زندگی کے سفر میں !!!

0
39
رعنا کوثر
رعنا کوثر

کیا بھروسہ زندگانی کا اب سے سالہا سال پہلے رکھا یہ شعر آج بھی انسانی زندگی کی بے ثباتی کا بہت خوبصورت طریقے سے ذکر کرتا ہے۔ ہم جب بھی کوئی شعر پڑھتے ہیں اس کو سر سرعابی پڑھتے ہیں اور پھر کسی اور کام ہی لگ جاتے ہیں۔ کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر زندگی گزارتے ہیں۔ اب آپ دیکھ لیں اگر ہم اپنی زندگی کو تھوڑا پرسکون بنالیں۔ آنے والے وقت کی تیاری بہتر طریقے سے کریں تو ہی زندگی جو اللہ نے ہمیں دی ہے ہم اس کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ان سب کے لئے تربیت کی ضرورت ہے۔ ایک ایسی تربیت جس میں نام ونمودنہ ہو، حرص نہ ہو حسد نہ ہو، وقت کی اہمیت ہو۔ کام کرنے کا جذبہ ہو اور ایسی تربیت والدین سے ہی مل سکتی ہے، عادتیں پختہ ہونے کے بعد تربیت دینا کچھ بھی کام نہیں آتا۔
ہم زندگی میں بے شمار لوگوں سے ملتے ہیں کچھ اتنے اچھے مثبت اور پرسکون دینے والے لوگ ہوتے ہیں کے ان کے ساتھ دل لگ جاتا ہے۔ پھر ہم اچھے جذبات ہی لے کر ان کے پاس سے ہٹتے ہیں۔ اور کچھ اتنے بے سکون اور منفی خیالات رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں کے ان کے پاس سے جب آپ اٹھیں گے تو آپ کی اچھی سوچ بھی خراب ہوجائے گی۔
اگر ہم بچپن سے ہی بچوں کو اچھا ماحول دیں ان کے اندر اعتماد پیدا کریں۔ ان کو اپنے گلے سے لگا کر رکھیں ان کی غلطیوں کو معاف کردیں۔ انہیں دوسروں سے محبت کرنا سکھائیں۔ تو یہی بچے زندگی میں سر اٹھا کر جیئں گے اور کسی کے بہکائے میں نہیں آئیں گے۔ مگر اگر ہم انہیں محبت نہ دیں تو یہی بچے سکون حاصل کرنے کے لئے کسی بھی آدمی کے ہتھے لگ جاتے ہیں۔ کوئی جرائم پیشہ بن جاتا ہے تو کوئی ذہنی مریض کوئی سکون حاصل کرنے کے لئے مذہب کا سہارا لیتا ہے۔ اب اگر مذاہب پر چلنے والا اللہ کا اچھا اور برگزیدہ بندہ ہے تو اس بچے کی زندگی بن جاتی ہے۔ اور بچے پر ہی کیا موقوف بے شمار خواتین اور مرد بھی سکون حاصل کرنے کے لئے پیروں اور ولیوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کے یہ پیر فقیر بہت پہنچے ہوئے اللہ والے لوگ ہوتے تھے۔ اب زمانہ بدل گیا ہے۔ بہت سارے پیر پیسے کے لئے کچھ سیکھے ہوئے وظائف یا عمل بتا دیتے ہیں۔ اچھے لوگوں کی پہچان کرنا مشکل ہے اسی لئے بے شمار لوگوں پیر فقیروں کے چکر میں پڑ کر بجائے کچھ فلاح پانے کے نقصان میں ہی پھنس گئے۔ گھریلو ماحول سے پریشانی کے باعث ہی ہم باہر کی دنیا میں بے سوچے سمجھے نکلتے ہیں۔ اپنے گھر والوں کی جگہ دوسروں پر بھروسہ کرتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں۔
زندگی صرف ایک بار ملتی ہے اور اس کی معیاد بھی پانی کے بلبلے کی طرح ہے۔ کب چھوٹ گیا پتہ نہیں اس زندگی کو غورو خوض کے ساتھ گزاریں۔ خوش رہ کر گزاریں۔ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی جو ہمارے ساتھ ہیں خوشی دیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here