نواب آغا موسوی کی خدمات!!!

0
42
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا چمن میں دیدہ ورپیدا
نواب آغا موسوی موسس زینبیہ امام بارگاہ ارونگٹن نیو جرسی نے خدمت دین مبین میں لکھنو سے نیو جرسی تک کوئی لمحہ فروگذاشت نہیں کیا۔وہ لکھنوی تہذیب کے امین تھے۔ان کے آباو اجداد کی جاگیر پر شیعہ کالج بنایا گیا۔وہ بیوگان کے سرپرست اور یتیموں کے کفیل تھے۔ان کا متبسم چہرہ کبھی فراموش نہ ہوگا۔انہوں نے وحدت اسلامی اور اتحاد ایمانی کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں۔انہوں نے امریکہ میں موجود مسلمانوں کے لئے امریکن مسلم کانگریس کا پلیٹ فارم مہیا کیا۔برس ہا برس زینبیہ میں محافل و مجالس کا شاندار انعقاد کیا۔ مگر کبھی بھی عوام سے چندے کی اپیل نہیں کی۔انہوں نے سنٹر ذاتی آمدنی سے خریدا اور تقریبا ذاتی آمدنی سے ہی چلایا۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔وہ بلند پایہ خوش اخلاق ہنس مکھ ، مدبرانہ اور مدیرانہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔سالانہ بڑے لیول پر یوم زینب کا انعقاد کرتے تھے۔جب تک صحت ساتھ دیتی رہی امام بارگاہ کی تزئین و آرائش اپنی اہلیہ کیساتھ اپنے ہاتھ سے انجام دیتے رہے۔زینبیہ میں سالانہ رمضان، محرم ، صفر ، ربیع الاول ، ایام ولادت و شہادت معصومین ع کے موقع پر شاندار پروگرام ترتیب دیتے۔علمائے کرام کی قدر دانی ، طلب دین کی سرپرستی ، شعرائے اہل بیت اور ذاکرین حسینی کی حوصلہ افزائی، پیام ولا و عزا کی ترویج ، فرش عزا کا احترام بڑوں کا احترام، چھوٹوں پر شفقت، حسن گفتار و رفتار،اصلاح معاشرہ، اہتمام تعلیم و تربیت، کمیونٹی سروسز، نسل جوان کی نگرانی، تہذیب و تمدن کی حفاظت، اپنے آباو اجدادکی وجاہت کی اگلی نسل کو منتقلی ، اشاعت کتب ، نشر دین،سماجی خدمات ،دلسوزی اور شیریں زبانی جیسی سینکڑوں صفات و توفیق خدمات سے اللہ نے انہیں نوازا تھا ۔حصول روزگار کے لئے وہ جوانوں کی تربیت کرتے، نئے آنے والوں کو سہولتیں مہیا کرتے،ایام عزا میں عزا خانہ کو اعلی طریقے سے سجاتے، بہترین لائبریری کا قیام کیا۔کنوینشنز، کانفرنسز، محافل ، مجالس، اجتماعات او ر دعوتوں کی رونق تھے۔انہوں نے عمر بھر محبتیں بانٹیں، عفو و درگزر ان کا شیوہ تھا۔صلہ رحمی اور شفقت ان کی سرشت تھی۔ قدردانی ان کی فطرت تھی۔شرافت و دیانت ان کی شناخت تھی۔خود داری ان کی پہچان تھی ۔غیرت ان کی سجیت تھی۔عظمت سادات کی پاسداری ان کا نصب العین تھا۔ہر ایک کے کام آنا ان کا طرہ امتیاز تھا۔پابندی وقت اور نظم و نسق ان کا وطیرہ حیات تھا۔الغرض وہ اپنی ذات میں انجمن ، ایک تنظیم، ایک ادارہ ، ایک کمیونٹی، ایک خاندان اور ایک مرکز تھے۔اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے ۔ مجھے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے الفاظ نہیں مل رہے ۔میں اس شعر پر اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو جام تکمیل پہناتا ہو ں کہ!
زمانہ بڑے شوق سن رہا تھا
تمہی سو گئے داستاں کہتے کہتے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here