مزدور کی عظمت کو سلام!!!

0
77
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! مئی کی پہلی دنیا بھر میں مزدور ڈے منایا جاتا ہے سوائے امریکہ جہاں سے شکاگو کی گلیوں میں میں اپنا خون بہایا لیکن امریکہ میں ستمبر کے پہلے پیر کو منایا جاتا ہے خون کس نے بہایا اور چھٹی کون مناتے ہیں جو شریک سفر نہ تھے ۔ راقم اپنے کراچی میں قیام کے دوران جب انجینئرنگ اینڈ انڈسٹریل امپورٹ پاک کارپوریشن میں کلرک کے فرائض انجام دے رہا تھا تو اپنے عالم شباب میں اپنی تنہائی کے زخم کو مندمل کرنے کے لیے اپنے مزدور بھائیوں سے یکجہتی کے لیے مزار ِ قائد کے قریب جلوس میں شامل ہو گیا اور مزدور زندہ باد کے نعرے لگاتا اور مقررین کی تقریریں سنتا اور تالیاں بجاتا تھا ، مجھے آج بھی یاد ہے کہ مقررین میں کوئی قد آور شخصیت نہ تھی سب کے سب لیبر لیڈر تھے اور سب کی تقریر کا موضوع شکاگو کے شہیدوں کی عظمت کو سلام تھا، ہم بھی شہیدوں کی عظمت کو سلام کر کے اپنے مسکن کی طرف لوٹے اور راستے میں ٹائم گزارنے کے لئے اخبار خریدا سارا اخبار شکاگو کی سڑکوں پر شہید ہونے والوں کے ذکر سے بھرا پڑا تھا اور سب مقررینوں کی تقریریں اخبار کی اسٹوری کا رٹا تھا اور آج بھی وہی رٹا لگا ہوا ہے ،فرق اتنا ہے کہ آج کے مقررین بڑے بڑے لیڈر ہیں جنہوں نے لاکھوں روپے کے لباس زیب تن اور کلائی میں گھڑیاں لاکھوں ڈالر اور پونڈ کی مالیت کی پہنی ہوئی ہیں لیکن دم مزدور کی عظمت کا بھر رہے تھے ،رہنما جماعت اسلامی کا ہو ،ن لیگ کا ہو، ق لیگ کا ہو، تحریک انصاف کا ہو، جمعیت کا ہو ،سب اپنے اپنے دستر خوانوں پر غریب مزدور کی ہڈیوں کا رس چوستے ہیں ،خون پیتے ہیں اور مزدور زندہ باد کے نعرے گلے پھاڑ پھاڑ کر لگاتے ہیں اور ہنستے ہیں کہ یہ لیبر ڈے بھی گزر گیا شکر ہے ۔
قارئین وطن! ایک طرف قوم میں مایوسی جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور اس کی وجہ ہماری عدالت عالیہ ہے کہ خوامخواہ اوپن اور شٹ کیس کو طول دے رہا ہے، اس وقت آئین کی دھجیاں ادھیڑی جا رہی ہیں مجرمان اس بے باقی سے آئین کی پامالی کر رہے ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی ،تاریخ سر پہ آ چکی ہے ،الیکشن کا کوئی پتا نہیں ،کب اور کس وقت ہوگا ایسا لگتا ہے کہ سب مل کر ماشل لا کاراستہ ہموار کر رہے ہیں، فوج کا کردار سب کے سامنے ہے کہ جرنل عاصم کسی بیرونی طاقت کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے، شہباز اور اس کا جھتہ اسمبلی کے ذریعے جس طرح عدالت کی کارروائی کی توہین پہ توہین کر رہا ہے اور عزت ماآب کھلی آنکھوں کے ساتھ تماشہ دیکھ رہا ہے ایسا لگتا ہے کہ سب اپنی اپنی بساط کے مطابق عمران خان کا راستہ روک رہے ہیں اور اس وقت عزت ماب نظریہ ضرورت کے راستے پر چل رہے ہیں، جبکہ ان کو چاہئے کہ پنجاب کی حکومت کو کالعدم قرار دیتے لیکن ابھی تک وہ اس کا اعلان کرنے سے قاصر ہیں ۔اس سے بڑی مملکت کی بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ ایک مجرم نواز شریف لندن میں بیٹھا حکومت کی چالوں کی بھاگ ڈور سنبھالے ہوئے ہے اور اپنے این آر او کے چکر میں ملک کو دن بدن دلدل میں دھکیل رہا ہے، لگتا ہے کہ نوازی ٹولہ کو ریاست کی پرواہ نہیں ہے کہ کروڑ عوام ان بدمعاشوں کی چکی میں پس رہی ہے اور اس کی بیٹی کو بھی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے جو کہ ایک مجرم ہے عدالت عالیہ اس کی بیل پر ملی رہائی کے بارے میں بھی نہیں پوچھ رہی ہے اس کا مطلب ہے کہ سب چور ڈاکو ملک کی بربادی پر مل کر کام کر رہے ہیں ۔
قارئین وطن! آج مئی ڈے کی آڑ میں جس انداز سے تقریریں ہوئی ہیں کسی ایک نے بھی مزدور کی بھلائی کے بارے بات نہیں کی، سب نے اپنے اقتدار اور امپورٹڈ حکومت کی حاکمیت کی بات کی ہے۔ پارلیمنٹ کے فلور پر جس طرح خواجہ آصف نے عدالت کی توہین کی ہے صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ بدمعاشوں کا ٹولہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف تن کر کھڑا ہو گیا ہے جب خواجہ آصف تقریر کر رہا تھا اور بھٹو کے عدالتی قتل کا حساب مانگ رہا تھا تو مجھ کو بڑی ہنسی آرہی تھی کہ اس کا باپ تو بھٹو کے قتل کا حصہ دار تھا ایسا لگتا تھا کہ وہ آئینہ کے سامنے کھڑا ہو کر اپنے باپ خواجہ صفدر سے مخاطب ہو رہا ہے، اس کا ایک ایک لفظ اس کے لیڈر نواز شریف پر پورا اترتا تھا کہ سابق وزیر اعظم گیلانی کی بر طرفی کا ذمہ دار تھا وہ یہ سمجھتا ہے کہ عوام کا حافظہ کمزور ہے لیکن وہ یہ بھول گیا کہ عوام جانتے ہیں کہ خواجہ صفدر جرنل ضیا الحق کا دم چھلا تھا اپنی لچھے دار تقریر کرتے ہوئے اس نے بڑا مزاحیہ فقرہ بولا کے ہم نے جرنیلوں کا ساتھ دینے پر قیمت چکائی ہے پتا نہیں اس کے باپ نے کون سی قیمت چکائی ہے سب جانتے ہیں کہ خواجہ صاحب جو ایک سائیکل کے مالک تھے، کروڑ پتی کیسے بن گئے اور یہ ایک بنک ملازم سے آج ارب پتی کیسے بنا ،ہمارے سیکرٹری جرنل مرحوم اقبال احمد خان نے بتایا کہ موصوف خواجہ صفدر مسلم لیگ کا فنڈ ہڑپ کر کے ڈکارمار گئے جو ان کے پاس امانت کے طور پر رکھوائے گئے تھے ،یہ قیمت چکائی ہے خواجہ آصف اور اس کے والد نے ۔ اب چیف جسٹس بندیال صاحب کو چاہئے کہ آئین کی پاسداری کو مد نظر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق اپنا فیصلہ صادر فرمائیں اور قوم کو مایوسی کی دلدل سے نکالیں ،اس سے پہلے کہ ریاست بنانا ریپلکن ڈکلئیر ہو جائے ،میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اب سڑکوں پر نکل کر بدمعاشوں کہ گرد گھیرا تنگ کریں اور ملک کو ان کے چنگل سے چھڑائیں، اس سے پہلے کہ یہ ہم کو بحرہ عرب میں غرق کر دیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here