”مشکل”

0
44
عامر بیگ

جی ہاں مشکل ہے کہ اب عمران خان کو دوبارہ یہ لوگ حکومت میں آنے دیں گے جن لوگوں نے اسے نکالا ہے انہوں نے دوبارہ لانے کے لیے تو نہیں نکالا نا۔ نکالنے والوں میں اسٹیبلشمنٹ سرفہرست ہے جس کے بارے موجودہ رجیم کی تقریبا تمام سینئر قیادت کے ماضی میں دئیے گئے وہ بیانات ہیں جن میں وہ بارہا الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں اظہار خیال کر چکے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے بغیر رجیم تبدیل کرنا ممکن ہی نہیں۔ اسی اسٹیبلشمنٹ کا دعویٰ ہے کہ عمران خان غلط ٹریک پر تھا ،ملک میں مہنگائی تھی ،ڈالر کی اُڑان بہت اونچی ہوگئی تھی، راقم نے یہ نتیجہ اس لیے اخذ کیا کہ حکومتی تبدیلی پر اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر نے کہا تھا کہ جیسے ہی حکومت تبدیل ہوئی ،ڈالر کی اونچی اُڑان کم ہوگئی یہ بیان بعد میں ایک مذاق کی شکل اختیار کر کے سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا یہ تو تھے ہاتھی کے دانت مگر اندر حقیقت کچھ اور ہے۔ عمران خان جو آیا ہی کرپٹ عناصر کی سرکوبی کے منشور پر تھاسب کو پکڑنے کے بعد اس کا اگلا ہاتھ اسی کرپٹ اسٹیبلشمنٹ پر ڈلنے والا تھا جو نہ صرف ان کرپٹ سیاسی عناصر کی پشت پناہی کر رہی تھی بلکہ خود بھی اس گناہ میں شریک تھی ۔اس کو پورا پورا حصہ بقدر جثہ ملتا رہا تھا جس کا ثبوت ریٹائرمنٹ کے بعد انکا لائف سٹائل تھا اور جس کا انکشاف ارشد شریف کرنے چلا تھا جس کی بھنک پڑ جانے پر اسے ٹھکانے لگا دیا گیا۔ اب جبکہ ایک سینئر صحافی شاید ایک سیاسی جائنٹ کے کہنے پر راز افشا کرنے پر تلا ہوا کہ اس وقت کے سی ایم پنجاب شہباز شریف اور چائینیز کمپنی کی ڈیل میں اسے پنتالیس فیصد کٹ ملتا رہا ہے تو مہر ثبت ہو گی کہ چوروں کے ٹولے نے مقتدر حلقوں سے ملکر ایک اچھی خاصی چلتی ہوئی حکومت کو چلتا کر دیا جس کی تین سالہ مدت کے آخری سال میں ریمٹینسز اور ایکسپورٹ کی مد میں آٹھ اشاریہ سات بلین ڈالرز کا اضافہ ہوا تھا جسے آنے والے سالوں میں مزید بڑھنا تھا کیونکہ کوویڈ ختم ہوگیا تھا لہٰذا جو بوسٹ ملا تھا اس میں مزید اضافہ ہی ہونا تھا ،ایک ٹرینڈ چل پڑا تھا اب صورت حال یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے تین بلین ڈالرز کی رو رو کر بھیک مانگی جا رہی ہے اب جو ایک دیوالیہ ہوتی ہوئی اکانومی کو قرضہ دے گا وہ اپنی شرائط بھی منوائے گا لہٰذا مہنگائی پہلے سے بھی زیادہ ہو جائے گی ،پر حالت یہ ہے کہ اب نہ اگل سکتے ہیں نہ نگل سکتے ہیں مگر دونوں مخالف دھڑے اپنی ایکسٹریم پوزیشن پر قائم ہیں اور کوئی بھی اپنی پوزیشن چھوڑنے پر تیار نہیں ہے۔ عمران خان کو حکومت نہ دینے کے انتظامات کو آخری شکل دے دی گئی ہے لہٰذا مشکل ہے۔ عمران خان دوبارہ حکومت میں آئے جنہوں نے اسے نکالا ہے انہوں نے دوبارہ حکومت دینے کے لیے تو نہیں نکالا نا۔ پر ایک صورت ہے اور وہ یہ کہ عوام ڈٹی رہے جتنے بھی سروے آئیں وہ یہی رپورٹ دیں کہ عمران خان کے بغیر ملک چلانا مشکل ہے عوام اسکے ساتھ ہے اور عوامی حکومت ہی مشکل وقت میں مشکل فیصلے کر سکتی ہے۔ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں عوام جمہور کا دوسرا نام ہے اور جمہور سے ہی جمہوریت ہے ورنہ آگے بہت مشکل ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here