شیطانی غزائیں

0
7
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپکی خدمت میں کاظم رضا کا سلام پہنچے گزشتہ مقالے میں آپ کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ انسان کے حواس خمسہ بشمول اس کے منہ سے جسم میں جانے والی غذا جو اس پر مکمل اثرات ظاہر کرتی ہے آج آپ کی بصری حرام غذا کا زکر و بیان ہوجائے کس طرح انسان اس کے چکر میں آکر تباہ ہوجاتا ہے ہر چند کسی کے بدن کو ہی بنا کپڑوں دیکھنا نامحرم کو آنکھیں پھاڑ دیکھنا ہی حرام نہیں بلکہ ہر وہ مانع و غیر اخلاقی مواد دیکھنا اور پر بے انتہا وقت لگانا بھی حرام ہی ہے ،اس کا تدارک بھی ساتھ بیان ہوتا ہے اور وہ ہے سیلف کنٹرول سیلف کنٹرول یعنی اپنی ذات پر کنٹرول اپنی خواہشات پر کنٹرول ، اپنی بے لگام سوچ پر کنٹرول ، اپنے نفس پر کنٹرول ، اپنے جانوروں جیسے رویوں پر کنٹرول ، اوقات سے باہر ھو جانے والے عمل پر کنٹرول ، غصے پر کنٹرول ، جلد باز فیصلوں پر کنٹرول ، غلط حرکات پر کنٹرول ، فحش مواد پر کنٹرول ، بد نظری پر کنٹرول ، شراب جوئے پر کنٹرول ، عیاشی پر کنٹرول ، لونڈے بازی پر کنٹرول ، مشت زنی پر کنٹرول ، آوارگی بازاری پن پر کنٹرول ، زنا پر کنٹرول ، حرام تعلقات کے مزے اور خواہش پر کنٹرول ، فون س ی ک س پر کنٹرول ،، موبائل پر کنٹرول ، رشوت پر کنٹرول ، جھوٹ پر کنٹرول، ظلم وزیادتی پر کنٹرول ، فراڈ ملاوٹ پر کنٹرول ، ایڈکشن پر کنٹرول ، پیچھے سے یا غلط طریقے سے س کرنے پر کنٹرول وغیرہ وغیرہ یہ سب کیا ہیں ؟ یہ سب Bad energies بری طاقتیں ہیں جو ہمارے چاروں طرف موجود ہیں ،یہ بری طاقتیں ہم پر اس وقت حاوی ہو جاتی ہیں جب ہماری سوچ کمزور ہوتی ہے، کمزور منفی سوچ پر گندی طاقتیں Bad energies بہت جلدی کنٹرول پکڑتی ہے کیونکہ یہ دنیا دو قسم کی انرجیز پر چل رہی ہے، اچھی نورانی انرجی اور بری کالی شیطانی انرجی ، اچھی انرجی جسم کے جس حصے سے نکل جائے گی وہ حصہ کمزور پڑ جائے گا چاہے وہ دل ہے یا دماغ یعنی سوچ فوری اس نکلی ہوئی اچھی انرجی کی جگہ پر شیطانی انرجی ایک لمحے میں پہنچ جاتی ہے جیسے خالی تاڑ میں ایک دم کرنٹ کھول دیا جائے ۔۔ ہم کیسے سیلف کنٹرول قائم رکھ سکتے ہیں کہ ہم بری شیطانی انرجیز سے اپنی ذات کو بچا لیں جو صرف ہماری بربادی کا باعث بنتی ہیں اور ہم بے وقوف لوگ خوشی خوشی بری کالی انرجیز کو اپنے دل اور دماغ میں داخل ھونے کی اجازت دیتے ہیں ،اپنے دل سے نکلی ھوئی کوئی بھی کھانے پینے کی چار شدید خواہشات میں سے دو عدد خواہشات کو رد کرنا سیکھیں ختم کرنا سیکھیں جب آپکا دل چاہ رہا ہو مجھے جنک فوڈ کھانا ہے یا چائے کی شدید طلب ہو فوری خود کو Shut up call دیجئے فوری خود کی شدید پسندیدہ خواہش پر NO کہیں اور اسی پر قائم بھی رہنا ہے ،دل مار دینا ہے، دن میں دو بار چائے کی شدید خواہش کو مار دیجئے اور صرف ایک بار پی لیجئے شورما ، برگر یا من چاہی ڈش بار بار منع کیجئے تین ماہ تک نہیں کھانی کبھی کبھار جب دل کرے تب بھی ایک بار کھا لیں ،دوسری بار اپنی خواہش کو NO کہیں چاہے جان بھی نکل رہی ہو ،، نہیں مطلب نہیں ۔ یہی پریکٹس تین ماہ تک مسلسل کیجئے روزانہ کیجئے کوئی بھی دل سے پیدا ہوئی شدید خواہش جو کھانے پینے سے متعلق ہو اس مخصوص شدید خواہش کو تین ماہ کیلئے reject کیجئے ، اس پریکٹس سے آپکی سوچ اس قدر مضبوط ہو جائے گی کہ مرد کی جنسی ٹائمنگ بھی بہت حد تک بڑھ جائے گی کوئی بری عادت ہو گی وہ بھی کنٹرول میں آ جائے گی ،ان شااللہ !
ایک اہم بات یہ جاننے کیلئے کہ آپ اسکرین کی لت کا شکار ہوچکے یا اسکرین ایڈکشن کیا ہے اس کی علامات مندرجہ زیل ہیں ۔ بسم اللہ! سکرین ایڈکشن کا آغاز بہت ہی نا محسوس طریقے سے ہوتا ہے۔ آپ ایک مصروف انسان ہوتے ہو اپنے روز مرہ کے کام کرنے والے پھر اچانک کسی دن آپ کو اپنی دوست سے فون پر بات کرتے کرتے سب کنٹیکٹس کے سٹیٹس دیکھنے کی عادت پڑ جاتی ہے یا آپ کسی ایپ پر اپنی فیورٹ سلیبرٹی کو سٹاک کرنے لگتے ہیں یا بعض اوقات فیس بک پر ایک آدھی پوسٹ پڑھنے کا سلسلہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ کب ایڈکشن تک پہنچ جاتا ہے پتہ ہی نہیں چلتا۔ تو پہلی کوشش تو یہی کریں کہ آپ کو ایڈکشن نہ ہو۔ فون، کمپیوٹر، ٹی۔وی، لیپ ٹاپ وغیرہ استعمال کرتے conscious رہا کریں اور ایک لمٹ کے اندر رہ کر استعمال کیا کریں۔ لیکن اگر آپ کو ایڈکشن ہو چکی ہے اور اب آپ کو چار، پانچ گھنٹے یا اس سے زیادہ فون استعمال کیے بغیر سکون نہیں ملتا تو پھر بھی اس چیز سے آپ نکل سکتے ہیں۔ یقین رکھیں۔ کافی محنت طلب کام ہوگا مگر ہو جائے گا۔ آپ کو ایڈکشن کو ختم کرنے کے لیے کیا کرنا ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کے لیے ہفتہ وار کالم سے جڑے رہیں رہیے۔ یاد رکھیں ! انسان سیلف کنٹرول سے ہی کردار بناتا ہے مضبوط تر بنتا چلا جاتا ہے مضبوط سوچ انسان کو خوبصورت اور نایاب بناتی ہے آخر انسان کی حقیقت کیا ہے ان باتوں کی سمجھ آتی ہے ورنہ سیلف کنٹرول کے بغیر جانوروں کی سی زندگی جینا بہت آسان کام ہے اور جانوروں جیسی زندگی جینا جانوروں کا ہی کام ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here