گلی گلی میں شور ہے !!!

0
96

قارئین وطن ! شور ہے بھئی شور ہے گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے بلکہ سارا ٹبر چور ہے لگتا ہے کہ 24کروڑ عوام بہری ہے جن کے کانوں میں آوازِ خلق نہیں اتر رہی ہے کہ سارا خانوادہ چور ہے جن کو تین دہائی پہلے کسی خاکی وردی والے نے اپنی بیگم کہ گلے میں تین کلو سونے کا ہار پہنانے کے شوق میں چور کو رہبری کی شیروانی پہنا کر ایسا براجمان کیا کہ فنا کانپوری کا شعر !
رہبروں نے اس طرح لوٹا ہمارا کارواں
اے نواز فنا رہزن کو بھی سخت صدمہ ہوا
میرے ذہن میں چکر کاٹنے لگا کہ یار پاکستان کے 24 کروڑ لوگوں سے ایسا کیا جرم سرزد ہو گیا ہے کہ لنڈن میں بھی چور چور کا شور مچا رہے ،شور کہ اس نے اکتوبر کو پاکستان واپس آنا ہے تمام قانونی زنجیروں کو کاٹ کر کیونکہ ہمارے چار چمکدار ستاروں نے اس کے لئے لیول پلئینگ فیلڈ کا انتظام کر رکھا ہے ججوں کو کہ رکھا ہے کہ عمران خان کو اٹک سے آڈیالہ اور آڈیالہ سے اٹک کے چکر لگواتے رہو جب تک نواز شریف اور اس کی بیٹی کو یقین نہ ہو جائے کہ سب اچھا ہے باقی میں سنبھال لوں گا اب ہمارے چار چمکدار ستاروں کا یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ ملک کی سلامتی کی ذمہ داری پوری کریں لیکن اس کو تو اپنے پیش رو جرنل باجوہ کے نقش قدم پر چل کر اپنے خزانوں کے بیلنس کو بڑھوا دینا ہے، چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔ قارئین وطن ! میں کوئی پروفیشنل جرنلسٹ یا کالم نگار تو نہیں ہوں کہ خبروں کی سو نکالتا پھروں افسروں کی چاکری کروں ان کے لئے نیش اور نوش کا بندوبست کروں نواز شریف اور زرداری کے لفافوں کے پالنے پر ، بڑی چھوٹی ایجنسیوں کا کامران بن جائوں اس لئے میں نہیں کہ اقتدار کے ایوانوں اور ان کے بیڈ رومز کی خبریں دوں، لہٰذا جو لکھتا ہوں تپاکِ جاں سے لکھتا ہوں ،اپنے اساس اور وجدان کی روشنی میں جتنے وی لاگ آن کئے یا ٹی وی چینل کہیں کسی کی چڑئیل خبریں لا رہی، کسی کا طوطا ہے تو کسی کی چڑیا ،ایک وی لاگ دیکھنے کا مزا آیا کہ مولانا فضل الرحمان بڑے ہاتھ ہلا ہلا کر اور گلہ پھاڑ پھاڑ کر پتا نہیں نواز شریف کو سنا رہا تھا یاعاصم منیر کو یاد دلا رہا تھا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو ملک کی سیاست سے نکال دینا چاہئے۔کوئی پوچھے اس مولوی سے کہ تم اور تمھارا باپ تو پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے اور اس شخص کو سیاست سے نکالنے کی بات کرتے ہو جس کے بزرگوں نے پاکستان بنانے میں اپنا حصہ ڈالا تم تو ہندوئوں اور انگریزوں سے چندے کے نام پر پیسے بٹورنے والے لوگ ہو۔قارئین وطن ! اکتوبر پاکستان کے 24 کروڑ غیور عوام کا امتحان ہے ان کی غیرت کا امتحان ہے ان کی اساس کا امتحان ہے کہ نواز شریف کے جہاز کو وطن عزیز کے کسی کونہ میں اترنے نہ دے اور اگر اترتا ہے اور عدلیہ اس کے ساتھ کو ئی رعائیت برتتی ہے تو پھر اس عدلیہ بھی کسی اچھے سلوک کی مستحق نہیں ہے لیکن ایک دوست نے بتایا ہے کہ مریم نواز جس نے اپنے ڈیڈی کی آمد کے لئے اہل لاہور کے جذبوں کو جگا نے کی کوشش کی ہے لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ شاہدرہ کی ایک گلی میں دو سو افراد بھی نہیں جمع کر سکی اور گلی میں رہنے والی خواتین اور بچیوں کو مخاطب کر کر کے اپنے ابا حضور کی ترقی پروگرام بتاتی رہی جس کا نہ کوئی سر تھا نہ پیر۔ لفافہ بردار صحافی اور اینکر نواز کی آمد پر بڑے رنگ بھر بھر کر پیش کر رہے ہیں لیکن اس غریب وطن کا وجدان کہتا ہے کہ نواز شریف نہیں آئے گا۔
قارئین وطن ! آج ایک اور شور سن رہے ہیں کہ ایک نئی سیاسی جماعت وجود میں آنے والی ہے جس کی سرپرستی خاقان عباسی کرے گا مصطفی کھوکھر اس کا ایک پایہ ہو گا اور دوسرا مفتی اسمائیل اگر تو یہ فوجی فاونڈیشن کی ایک فیکٹری ہو گی تو شاید کچھ دن اس میں رنگ رلیاں نظر آئیں اگر نہیں تو مسلم لیگ کے ٹکڑوں میں ایک اور ٹکڑے کا اضافہ ہو گی۔ بدقسمتی سے ہماری فوجی قیادت نے سیاسی کلچر ختم کر دیا ہے آج اگر کچھ ضروری ہے تو سیاسی کلچر کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے عمران خان کو جیل سے باہر نکالو جرنلوں ہوش کے ناخن لو اور استحکام پاکستان کی جانب قدم بڑھا اور اپنے بغض کی خاطر پاکستان کو مت رولو-پاکستان کو ڈوبنے سے بچائو!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here