ظلم کا دور!!!

0
128
عامر بیگ

گوجرانوالہ میں پی ایم ایل این کی کسی تنظیمی کمیٹی کے اجلاس میں جہاں وفاقی وزیر غلام دستگیر کے ساتھ ایک باوردی اعلی پولیس آفیسر بھی موجود تھا میں ایک پارٹی عہدیدار کی گفتگو سننے کا اتفاق ہوا موصوف فرما رہے تھے کہ اب ہمیں کوئی شادی بیاہ کی تقریب پر دعوت بھی نہیں دیتا ہم فوتدگی پر خود چلے جاتے ہیں اس لیے کہ وہاں ہمیں گالیاں نہیں پڑتیں مسلم لیگ نون اور ان کی حمایتی پارٹیاں اس نہج پر پہنچ چکی ہیں کہ لوگ ان کی شکل دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے حکومتی عہدیدار بغیر کسی پولیس پروٹیکشن کے باہر نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتے وزیر اعلی پنجاب ٹک ٹاک بھی پولیس کی موجودگی میں بنواتی ہیں کسی بڑی گیدرنگ کا تصور بھی محال ہے یہ لوگ اپنے ضمیر کے قیدی تو تھے ہی اب اپنے گھروں میں بھی قیدی کی زندگی ہی گزار رہے ہیں اور طرفہ تماشا یہ کہ ان سے اب کچھ بن بھی نہیں پا رہا نہ ہی معیشت بہتر ہوئی ہے نہ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی عام عوام کے حالات بدلے ہیں جو ایک موقع مزید ملنے پر دودھ کی نہریں بہا دینے کے دعوے کرتے تھے ان کے وزیر خزانہ بتاتے ہیں کہ قرضوں کی اقساط پر واجب الادا سود دینے کے بھی پیسے خزانے میں نہیں ہیں اور مزید یہ کہ کوئی ملک قرضہ دینے کو تیار نہیں ہے جبکہ اس رجیم کو لانے والے آس و امید کے لولی پاپ سے عوام کے منہ کو بند کئے ہوئے ہیں جو کوئی بھی منہ کھولتا ہے اسے ویگو ڈالے میں بٹھا کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا جاتا ہے ادھر نیب قوانین میں ترمیم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد عمران خان اور انکی زوجہ پر توشہ خانہ اور القادر یونیورسٹی والے کیسز بنتے ہی نہیں مگر خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہائی تادم تحریرنہیں ملی ہے بائیس اگست والا پی ٹی آئی کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان سے منت سماجت کے تحت اس وعدے پر آٹھ ستمبر تک موخر ہوا تھا کہ جلسے میں کوئی رکاوٹ انکی طرف سے بہرحال نہیں ڈالی جائے گی، حکومت وقت کی جلسہ روکنے یا رخنہ ڈالنے والی تمام تر کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کا جلسہ ہوا اور بھرپور ہوا جس کی وجہ سے نام لیے بغیر لوکل میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا نام لے لیکر اس کی کوریج اور یاد دہانی میں مصروف ہے اور یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آ رہا اوپر سے سوشل میڈیا جس نے بچا ارب روپے سے لگائی گئی فائر وال کو بھی درخوراعتنا نہیں سمجھا ٹاپ ٹرینڈ بنائے ہوئے ہے جلسہ میں جو زبان استعمال ہوئی اس پر کچھ اعتراضات ہو سکتے ہیں مگر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جلسوں پر ایسی زبان استعمال کرنا کوئی معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا پر اسے مقتدر حلقوں نے اپنے لیے ایک دفعہ پھر سے خطرہ بھانپ کر کاروائیاں شروع کروا دیں ہیں جلسہ سے پہلے پکڑ دھکڑ اور اب جلسہ کے بعد گرفتاریاں قائم مقام چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر ایم این اے شیر افضل خاں مروت اور وزیرستان سے ایم این اے کو گرفتار کر نے کے علاوہ چیف منسٹر علی امین گنڈہ پور کو میٹنگ کے بہانے اسلام آباد بلا کر یرغمال بنا لیا گیا ہے یہ ہو کیا رہا ہے کیا ہم گسٹاپو کی یادیں تازہ کر رہے ہیں یا کے جی بی کا دور واپس لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں یاد رکھیں کچھ بھی کر لیں عوام بیدار ہو چکی ہے اور یہ ظلم کا دور اب زیادہ دن تک چلنے والا نہیں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here