میرا ایک درویش ہے اسے خواب بہت آتے ہیں۔ دن میں بھی بیٹھا بیٹھا گم ہو جاتا ہے پوچھو تو کہتا ہے عالم بالا کی سیر کرنے گیا تھا۔ اس مرتبہ جو اس نے خواب دیکھا ہے۔ اس نے مجھے چکرا کے رکھ دیا ہے میں نے سوچا آپ سے شیئر کروں ہوسکتا ہے آپ کے پاس اس کے خواب کا کوئی صحیح حل یا صحیح تعبیر ہو۔ دیوانہ فرزانہ یہ نام میں نے اس درویش کو دیا ہے کہنے لگاا مرشد، اچھا وہ مجھے جان بوجھ کر مرشد کہتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے میں کسی گدی پر سندنشین نہیں ہوں۔ نہ ہی میرا کوئی پیری مریدی کا اڈا ہے میں کوسوں دور بھاگتا ہوں۔ حالانکہ سرور چشتی جیسا بدعقیدہ آدمی لال رنگ کا دوپٹہ لئے گھومتا رہتا ہے۔ ہر کہہ مہر کو دوپٹہ پہنا کر اپنے خلیفہ بنا دیتا ہے اچھا مسلم اور غیر مسلم کی بھی تمیز نہیں۔ ہمارے مخلص دوست اجمیر شریف کے نام پہ بک جاتے ہیں۔ لیکن وہ کاریگری چمکا رہا ہے ایک سفر میں مولانا طارق جمیل صاحب کو بھی دوپٹہ پہنا کر خلیفہ بنا دیا نجانے اس نے خلیفہ بنایا یا الو بنایا۔ اگر آپ صاحب علم ہیں تو چند منٹ بھی اس کی غلیظ گفتگو سن نہیں سکتے۔ ہمارا کام دوستوں کو خبردار کرنا ہے دوست اگر اپنے نام کے ساتھ اجمیر شریف کا خلیفہ لکھوانے پر تلے ہوئے ہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ دیوانے فرزا نے خواب دیکھا کہ میں فوت ہوگیا ہوں۔ میرا جنازہ پڑھا جارہا ہے جنازے میں اللہ کی حمد وثنا کے بعد سرکار دو عالم پر درود کے اور دعا پڑھ کر جنازہ ختم کردیا۔ میں انتظار میں تھا۔ کہ ابھی میرے پیر کا نام لے گاا اہل بیت کا نام لے گا صحابہ کا نام لے گا۔ مگر کچھ نہیں ہوا مجھے قبر میں ڈال کر چلے گئے پہلا سوال ہوا۔ تیرا رب کون ہے دوسرا سوال ہوا۔ تیرا دین کیا ہے پھر سرکار دو عالم کی زیارت کرائی گئی پوچھا یہ کون ہیں۔ اس کے بعد حساب کتاب بند تھوڑی دیر کے بعد پھر ایک فرشتہ آگیا نماز سنا نماز پڑھتا تھا۔ اس کے بعد وہ بھی غائب میں پریشان تھا۔ میری تیاری اور طرح کی تھی مجھے بتایا گیا تھا اپنے پیر سے بڑا پیر کوئی نہیں ہوتا سب اسکے محتاج ہیں۔ میری تیاری کرائی گئی تھی سیدنا صدیق اکبر سیاسی خلیفہ ہیں۔ مولا علیٰ روحانی خلیفہ ہیں۔ بارہ امام ہیں سارے کے سارے امام حسین کی اولاد میں ہیں امام حسن نے اپنے بابا کا راستہ چھوڑ کر بنو امیر کے ساتھ صلح کرلی تھی۔ اس لئے اس کی اولاد میں سے کسی کو امام نہیں ماننا پتہ نہیں مجھے یاد آرہا تھا غلا مئی رسول میں موت بھی قبول ہے بڑے نعرے لگائے تھے۔ مگر حیرت ہے کوئی فرشتہ نہیں آیا۔ مجھ سے ایسا کوئی سوال نہیں ہوا جس کی میں نے تیاری کی ہوئی تھی میری بے چینی بڑھتی جارہی تھی بہت زیادہ گرمی محسوس ہونے لگی مجھے آپ کی بات یاد آگئی جب آپ صدر ہائوس میں تھے جہاں افسروں کو بجلی مفت، پانی مفت، کوٹھی مفت پیٹرول مفت ڈرائیور مفت، غریبوں کو پانی کا بل بجلی کا بل صفائی کا بل کوارٹر کا رینٹ غرضیکہ کوئی شئے مفت نہیں تھی۔ میرا دل کر رہا تھا میں پھر نعرہ لگائوں۔ عمران خان زندہ باد زرداری زندہ باد نوازشریف زندہ باد مگر جب قبر نے زور سے بھینچا تو میری آنکھ کھل گئی میں پسینے سے شرابور تھا۔ مجھے کہنے لگا مرشد میں نے مر کر دیکھ لیا ہے۔صرف اللہ کے بارے سرکار دو عالم کے بارے دین کے بارے اور نماز کے بارے سوال ہوگا باقی جتنا کچھ میں نے یاد کیا ہوا تھا میرے کسی کام نہیں آیا۔ مرشد میرا خواب سب کو سنا دو(مشتری ہوشیار باش)۔
٭٭٭٭٭