مانیں یا نہ مانیں !!!

0
26
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قارئین آج بات کرتے ہیں کہ امریکہ آنے کے بعد ہماری سوچ کیا ہوتی ہے؟ جب ہم پہلے پہل امریکہ آتے ہیں تو شروع کے چند سال ہم اپنے وطن سے دور ہوتے ہی نہیں، ہم سوچتے ہیں کے ہم یہاں مسافر ہیں ہماری ہر چیز پاکستان کی امانت ہے۔ ہم ذہنی طور پر وہیں بستے ہیں، وہیں رہتے ہیں، پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔ ہمیں یہی فکر رہتی ہے۔ وہاں کے کھانے وہاں کا رہن سہن وہاں کی باتیں اور وہاں کی سیاست ہی سوچتے ہوئے ہمارا وقت گزرتا ہے۔ حب الوطنی اچھی چیز ہے مگر ہم یہ سوچتے ہی نہیں ہیں کے اب ہم پاکستان میں نہیں امریکہ میں ہیں۔ سالوں گزر جاتے ہیں ہم یہاں ایسے رہتے ہیں جیسے ہم اس سوسائٹی کا حصہ نہیں ہیں۔ ہم یہی سوچتے ہیں کے یہ سوسائٹی عجیب ہے یہاں پر تو بہت برائیاں ہیں۔ یہاں لڑکے لڑکیاں کھلے عام گھومتے ہیں لڑکیاں چھوٹے کپڑے پہنتی ہیں لڑکے میوزک میں دلچسپی لیتے ہیں۔ گرل فرینڈ بناتے ہیں۔ شراب پیتے ہیں، ڈرگ لیتے ہیں۔ خاندان کا تصور ہمارے ذہن میں ہے۔ اس لئے ہم مطمئن خوش ہو کر رہتے ہیںاور یہاں کی برائیاں بیان کرتے رہتے ہیں۔ مگر ہم بھول جاتے ہیں اب ہم یہاں کی سوسائٹی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ہمارے بچے یہاں پل بڑھ رہے ہیں وہ جن کے سکول میں جاتے ہیں وہ یہاں کالج میں تعلیم پا رہے ہیں۔ ان کے دوست احباب ایسی سوسائٹی کا حصہ ہیں۔ جہاں بہت زیادہ آزادی ہے جہاں ڈرگ عام ہے، شراب پہ پابندی نہیں ،جو لباس پہنیں جس کے ساتھ چاہے رہیں چونکہ ہم پاکستان کے بارے میں سوچتے ہیں ذہنی طور پر وہیں رہتے ہیں اس لئے اپنے بچوں کو بھی وہیں کا حصہ سمجھتے ہیں جب ان کی کوئی بھی ایسی بات یا حرکت جو ہمارے مشرتی انداز سے میل نہیں کھاتی ہمارے سامنے آتی ہے تو ہم بوکھلا جاتے ہیں۔ کیونکہ اس وقت تک ہم پاکستان کے مزے لے رہے ہوتے ہیں۔ حقیقت سے نظریں چرا کر جی رہے ہوتے ہیں۔ یہاں کی سوسائٹی اور یہاں کے ماحول کے بارے میں بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں ہمارا کل اس سوسائٹی میں ہی پلے بڑھے گا۔ ہم جب بھی یہاں کسی کو برائی کرتے دیکھیں تو اس کو برا سمجھنے کی جگہ ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کے کل کو ہمارے خاندان کا کوئی فرد بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ اس لئے جب بھی اس سوسائٹی کے افراد کی برائی محسوس کریں ان پر تنقید کرنے کی جگہ ان کی مدد کرنے کی کوشش کریں یا پھر اس برائی کی وجوہات سمجھنے کی کوشش کریں۔ یا پھر یہ سوچ کر نظر انداز نہ کریں کہ یہ تو دوسری قوم کے لوگ ہیں۔ یہاں رہنے والے سب ہی لوگ اس ملک کا حصہ ہیں۔ یہ برائیاں ہماری نسلوں میں بھی سرایت کرسکتی ہیں۔ اس لئے محبت توبہ اور پیار سے سکون سے اپنے خاندان والوں کو یہاں کے مسائل سے الجھنے سے بچائیں۔ کوشش کریں کے وہ ان برائیوں سے دور رہیں جو یہاں ہیں اور ان اچھائیوں کو اپنائیں جو یہاں ہیں مگر نظر نہیں آتیں۔ اس سوسائٹی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں یہاں کے لوگوں میں دلچسپی لیں ان سے دور نہ بھاگیں یہ آپ کے ہم وطن ہیں، آپ مانیں یا نہ مانیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here