ظلم کا دور!!!

0
5
عامر بیگ

گوجرانوالہ میں پی ایم ایل این کی کسی تنظیمی کمیٹی کے اجلاس میں جہاں وفاقی وزیر غلام دستگیر کے ساتھ ایک باوردی اعلی پولیس آفیسر بھی موجود تھا میں ایک پارٹی عہدیدار کی گفتگو سننے کا اتفاق ہوا موصوف فرما رہے تھے کہ اب ہمیں کوئی شادی بیاہ کی تقریب پر دعوت بھی نہیں دیتا ہم فوتدگی پر خود چلے جاتے ہیں اس لیے کہ وہاں ہمیں گالیاں نہیں پڑتیں مسلم لیگ نون اور ان کی حمایتی پارٹیاں اس نہج پر پہنچ چکی ہیں کہ لوگ ان کی شکل دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے حکومتی عہدیدار بغیر کسی پولیس پروٹیکشن کے باہر نکلنے کا سوچ بھی نہیں سکتے وزیر اعلی پنجاب ٹک ٹاک بھی پولیس کی موجودگی میں بنواتی ہیں کسی بڑی گیدرنگ کا تصور بھی محال ہے یہ لوگ اپنے ضمیر کے قیدی تو تھے ہی اب اپنے گھروں میں بھی قیدی کی زندگی ہی گزار رہے ہیں اور طرفہ تماشا یہ کہ ان سے اب کچھ بن بھی نہیں پا رہا نہ ہی معیشت بہتر ہوئی ہے نہ برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی عام عوام کے حالات بدلے ہیں جو ایک موقع مزید ملنے پر دودھ کی نہریں بہا دینے کے دعوے کرتے تھے ان کے وزیر خزانہ بتاتے ہیں کہ قرضوں کی اقساط پر واجب الادا سود دینے کے بھی پیسے خزانے میں نہیں ہیں اور مزید یہ کہ کوئی ملک قرضہ دینے کو تیار نہیں ہے جبکہ اس رجیم کو لانے والے آس و امید کے لولی پاپ سے عوام کے منہ کو بند کئے ہوئے ہیں جو کوئی بھی منہ کھولتا ہے اسے ویگو ڈالے میں بٹھا کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا جاتا ہے ادھر نیب قوانین میں ترمیم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد عمران خان اور انکی زوجہ پر توشہ خانہ اور القادر یونیورسٹی والے کیسز بنتے ہی نہیں مگر خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہائی تادم تحریرنہیں ملی ہے بائیس اگست والا پی ٹی آئی کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان سے منت سماجت کے تحت اس وعدے پر آٹھ ستمبر تک موخر ہوا تھا کہ جلسے میں کوئی رکاوٹ انکی طرف سے بہرحال نہیں ڈالی جائے گی، حکومت وقت کی جلسہ روکنے یا رخنہ ڈالنے والی تمام تر کوششوں کے باوجود پی ٹی آئی کا جلسہ ہوا اور بھرپور ہوا جس کی وجہ سے نام لیے بغیر لوکل میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا نام لے لیکر اس کی کوریج اور یاد دہانی میں مصروف ہے اور یہ سلسلہ رکنے میں نہیں آ رہا اوپر سے سوشل میڈیا جس نے بچا ارب روپے سے لگائی گئی فائر وال کو بھی درخوراعتنا نہیں سمجھا ٹاپ ٹرینڈ بنائے ہوئے ہے جلسہ میں جو زبان استعمال ہوئی اس پر کچھ اعتراضات ہو سکتے ہیں مگر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جلسوں پر ایسی زبان استعمال کرنا کوئی معیوب بھی نہیں سمجھا جاتا پر اسے مقتدر حلقوں نے اپنے لیے ایک دفعہ پھر سے خطرہ بھانپ کر کاروائیاں شروع کروا دیں ہیں جلسہ سے پہلے پکڑ دھکڑ اور اب جلسہ کے بعد گرفتاریاں قائم مقام چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر ایم این اے شیر افضل خاں مروت اور وزیرستان سے ایم این اے کو گرفتار کر نے کے علاوہ چیف منسٹر علی امین گنڈہ پور کو میٹنگ کے بہانے اسلام آباد بلا کر یرغمال بنا لیا گیا ہے یہ ہو کیا رہا ہے کیا ہم گسٹاپو کی یادیں تازہ کر رہے ہیں یا کے جی بی کا دور واپس لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں یاد رکھیں کچھ بھی کر لیں عوام بیدار ہو چکی ہے اور یہ ظلم کا دور اب زیادہ دن تک چلنے والا نہیں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here