جنرلوں اور ججوں کو پھانسیاں کیوں نہیں !!!

0
67
رمضان رانا
رمضان رانا

اگر برطانیہ میں قانون شکن” اولورکرومویل” کی قبر سے ہڈیاں نکال کر پھانسی پر لٹکایا جاسکتا ہے تو پھر پاکستان کے آئین شکن جنرلوں اور ججوں کو کیوں نہیں پھانسیاں دی جاسکتی ہیں۔ جنہوں نے پانچ مرتبہ آئین پاکستان منسوخ اور معطل کیا ہے جس میں جنرلوں نے آئین شکنی کی تھی جبکہ ججوں نے جنرلوں کی آئینی شکنی کو جائز قرار دیا ہے یا پھر آئین کی جگہ پر جنرل کے قانون کے تحت حلف اُٹھایا تھا لہٰذا وہ جنرل جنہوں نے آئین توڑا اور وہ جج صاحبان جنہوں نے آئینی شکنی کو جائز قرار دیا تھا اور پی سی او کے تحت حلف اُٹھایا تھا ان کو زندہ یا مردہ سزا دینا ہوگی۔ جب تک مجوزہ مجروں کی سزا نہیں ملتی ہے تب تک پاکستان میں آئین کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکتی ہے ،وہ لوگ جو آج آئین کی حکمرانی کا نعرہ بلند کر رہے ہیں جنہوں نے ماضی میں آئینی شکنی کی حمایت کی تھی۔ ان کی ابھی سزا ملنا چاہئے جو بنا سزا آئین شکنی سے بری ہونا چاہتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ عمران خان نے صرف جنرل مشرف کی آئین شکنی کی حمایت کی تھی بلکہ ان کے غیر قانونی اور غیر آئینی اعمال کو جائز قرار دیتے ہوئے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کے پولنگ ایجنٹ بھی بنے تھے۔ مزید برآں جنرل مشرف کو آئینی شکنی کی سزائے موت ہوچکی ہے جن کو خصوصی عدالت کے سربراہ چیف جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس شاہد کریم جسٹس نظر اکبر2019سزا دے چکے ہیں جس کی سپریم کورٹ بھی اپیل کو رد کرکے سزا بحال کر چکا ہے اس پر عملدرآمد کرنا موجودہ حکومت نے فرائض میں شامل ہے جوکہ اب ناممکن بن چکا ہے۔ کب ماضی موجودہ آئین شکنی کی حکمرانی کا نعرہ بلند کرنے والے آئین شکنی جنرل مشرف کو سزا دلوانا چاہتے تاہم گورنر جنرل غلام محمد اور چیف جسٹس منیراحمد کو سب سے پہلے پھانسی پر لٹکانا چاہئے چاہے وہ اس دنیا میں نہیں ہیں جنہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کی تحلیل کو جائز قرار دیا تھا جس کے بعد پاکستان میں آئین اور پارلیمنٹ کی توڑ پھوڑ شروع ہوگئی۔ دوسرے گورنر جنرل صدر سکندر مرزا اور جنرل ایوب خان کو سزائے موت دینا چاہئے جنہوں نے پاکستان کا پہلا آئین1956کا منسوخ کرتے ہوئے پاکستان پر مارشلا لاء نافذ کیا تھا جس کو عدلیہ کے ججوں نے جائز قرار دیا تھا۔تیسرے جنرل یحیٰی نے1962کا آئین منسوخ کرتے ہوئے اپنا قانون ایف ایل او نافذ کیا تھا جس کو بھی ججوں نے جائز قرار دیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان ٹوٹ گیا۔ چوتھے جنرل ضیاء الحق نے بچے کھچے ہوئے پاکستان کا بنایا ہوا۔1973کا آئین معطل کیا تھا جس کے خالق وزیراعظم بھٹو کو پھانسی دے دی گئی تھی ،اس کو بھی ججوں نے جائز قرار دے دیا تھا جو پاکستان کی تباہی کا باعث بنا۔ پانچواں جنرل مشرف نے دو مرتبہ آئین معطل کیا تھا جس میں آخری مرتبہ آئین شکنی پر انہیں سزائے موت دی گئی تھی جس پر عملدرآمد کرنا ہر حکومت پر فرض بنتا ہے اگر حکومت عملدرآمد نہیں کریگی تو وہ حکمران بھی عدالت کی حکم عدولی کے مرتکب ہونگے جن کو بھی سخت سے سخت سزا دی جاسکتی ہے۔ بہرحال جنرلوں اور ججوں نے یکے بعد دیگرے آئین شکنی کی ہے جس کے مرتکب اور جنرلوں کے ساتھ ساتھ جج بھی ہوئے جس کی وجہ سے آج پاکستان دلدل میں پھنسا ہوا ہے جس کے مجرمین گورنر جنرل غلام محمد، گورنر جنرل سکندر مرزا، جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰی خان، جنرل ضیاء الحق ، جنرل مشرف، جنرل وحید کاکڑ، جنرل راحیل شریف، جنرل باجوہ، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل فیض حمید اور لاتعداد حمایتی اور مددگار ہیں جن کو ایک وسیع تر بااختیار کمیشن بنا کر سزا دی جائے تاکہ پاکستان آئین اور قانون کے مطابق چل سکے جنہوں نے ملکی آئین اور قانون کا تماشہ کیا۔ پاکستان توڑ رہے جو اب پھر ملک کو توڑنے کی سازشیں برپا کر رہے ہیں جن کی نسلیں آج پھر محرک نہیں جن کے اندر غداری کا خون دوڑ رہا ہے جو عنقریب پھر کوئی سانحہ سے دوچار کریں گے جس کے لئے لازم ہے آج کے گرفتار شدہ جنرل فیض حمید ٹولہ کو سزا دے کر عبرت کانشان بنا دیا جائے تاکہ پاکستان میں آئندہ کوئی آئینی اور قانون شکنی نہ ہوپائے ناہی سازشیں برپا کر پائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here