حج فرض ہے !!!

0
215
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

جمعتہ المبارک کی نماز کے بعد فارغ ہوا تو ایک مالدار نمازی اپنے ایک دوسرے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر میری طرف لے آیا۔ اور کہا امام صاحب میرے اس بھائی کو بتائیے کہ میں کتنا مصروف آدمی ہوں۔ میرے پاس سر کھجانے کا وقت نہیں ہے۔ یہ بھائی صاحب مجھے کہتے ہیں حج پر چلو میں کیسے جا سکتا ہوں۔ میں نے جواب دیا اس بھائی نے درست بات کی ہے فرمان سرکار دو عالم ہے فرمایا جیسے ہی حج کی استطاعت آجائے فوراً حج کر لو۔ یہ اسلام کے بنیادی ارکان میں ایک رکن ہے اس سے پہلے کہ کوئی تمہیں مرض گھیر لے۔ یا حکومت کی طرف سے تمہیں ملک چھوڑنے کا حکم مل جائے یا کاروبار میں خسارے کی وجہ سے حج کے قابل نہ رہیں۔ اس لئے جتنی جلدی ہو سکے حج کا فریضہ ادا کرلینا چاہئے۔ سرکار دو عالم نے ارشاد فرمایا جس کو حج کی توفیق مل گئی اور اس نے لیت ولعل سے کام لیا۔ حج نہ کیا اور موت آگئی آپ نے فرمایا ہماری بلاء سے وہ یہودی ہو کر میرے یانصرانی ہو کر مرے قصہ مختصر جو صاحب لیت ولعل سے کام لے رہے تھے۔ میں نے اس کو بتایا کہ آپ کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے آپ کو حج پہ جانا چاہئے۔ وہ بڑ بڑاتا ہوا چلا گیا تو میرے بھائیو دیکھتے ہی دیکھتے اس کا کام ٹھپ ہونا شروع ہوگیا۔ سال کے آخر تک وہ خالی ہاتھ ہوچکا تھا اب وہ سب کے سامنے روتا مگر اب کیا ہوسکتا تھا۔ فرصت ہی فرصت تھی مگر حج کرنے کے لئے پیسے نہیں تھے۔1970ء 1971میں میں گوجرہ منڈی ضلع لائل پور میں اسلامیہ سکول گوجرہ میں ٹیچر تھا۔ اور مہدی محلہ کی مسجد میں امام تھا۔ غلہ منڈی کا ایک نوجوان میرا دوست بن گیا وہ اپنے والد کو حج پہ بھیجنا چاہتا تھا۔ غربت سے اللہ پاک نے نکال کر فراخی عطا کی تھی۔ اور وہ شکرانے کے طور پر والدین کو حج پہ بھیجنا چاہتا تھا۔ انہیں دنوں ایک بھینس خریدی جو بہت دودھ دیتی تھی اور بھینس میرے دوست کے والد کے ساتھ مانوس ہوچکی تھی۔ جب تک بزرگ ہاتھ نہ لگاتے وہ دودھ کے نزدیک کسی کو پھٹکنے نہ دیتی حج کا زمانہ آگیا اس نے والدین کو حج پہ بھیجنا چاہا۔ مگر والد نے یہ کہہ کر حج سے انکار کردیا کہ بھینس میرے ہاتھ پہ چڑی ہوئی ہے۔ اگر حج پہ جائوں گا تو بھینس کا کیا بنے گا میں نے بھی سمجھایا۔ مگر بزرگ ٹس سے مس نہ ہوئے۔ حج قرعہ اندازی پہ ہوتا تھا۔ اب بھی ہے مگر اب پرائیویٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔ قصہ مختصر قرعہ اندازی کے بعد حج کا فیصلہ ہوگیا۔ لوگوں کی تیاری شروع ہوگئی جس دن گوجرہ شہر سے حج کے لئے حاجی روانہ ہونے شروع ہوئے اس دن میرے دوست کے والد میرے پاس تشریف لائے آنکھوں سے آنسو جاری تھے کہنے لگے کاش میں آپ کی بات مان لیتا۔ جس بھینس کی محبت میں میں نے حج کا انکار کیا تھا۔ آج وہ بھینس مر گئی ہے امام صاحب بھینس بھی جاتی رہی حج پر بھی نہ جاسکا۔ سواے میرے بھولے بھالے بھائیو جس دن سمجھو کہ حج کی توفیق مل گئی ہے فرمان نبی کے مطابق جلدی کریں اور حج کرلیں وگرنہ ہمارے مسائل اور وسائل کا کوئی اعتبار نہیں حج اگر نیک نیتی سے کیا جائے تو فرمان نبی ہے۔ حج کی واپسی ایسے ہوتی ہے جیسے ماں کے پیٹ سے ابھی پیدا ہوا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here