9مئی پر بے بسی، بلوچوں پر بے حسی !!!

0
12

اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ9مئی کا سانحہ یا واقعہ فوجی جنرلوں اور کرنلوں کا آپس کا جھگڑا تھا جس کا ریفری عمران خان ہے جن کو حربے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے کہ جس میں فوجی افسران کی بیویاں، بہوئیں، بہنیں ، مائیں ،بیٹیاں ملوث تھیں جو9مئی کے دن فوجی کمانڈروں ، کورکمانڈروں جنرلز اور کرنلوں کی وردیاں اور پتلونیں ہوا میں لہرا رہی تھیں جن پر مقدمات چلانا مشکل ہوچکا ہے۔ جس کی ایک ملزمہ جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی خدیجہ شاہ صرف ایک مثال سامنے آئی کہ جن کے سامنے عدالت بے بس نظر آتی ہے کہ وہ اس خاتون کو کورکمانڈر لاہور کے دفتر پر حملہ کرنے پر بری ہوچکی ہے جو نہ صرف بری ہوئی ہے بلکہ امریکن شہریت ترک کرکے اب پاکستان کی پارلیمنٹ کا حصہ بننے جارہی ہے۔ باقی نہ جانے فوجی خاندانوں کی بیگمات اداروں رشتے داروں اور عزیزوں کے سامنے عدالتیں بے بس نظر آتی ہیں۔ اگر یہی سانحہ یا واقعہ بلوچوں، سندھیوں یا سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں کے ہاتھوں ہوتا تو نہ جانے اب تک کتنے گھر اجڑ جاتے۔ کتنی خواتین اپنی اولادوں سے محروم ہوجاتی۔ کتنی سہاگ اجڑ جاتے۔ کتنے لوگوں کو پھانسیاں پر لٹکا دیا جاتا۔ کتنی بیویاں شوہر، بہنیں،بھائیوں، مائیں بیٹوں سے محروم کردیا جاتا جیسا کہ بلوچستان میں ہو رہا ہے یا پھر وزیراعلیٰ کو بار بار جیلوں میں رکھا جارہا ہے چونکہ9مئی کے دن عمران خان کو کسی مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا جن کے پیروکاروں نے پاکستان کے ہیڈکوارٹروں کور کمانڈروں، ہیرکوں، چھائونیوں یادگاروں اور تنصیباتوں پر حملہ کردیا تھا جس میں جنرلوں اور ججوں کی اولادیں شریک تھیں اس لئے حملہ آوروں پر کوئی مقدمہ نہ بن پایا نہ ہی مقدمات چلائے گئے ہیں صرف گرفتاریاں کی گئی جس طرح شیخ رشید، فواد چودھری وغیرہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جو آزادی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مزید برآں عمران خان نے اقرار جرم کرتے ہوئے کہا کہ فوجی ہیڈکوارٹر پر احتجاج کرنا ہمارے حقوق میں شامل ہے جس کا مطلب اور مقصد ہر شہری فوجی ہیڈکوارٹر یا کورکمانڈر کے دفتر کے سامنے احتجاج کرسکتا ہے یہ بیان صرف عمران خان ہی دے سکتا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ بیان دیتا ہے تو ان پر دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ قائم ہوجاتا ہے۔ یا پھر یہی بیان کوئی بلوچ لیڈر دے تو اس کی لاش سڑک پر لٹکی ہوئی نظر آتی ہے تاہم9مئی کے سانحہ یا واقعہ پر فوج، عدلیہ اور ادارے تقسیم ہو رہے ہیں۔ بعض نے کہا کہ یہ سلامتی کا معاملہ ہے کچھ نے کہا کہ یہ احتجاج ہے کاش یہ حق بلوچوں سندھیوں یا بائیں بازو کی پارٹیوں کو میسر ہوتا تو آج پاکستان ایک مضبوط اور طاقتور ریاست کہلاتا بہرحال عمران خان اقرار جرم کہ یہ حملہ نہیں احتجاج تھا میرا حق پاکستان کے تمام شہریوں کو بلاتفریق دیا جائے تو پھر پتہ چلے گا کہ فوج کی مخالفت پر کن کن کو کیا کیا سزائیں ملتی ہیں یا نہیں یہ عمل جاری ہے وہ دن دور نہیں ہے۔ جب عام شہری پاکستان میں9مئی جیسے سانحات برپا کریں گے جس کا ہونا چاہیئے تاکہ ایک ایسی طاقت کو روکا جائے جس نے پاکستان میں فتنے پیدا کرکے ملکی سیاست کی تار تار کر دیا ہے۔ وہ طویل جدوجہد جس کے لئے سیاسی پارٹیوں نے بے تحاشہ قربانیاں دی تھیں۔ کارکنوں کو جیلوں میں ٹھونسا گیا تھا۔ لاتعداد کارکنوں کو کوڑے مارے گئے۔ بے گناہوں کو پھانسیوں پر لٹکایا گیا تھا۔ وہ سب کا سب ضائع ہوگیا کہ آج پاکستان عوام کے سامنے سمندر پیچھے کھائی نظر آرہی ہے۔ اگر آج کا حکمران طبقہ دیکھائے جائے تو وہ کمزور ترین حکومت کا حامل ہے اگر حکمران عمران خان ہوگا تو کھلم کھلا فاشنرم کا دور دور ہوگا۔ تمام مخالفین کی گلی کوچوں میں لاشیں لٹکتی نظر آئیں گی۔ جو کسی ہٹلر ازم سے کم نہیں ہوگا۔ شاید یہ ہو کر رہے گا جو پاکستان کو کسی سول وار کی طرف دھکیل رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here