کب تک !!!

0
59
عامر بیگ

سندھ ،بلوچستان اور کے پی کے میں لوگ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہوتے رہے ہیں لوگ اپنے عزیزوں کی تصاویر لے کر کبھی اسمبلی ہال کے سامنے تو کبھی سپریم کورٹ کے سامنے دھرنے دیتے رہے ہیں، اکثر حکومتی کرتا دھرتائوں کو جب لات مار کر حکومت سے نکالا جاتا تو مجھے کیوں نکالا کی گردان کرتے ہوئے اپوزیشن میں آ جاتے تو ان دھرنوں میں شرکت کر کے ثواب دارین کمانے کی کوشش بھی کرتے رہتے ہیں لیکن جیسے ہی اقتدار کا ہما دوبارہ ان کے سروں پر بیٹھادیا جاتا تو وہ اغواشدگان بارے سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی اپنی آنکھیں کان اور زبانیں بند ہی رکھتے اور رکھنی بھی چاہئیں کہ جن مقتدر حلقے اغوا کرتے ہیں انہی کے بل بوتے پر تو یہ فصلی بٹیرے حکومتوں کے مزے چکھتے رہے ہیں، وہ کیونکر آواز اٹھائیں اور جس نے زرا سی بھی آواز نکالی اسے بولنے کے قابل ہی نہیں چھوڑا گیا یا تو اس کی آواز ہمیشہ کے لیے بند کر دی گئی جیسے ارشد شریف کو مار دیا گیا یا پھر ان کی زبان ہی کاٹ دی یا نقص ڈال دیا گیا تاکہ وہ بولنے کے قابل ہی نہ رہ سکیں جیسا کہ عمران ریاض خان کیساتھ ہوا اور یہ اس لیے کیا گیا کہ عبرت ہو، کوئی جرات بھی نہ کرے۔پر لگتا ہے کاسکول، اکیڈمی میں نیوٹن کا تیسرا قانون نہیں پڑھایا جاتا ویسے بھی یہ کسی سویلین قانون قائدے کو نہیں مانتے لیکن ہر ایکشن کا ایک اتنی ہی شدت سے ری ایکشن ہوتا ہے اور اب نظر بھی آنا شروع ہو گیا ہے، سب سے بڑے صوبے میں بھی جاری ریاستی جبر کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں ،جبر کے دن تھوڑے ہیں زیادہ دیر نہیں چل سکے گا ،قوم کی بیٹیاں ناکردہ گناہ میں بغیر مقدموں کے جیلوں میں انکے جبر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو رہی ہیں، ہزاروں جوان بوڑھے پروفیسر بھی ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگے ہیں ،خان بھی جبر کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ادھر کے پی کے میں خان کے ٹائیگر شیرافضل مروت نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ جان تو جانی ہی ہے تو کیوں نہ کسی مقصد کے لیے جائے یہ مقصد کیا ہے جس کے لیے اب لوگ اپنی جان کی بھی پروا نہیں کر رہے یہ ہے حقیقی آزادی انسانی فطرت میں انسان آزاد پیدا ہوا ہے کوئی بھی اسے غلام نہیں رکھ سکتا بندوق کے زور پر بھی نہیں تو کب تک اچھے راتب کی چاہ میں جبر کرتے رہو گے کب تک غریب عوام کو ان کے حق سے محروم رکھو گے۔ کب تک الیکشن نہیں ہونے دو گے ! ری ایکشن ہو تو ہوگا کب تک روکو گے آخر کب تک !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here