قارئین وطن! مافیا اور ہمارے میر سپاہ اور ان کے رفکا نے ایک ایسے بھونڈے انداز میں جج دلاور کے ذریعہ سزا دلوائی اور عمران خان کو جیل بھیج دیا احمقوں کو یہ نہیں معلوم کے انہوں نے ایک شخص کو قید نہیں کیا بلکہ کروڑ وں پاکستانیوں کو قید کر دیا ہے عمران خان تو آزادی کا علمبردار ہے اور آزادی کو زیادہ دیر تک محبوس نہیں کیا جاتا سوال یہاں یہ ہے کہ یہ نام نہاد حکومتی تخت پوش پر بیٹھنے والوں کو کب عقل آئے گی کہ جو آج بویو گے کل کاٹنا پڑے گا ان کو آواز خلق سنائی نہیں دے رہی ہے کرہ عرض کہ کریہ کریہ میں عمران خان کی حراست کے خلاف ایک شور بپا ہے ایک ایک شخص کے دل سے خان کے لئے دعا نکل رہی ہے اور جرنل عاصم منیر اور ان کے گماشتوں شہباز شریف نواز شریف زرداری اور سانپوں والے سر کا رمولوی فضل الرحمان کے لئے گالیاں اور بد دعائیں نکل رہی ہیں جرنل صاحب اور نام نہاد یہ مافیا حکمرانوں کو علم ہونا چاہئے کہ نوکریاں اور اقتدار آنے جانے والی شہ ہے بس اس کلیہ کو سمجھو آج عمران خان اندر ہے کل تم لوگ اندر ہوگے تمھارے لئے تو ایک خیر کی آواز بھی نہی آئی گی اب تو دنیا سکڑتی جا رہی ہے جدھر بھاگو گے عوام دبوچ لے گی جج دلاور کا ہی حال دیکھ لو عمران خان کو جعلی ہتھکنڈے استعمال کر کے جھوٹی سزا کا تمغہ سجا کر رات کے اندھیرے میں لندن فرار کر وا دیا کسی ہیومن رائٹس کمیشن میں لیکچر دینے کے لئے لیکن برطانیہ میں آباد غیور پاکستانیوں نے احتجاج بلند کیا کہ اس کو اپنا بھیانک چہرہ مزید چھپانا پڑ گیا اور یقینا جہاں بھی جائے گا عوام اس کا پیچھا کرے گی اور جلد وہ دن آئے گا جب وہ سچ اگل دے گا کہ کون کون عمران خان کی اس بھونڈی حراست کے خلاف سازش میں ملوث ہے ۔
حشر ہو جائے گا راز جس دن کھل گیا
ایک سمجھوتہ ہوا تھا قاتلوں کے درمیان
آزادی سلب کرنے والوں سمجھ جا وقت دور نہیں ہوتا سب کو وقت کا حساب دینا ہوتا ہے بقول فیض!
جزا سزا سب یہیں پہ ہوگا
یہیں پہ اٹھے گا شور محشر
یہیں پہ روز حساب ہوگا
نواز شریف اور شہباز شریف ون پیج کی رو میں تو بہ رہے ہیں کل کوئی غیرت مند میر سپاہ بھی آئے گا جس کی نظر میں ملک کی سلامتی پہلے ہوگی اداروں کی بحالی اور قوم کی عزت نفس اول نمبر پر ہو گی ۔
قارئین وطن ! ہمارے جان عزیز تحریک انصاف کے ممتاز کارکن اور امریکہ میں عمران خان کے ابتدائی ساتھی آصف چوہدری مشہور عمران خان کو اپنے فرم کا چیک دیا جس کے ان کے پارٹنر امریکن یہودی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس کو نوازی گماشتوں نے خوب اچھالنے کی کوشش کی اور منہ کی کھانی پڑی نے اپنے لیڈر عمران خان کی بے جا حراست کے خلاف احتجاجی پروگرام منعقد کیا اس پرو گرام کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ تھی کہ تحرلیک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ عمران خان کی ملت کی آزادی کی جدوجہد اور اینڈیپنڈنس کے فین جن میں راقم سردار نصراللہ ، میاں وحید مغل، بیرسٹر رانا شہزاد ، گوہر علی خان ، نواب زادہ میاں ذاکر نسیم دیبالپوری ، مسیحی وقت محترم سعود انصاری ، میاں فرخ، طارق شاہ ، سید ثمر جیلانی ،کامران انصاری ، شاہد چغتائی شریک احتجاج تھے کالم کی تنگدستی کی وجہ سے سب کا خطاب درج نہیں ہو سکتا لیکن مجلس میں شریک ہر شخص نے کھل کر جرنل عاصم منیر اور شہبازی مافیا پر لعنت ملامت کی میزبان نے دوستوں کے لئے بار با کیو کا شاندار احتمام کیا ہوا تھا اور میٹھے میں تازہ شہد کی بوتلیں تھیں جس کو سب نے انجوائے کیا اور ہر شہد کے گھونٹ کے ساتھ جج دلاوری کہ جعلی فیصلہ پر تبرے پڑھے گئے آخر میں سب مہمانوں نے آصف چوہدری کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہم سب کو اس احتجاج کا حصہ بنایا ۔
قارئین وطن! عمران خان کی اس احتجاجی مجلس میں جو دوسرا بڑا ٹاپک تھا وہ وطن عزیز میں مہنگائی کا رونا تھا اور سب کی زبان پر ایک ہی شکائیت تھی کہ بجلی کے بلوں نے نہ صرف غریب کی بلکہ سفید پوش کی کمر توڑ کر رکھ دی بقول شاہد چغتائی صاحب کے کہ بجلی بڑی بڑی کھوٹیوں والے اور ملوں کے مالک چوری کرتے ہیں اور یہ بے غیرت نام نہاد حکمران غریبوں سے وصول کر رہے ہیں ان کے بل ۔ دوسرا سب کو یہ فکر تھی کہ نگران وزیر اعظم کون بنے گا سب نے مختلف نام دئیے میاں وحید صاحب نے کہا کیوں اپنی اپنی انرجی ضائع کرتے ہو جو بھی آئے گا خاکی ہو گا میرا جواب تھا جو بھی بنے گا منزل اس کو ملے گی جو شریک سفر نہ تھا۔ اللہ پاک پاکستان کی خیر فرما کہ اِدھر ملک ڈوب رہا ہے یہاں اگست کی رنگ رلیاں منانے کی زور شور سے تیاری ہو رہی ہے ہمارے شعور کی یہی معراج ہے ۔
٭٭٭