اگرچہ عمران خان پر بیت المال کے تحائف میں دنیا کی واحد انمول قیمتی گھڑی جس پر خانہ کعبہ کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ جو سعودی بادشاہت کا تحفہ ہے جس کی قیمت کروڑوں روپے ہے اس کی کم قیمت لگا کر پہلی رسیہ بنوا کر گھڑی کو دبئی کے بازاروں میں مہنگے داموں بیچا گیا ہے جس پر ایک مقدمہ بنا کر گھڑی چوری کا ڈرامہ رچایا گیا ہے۔ حالانکہ عمران خان نے اپریل2021میں آئین کو پائمال کرتے ہوئے قومی اسمبلی کو تحلیل کیا تھا جو آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی ہے جس کی سزا موت ہے جس طرح پاکستان کی خصوصی عدالت نے جنرل مشرف کو سزائے موت سنا رکھی ہے جس کو چیف جسٹس ثاقب نثار اور جج بندیال نے اپنے کھمبوں کے نیچے دبا رکھا تھا۔ جس میں اب دوبارہ عملدرآمد کا کی ہل چل مچی ہوئی ہے۔ مزید برآں عمران خان نے اپنی دو صوبوں کی حکومتوں اور پارلیمنٹوں کو توڑا ہے جس کا کوئی جواز نہ تھا جو ایک سازش کا حصہ تھا تاکہ ملک میں آئینی بحران پیدا کرکے پاکستان کو تتر بتتر کیا جائے۔ علاوہ ازیں عمران خان پر فارن فنڈنگ کیس جس میں موصوف نے غیر ملکی کارپوریشنوں سے فنڈز وصول کررکھے ہیں جس کی الیکشن کمیشن آف پاکستان اجازت نہیں دیتا ہے جس میں بھارتی اور اسرائیلی کارپوریشنوں کا بہت بڑی رقمیں پائی جارہی ہیں۔ یا پھر برطانوی عدالت کا190ملین پونڈز کا ملک ریاض پر منی لانڈرنگ کا جرمانہ جس کی عمران خان نے مجرم ملک ریاض کو واپس کرکے اس کے بدلے450کنال زمین بطور رشوت لی ہے جس پر کوئی نام نہاد مدرسے بنانے کا بہانہ ہے جبکہ ناجائز اور حرام دولت سے مسجد تعمیر کرنا منع ہے۔ علاوہ ازیں گوگی کرپشن، مانیکا خاندان کرپشن، نیازی بہنوں بنا شادی بچی کی پیدائش، عدت میں مدت پوری نہ کرنے جیسے مالی اور غیر اخلاقی مقدمات پر اب تک کچھ نہیں ہوا ہے جو عمران خان کی سزائوں کے علاوہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نااہل قرار دے سکتے ہیں۔ مقدت سرد خانوں میں پڑے ہوئے ہیں جن کا ذکر تک نہیں ملے صرف ایک کھڑی چوری کا شوروغور ہے جبکہ مسٹر خان اربوں کھربوں کے خرد برد کا مجرم ہے۔ تاہم گھڑی چوری کی سزا میں جیل میں رونقیں لگی ہوئی ہیں۔ عدالتیں جیل کے کمروں کو توڑ توڑ کر وسیع خانے کرچکی ہے۔ جس میں ہم قسم کی سہولتیں میسر ہیں۔ صحت کے لئے دس ڈاکٹر اور نرسیں نامزد ہیں۔ ورزشوں کے لئے لاکھوں روپے کی مشینیں لگا دی گئی ہیں ہزار درجنوں وکلاء ملاقاتیں کرتے ہیں۔ خاندان کے افراد کو ملنے جلنے کی مکمل اجازت ہے۔ لہذا میں بچوں سے بات چیت کرتا ہما وقت دستیاب ہے جس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ عمران خان دنیا کا واحد قیدی ہے جو جیل میں محلوں جیسی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ ماضی میں ولی خان غوث بخش بزنجو، معراج محمد خاں، بھٹو، بینظیر بھٹو، زرداری، نوازشریف اور دوسرے سینکڑوں سیاستدانوں کو جیلوں میں جس طرح رکھا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے جس میں رانا ثناء اللہ پریشانی، مشرقی اور عمرانی ذہنی اور جسمانی تشدد ناقابل بیان ہے۔ بہرحال عمران خان پر گھڑی چوری ایک ڈرامہ ہے جن کو وہ تمام مقدمات میں کچھ نہیں کہا جارہا ہے جو حقیقت انس تاحیات جیل میں بند رکھ سکتے ہیں۔لہذا یہ سب کچھ سیاستدانوں کو بلیک میل کرنے کے حربے ہیں جس کی وجہ سے آج بعض سیاستدانوں اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ڈھیر ہوچکے ہیں جو جانتے ہیں کہ نہ جانے کب اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو دوبارہ مسلط کر دے جو جن کے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دیکھانے کے اور ہیں جو ملک کے تمام وسائل پر قابض ہیں جن کے خلاف آج جو نفرت اور حقارت پائی جارہی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ہے۔
٭٭٭