سوٹ پہن کر میں کاؤ بوائے لگتا ہوں، میں اُس سے کچھ تفریق رکھنا چاہتا ہوں،جب وقت آئیگا تو پھر جِین اور سوٹ پہن لونگا، لوگوں کو میرے خیالات کی حمایت کرنی چاہئے نہ کہ میرے لباس کو تنقید کا نشانہ بنانا چاہئے ” عمران خان نے جواب دیا
” آپ کی تحریک بھٹو اور مجیب الرحمن کی تحریکوں سے مماثلت معلوم ہونے لگی ہے، کیا آپ اِن تحریکوں کے انجام سے آگاہ نہیں ہیں ” ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا” اگر مماثلت رکھنی ہے تو ہمارے پاس اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، ہمیں ڈو یا ڈائی کرنا ہے ، ورنہ ہمارے ملک کا بیڑا غرق ہو سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here