مجیب لودھی اور افطار !!!

0
54
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مجیب لودھی سے جو لوگ ملتے ہیں وہ آج تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ مجیب لودھی اچھا اخباری ہے یا اچھا کمیونٹی لیڈر ہے یا مثبت درد رکھنے والا حقیقی مسلمان ہے کسی مسجد کی مدد کا معاملہ ہو قطع نظر اس کے کہ وہ کس ملک کی ہے کا سہ گدائی لیکر بندے بندے سے ڈونیشن مانگتا ہے۔ اور مسجد کی صف اول میں بیٹھ کر جمعہ کا چندہ بھی جھولی پھیلا کر مانگتا ہے اچھے اچھے لوگ اپنی بے عزتی محسوس کرتے ہیں مگر مجیب لودھی مسجد کے لئے مانگنے کو کوئی عار نہیں سمجھتا ،المدنی مسجد، محمدی مسجد، ویلی سٹریم ہر جگہ پہنچ جاتا ہے۔ کمیونٹی کا کوئی مسئلہ ہو مجیب لودھی صف اول میں نظر آئیگا۔ کمیونٹی کے لئے جب سب کی بولتی مصلحت کی وجہ سے بند ہوتی ہے۔ یہ بندہ خدا کھڑے ہو کر کھل کھلا کر کمیونٹی کا مسئلہ بے باک طریقے سے بیان کردیتا ہے۔ عرصہ بیس سال سے گھر کے اندر افطار کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ علاقائی سیاستدانوں کو گھر بلانا مسلم کمیونٹی کے لئے ان سے وعدہ وعید لینا، ان کے لئے سہولتیں مانگنا، یہ مجیب لودھی کا وطیرہ تھا۔ اس مرتبہ جب بات ہوئی تو کہنے لگا کمیونٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاستدانوں کو مدعو نہیں کرنا کیونکہ انہوں نے ہماری خدمات سے فائدہ اٹھایا مگر فلسطین کے معاملے میں خاطر خواہ آواز نہیں اٹھائی۔ اس لئے بیسویں افطار پر ان کو مدعو نہیں کیا۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ہر بندہ مصلحت کا شکار ہے مسلم حکومتیں بھی مصلحتوں کا شکار ہیں۔ ایران، سعودی عرب، ترکی جو بڑے پہلوان ہیں۔ جنگ سے پہلے بڑی ڈنڈ بیٹھک نکالتے تھے ہم یہ کردیں گے وہ کریں گے۔ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دینگے۔ مگر جنگ کے بعد سانپ سونگھ گیا ہے۔ چوہوں کی طرح اپنے اپنے بلوں میں گھس گئے ہیں۔ اردوان کو سلطان صلاح الدین کا نیا جنم بتایا گیا۔ مگر آہ؟ ان لوگوں سے کہیں بہتر مجیب لودھی ہے جس نے اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست دانوں کو نہ بلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ اللہ کرے ہمارے لوکل سیاستدانوں کو بھی عقل آجائے اور وہ حق کا ساتھ دیں اور فلسطین کے لئے آواز اٹھائیں۔ مجیب لودھی نے اپنے لوکل مسلمانوں کو سٹیج پر بٹھا کر اچھی روایت قائم کی ہے ،صرف پولیس کے ذمہ داروں کو بلا کر پذیرائی بخشی جو ہماری حفاظت کا بندوبست کرتے ہیں۔ ان کی آمد سے مسلم کمیونٹی کی بہت ساری مشکلات کا حل نکلا۔ انتظام بہت اچھا تھا۔ لوگ عین افطار کے وقت آئے۔ کچھ لوگ پنڈال میں آنے کی بجائے مسلسل کھانے کے پاس کھڑے رہے۔ جیسی ہی اذان ہوئی افطاری کی جگہ رفتاری نے لے لی۔ ٹرائی ا سٹیٹ ایریا کے تمام لوگ بمعہ کمیونٹی لیڈر اکٹھے تھے اور یہ صرف مجیب لودھی کے گھر ہوتا ہے وگرنہ اکا دکا سے ملاقات ہوتی ہے قونصل جنرل سمیت نامور لوگ شریک تھے۔ بس مجھے افطاری سے محروم رکھا گیا۔ کوئی حکمت ہوگی۔ ہوسکتا ہے یہ بڑھاپے کا انعام ہو۔ مخلوق خدا نے کہا مفتی صاحب نماز پڑھائیں یہ کسی نے نہیں پوچھا روزہ کھولا ہے یا نہیں ،گھر آکر کھانا کھایا، لودھی صاحب کو دعا دی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here