عمران خان کو قدرت نے ایسا صاف ستھرا لباس عطا کیا ہے کہ اس کے مخالف جتنی بھی کردار کشی کر لیں اسکے دامن پر لگائے گئے داغ خود بخود دھلتے جاتے ہیں کینسر سے مرنے والی ماں کی یا شائد کینسر کے مریضوں کی ہاتھ اٹھا کر دعائوں کا اثر ہے، جاوید ہاشمی نے دغا دیا آج وہ کہیں کا نہیں رہا ،کوئی پارٹی اسے ٹکٹ دینے کو تیار نہیں ،عائشہ گلالئی، جسٹس وجیہہ الدین، عامر لیاقت سے لے کر فیصل واوڈا تک اور اپنی پارٹی میں آکر پھر جانے والے کچھ اور لوگ جو اس سے ٹکرائے ماضی کا حصہ بن گئے ، ریحام خان نے الیکشن سے چند ماہ پہلے اسکے خلاف کتاب لکھی لیکن خان نے اس کے بارے میں ابھی تک ایک لفظ بھی نہیں کہا ،وہ آج بھی زہر اگلتی پھرتی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، یہاں تک کہ مریم صفدر بھی منہ لگانے کو تیار نہیں پھر کہا گیا انویسٹر کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا لیکن اپنی ہی حکومت میں انہیں سائیڈ لائن کیا جو اپنی کارکردگی کا صلہ مانگ رہے تھے یہ وہی علیم خان اور جہانگیر ترین جو 2018 میں خود لوگوں کو پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ دیتے تھے آج دوسروں سے ٹکٹ مانگتے پھرتے ہیں پھر شوشہ اڑا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ اٹھایا تو اس کا ککھ نہیں رہے گا اور لندن بھاگ جائے گا آج 13 پارٹیاں بشمول الیکشن کمیشن مدت پوری کر جانے والی غیر قانونی نگران حکومتیں اور بظاہر اسٹیبلشمنٹ اس کے خلاف ہو گئے لیکن اکیلا عمران خان ان سب پر بھاری پڑ رہا ہے۔ کہا جاتا تھا کہ ایجنسیاں جلسے منعقد کرواتی تھیں، حکومت ہے تو بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں آج یہ بیانیہ بھی دفن ہو گیا 9 اپریل کو کہا کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہو ؟ دس اپریل کو کراچی سے لوئر دیر تک عوام کا جم غفیر نکل پڑا غرض یہ کہ جس نے یہ سمجھا ہمارے بغیر خان کچھ نہیں، آج وہ خود عوام میں نکلنے کے قابل نہیں رہے اوسط طبقے کا بندہ ہے، سادہ مزاج ہے، عام انسانوں کی طرح گناہ گار بھی ہے، غلطیاں بھی کرتا ہے، دھوکا بھی کھاتا ہے لیکن روایتی سیاستدانوں کی طرح عیار نہیں اپنے ملک اور لوگوں کے لیے اپنی کوئی انا نہیں رکھتا بس ایک ہی دھن اس کے سر پر سوار ہے کہ اپنے لوگوں کو ان کے غصب شدہ حقوق دلوائے گا اور پاکستان کو ریاستِ مدینہ کی طرز پر ایک مثالی ملک بنائے گا ایک وائرل ہوتا ہوا وڈیو کلپ دیکھا جس میں کینیڈا کے کسی اسلامک سینٹر کا مراکشی خطیب عمران خان کے طرز حکمرانی کو خلافت راشدہ کے خلیفہ دوم عمر فاروق (رض)سے مشابہت قرار دے رہا تھا کہ کیسے وہ بھوکوں، مریضوں، معذوروں اور ضرورت مندوں کی دادرسی کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتا تھا، نئے پاکستان میں انصاف ہیلتھ کارڈ اور کسان کارڈ کی طرح عمران خان نے اب تعلیم کارڈ کو بھی اسکی آنے والی حکومت کے پروگرام میں شامل کر لیاہے ،تعلیم کی روشنی سے نئے پاکستان کے ہر گھر کے ہر فرد کا زہن منور ہوگا، سوچنے، سمجھنے کا شعور ملے گا اور قوم بہتر فیصلے کرے گی مجھے تو آنے والی پاکستانی قوم کا مستقبل تابناک دکھائی دیتا ہے، انشااللہ!
٭٭٭