اس وقت پاکستان ایک ایسے کمزور پرندے کی مانند ہے، جسے شکرے نے اپنے پنجوں میں جکڑ رکھا ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ اسے چلا کون رہا ہے۔ مولوی، عدلیہ، وڈیرے باہر کے ایجنٹ، بنام زمانہ دنیا بھر میں حکومت میں شامل ہر شہ اور لوٹ مار کے ماہر یا فوج کے عقل اور ضمیر سے پیدل جنرلز، جواب مل چکا ہے۔ باہر کے ملکوں کے ایجنٹ سے مل کر جنرلز جو عوام کے گلوں پر چھریاں پھیر چکے ہیں اور جنہوں نے پچھلے دو سالوں میں باجوہ کے بعد ملک کو اس قابل نہیں رکھا کہ وہاں کوئی تعلیم یافتہ، ایماندار آدمی رہنا چاہتا ہے۔ پچھلے76سالوں میں ملک کا جو دیوالیہ اور تباہی ہوئی ہے مشہور کالمسٹ جاوید چودھری کا کہنا ہے۔11کروڑ کے صوبے پنجاب نے کی ہے ہمارا کہنا ہے کہ دوسروں کو شے دے کر ان صوبوں کو بھی تباہ کیا ہے جس میں سندھ سرفہرست ہے جو ثقافت، فنون لطیفہ، آثار قدیمہ اور ہم آہنگی کا سنگم تھا۔ یہ سب کچھ ہم نے وہاں رہ کر دیکھا تھا اور سمجھا تھا۔ وڈیرہ شاہی تھی لیکن اپنے اپنے علاقوں میں ڈاکو بھی تھے لیکن گپھائوں، پہاڑوں اور جنگلوں میں چھپے رہتے تھے صرف رات کے وقت نکلتے تھے اور مالداروں کو ہی لوٹتے تھے۔ مگر گلی کلی نہیں تھے۔ پھر تیزی کے ساتھ اٹھارہ ترمیم کے آتے ہی مشہور شخصیات نے ڈاکوئوں کی پہچان بدل دی کراچی اور حیدر آباد میں زرداری اور الطاف حسین نے ایک دوسرے کی سہولت کاری کی۔ بوری بند لاشیں اور پڑھے لکھے باشعور طبقے کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا، حکیم محمد سعید دہلوی اور رئیس امروہوی کو راستے سے ہٹا دیا گیا۔ زرداری نے ہوشیاری سے پہلے تو جتنے اٹھائی گیرے شیطان تھے جن میں شرجیل میمن، فریال تالپور، بلاول بھٹو، اور سینکڑوں جن کے نام لکھنے کے لئے جگہ نہیں نے سندھ حکومت پر قبضہ کرلیا اور عوام کے لئے سہولتیں ناپید ہوگئیں۔ اسکولوں میں گائے بھینسیں اور پارک پر بلڈنگیں بنالیں جس کا جو جی چاہا کیا کہ کوئی پوچھنے والا نہ تھا۔ کرپٹ ججوں کو تعینات کیا گیاPIAمیں نااہل اور نفرت کرنے والے سندھیوں کو ملازمتیں دی گئیں۔ زرداری نے ایک ہی پاکستان میں نوازشریف فیملی سے مل کر۔ ادھر ہم اور ادھر تم۔ بلوچستان کوNO,GOکردیا گیا اور وسائل کو تباہ، ملازمتیں تھیں تو زرداری کی بہن فریال بلاول ہائوس میں آفس بنا کر ہر ملازمت کی قیمت لگا کر انہیں بیچا گیاMERITکو سرے سے ہی ختم کردیا گیا اور سندھ میں کرپٹ سائیں نے پاہانجو ماڑوں کے نام پر غائبانہ انداز میں ”سندھ، سندھیوں کے لئے” کا تسلط جما دیا۔ زرداری نے بیرونی کارکردگی کے تحت رشوت کامال۔ ماڈلوں جن کی مائیں پیشہ ور تھیں کے ذریعے دوبئی ٹرانسفر کرنا شروع کردیا۔ لندن میں محل اور سوئزرلینڈ میں بنکوں میں بھری دولت کافی نہ تھی اس کے لئے شرجیل میمن جیسے زانی راشی اور شرابی کو اپنا خاص بنایا اور پولیس میں بھی رائو انوار (چار سو قتل کے بانی) کو اپنی شاگردگی میں لیا۔ مطلب یہ کہ کوئی کونہ نہ چھوڑا گیا اور زمینوں پر بھی قبضہ کرنے کا بازار گرم کرلیا۔ اتنی دولت کہ مصر کے فرعونوں سے بھی بازی لے گیا، کراچی جیسے بڑے آبادی والے شہر کو تباہ و برباد کیا کہ کوئی سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں اور پنجاب کا حال نہ پوچھیں موٹروے کے ساتھ بسوں کا نظام اور پیٹ بھرنے کے لئے اورنج ٹرین جیسے خسارے کے پروجیکٹ لگائے اور خوب کمیشن بنایا باہر ملکوں میں مہنگی سے مہنگی جگہوں پر عمارتیں خریدیں، راز فاش ہوا، پانامہ لیکس سے پوچھ گچھ کی گئی۔ عدلیہ نے راتوں کو کورٹ لگایا اور اب یہ ہی ڈاکو چور بھگوڑے باجوہ کی پناہ میں آگئے ،دوسری جانب یہ جنرلز بھی اپنی جائیدادیں بنانے میں فرعونوں کے راستے پر تھے۔ کراچی میں راحیل شریف نے ایک مہنگی زمین پر ڈیفنس کے نام پر قبضہ کرنا چاہا تو زرداری سے برداشت نہ ہوا اور اس نے میڈیا پر آکر راحیل شریف کو چیلنج کردیا جس کا جواب دیئے بغیر سعودی عربیہ میں شیخوں کی حفاظت پر معمور ہوگئے یہ عجب داستان ہے اور جاری ہے اور جنرلوں نے اپنے مزید پائوں پھیلانے بدقسمتی سے عاصم منیر جو حافظ بھی ہے کو ملک کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہاں کھلم کھلاّ امریکی سفارت خانے نے امریکہ کی وزارت خارجہ کے حکم کے تحت ایک چلتی ہوئی اور قدم جماتی عمران خان کی حکومت کو ختم کردیا۔ عاصم منیر پر امریکہ کا ہاتھ تھا اور پاکستان کی مکمل تباہی پاکستانیوں سے ہی کرانے کا فیصلہ تھا سارے جعلساز، ملک کو لوٹ کر بھاگے ہوئے مجرم سیاست دانوں کو جنرلز کی پشت پناہی میں دے کر حکومت بنا دی۔ عاصم منیر نے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا جو نہ ہی سسلی کی مافیا نے کبھی استعمال کیا تھا اور نہ ہی کسی ملک کی حکومت نے اپنے مخافظوں سے نبٹنے کے لئے اختیار کیا کہ راتوں کو گھروں میں دیواریں پھلانگ کر ماں، بہن بیٹیوں کو اغواء کیا لڑکوں کو غائب کیا یا جیل میں ٹھونس دیا ایک خوف پیدا کردیا پھر9مئی کا ڈرامہ کرکےPTIکو پابند کردیا اور عمران خان کو جیل میں ہم کہہ سکتے ہیں عاصم منیر نے یہ سب اپنی شیطان فطرت کے تحت کیا اور ثابت کردیا کہ اللہ سے نہیں ڈرتے اور اسلام ہم پر رائج نہیں اپنی مرضی کے مالک ہیں اور اپنی جائیدادوں لوٹ مار اور زمینوں کے قبضہ کا تحفظ کرینگے۔ اس کا ثبوت حال ہی میں بنگلہ دیش میں طلباء کے لائے گئے انقلاب کے بعد ملا ہے۔ کہ تین دن پہلے قومی علماء کنونیشن سجایا اور اس میں ہر طبقہ اور مسلک کے رہنما کو پیغام دے دیا کہ اپنے لوگوں کو بتا دیں کہ وہ سڑکوں پر آنے کی جرات نہ کریں دوسرے معنوں میں یہ پاکستان ہے ہمارے باپ کی ملکیت ذرا غور کریں عاصم منیر کیا کہہ رہے تھے۔ غور سے پڑھیں۔
جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے(جی ہم بھی تمہیں پاکستانی نہیں مانتے) پاک فوج فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں(جی نہیں آپ ملک کو تباہ کر رہے ہیں) کہتے ہیں اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکی(آپ کافی ہیں( ہم انہیں سمجھا رہے ہیں فتنہ خوراج کی خاطر اپنے ہمسایہ پر وار اور اسلامی ملک سے مخالفت نہ کریں، فلسطین سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنی حفاظت خود کرتی ہے۔(بے معنی بات) فلسطین اور غزہ میں مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے(پہلے اپنے گھر کو دیکھو) جو کہتے تھے ہم نے دو قومی نظریئے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا آج کہاں ہیں(مسخرہ پن) اور اب دھمکی۔ کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اس کے آگے کھڑے ہونگے(جی آپ آگے پیچھے، دائیں بائیں کھڑے ہیں) ریاست کی اہمیت جاتی ہے تو عراق، شام، اور لیبیا سے پوچھیں(دماغ سے پیدل) پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے یہ ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے(پھر کیوں تباہ کرتے ہو) فرمایا پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان(کیا بات ہے تو قربانی دو) کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک کی شان میں گستاخی کرسکے(کون کر رہا ہے تمہارے علاوہ) سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے(عاصم منیر نے ثابت کیا کہ عقل سے پیدل اور عوام دشمن ہے اب فرماتے ہیں”ہم لوگوں سے کہتے ہیں اگرا حتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پرامن ہیں(آنکھیں کھولو عاصم منیر دنیا کو دیکھو انقلابات کی تاریخ پڑھو) عاصم منیر کی اس لن ترانی کے بعد کون کیا کہہ سکتا ہے کہ یہ ملک کے اندر گوشت، سبزی، تیل کھیتی باڑی باہر انویسٹمنٹ زمینوں پر قبضہ کون کر رہا ہے کسی نے خوب کہا کہ”فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے چوروں کو زبردستی مسلط کرکے فوج کو بدنام کرنے والے خود فوجی جنرلز ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بڑے اداروں کے سربراہ بنتے ہیں یعنی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں کیا عاصم منیر بتا سکتے ہیں پاکستان کیسے مقروض ہوا اور جنریرے کس پیسے سے خریدے کہتے چلیں کہ ”آزادی کے لئے ضروری نہیں کہ تم زمین وآسمان خریدو لیکن خود کو مت بیچو جی گوارا نے کہا تھا” میں نے قبرستان میں اُن کی قبریں دیکھی ہیں۔ جو اپنے حق کے لئے، اس لئے نہیں لڑنے کہ مارے نہ جائیں!۔
٭٭٭٭٭