نیا ہٹلر اور نیاہولوکاسٹ!!!

0
26
کامل احمر

1933میں جب ہٹلر جرمنی کا چانسلر بنا تو یہودیوں کے لئے بری خبر تھی کہ وہ اُن کے خلاف تھا اور انہیں جرمنی سے نکالنے کا کام شروع ہوا اور جو1945تک جاری رہا جنگ عظیم دوئم کے انجام کے ساتھ دوسری جنگ عظیم میں جرمن، اٹلی اور جاپان ساتھ تھے لیکن انجام برا ہوا اسی دوران امریکہ نے ایٹم بم کا تجربہ کیا اور جاپان کو مفلوج کر دیا جنگ ختم ہوگئی اور آج80سال بعد لگ رہا ہے تاریخ دُہرائی جارہی ہے۔ اسرائیل جرمنی بنا ہوا ہے اور ہٹلر کا روپ دھارے ہوئے ہے اسی کی پشت پر امریکہ ہے جو ہر طرح سے اسکے ساتھ ہے اور انسانی حقوق کی پامالی میں شریک ہے یوں تو امریکہ برسوں سے اسرائیل کی ہٹ دھرمیوں کے ساتھ رہا ہے لیکن پچھلی اکتوبر٧ کے بعد قطعی طور پر ہر طرح سے اسرائیل کے ساتھ ہے۔ ہتھیاروں اور ڈالرز کی ترسیل کے ساتھ صدر بائیڈین کی رائے میں وہ امن لا رہے ہیں۔ اور اسرائیل کے جاری حملوں میں42ہزار سے زیادہ فلسطین مارے جاچکے ہیں حماس کے نام میں حماس کے لیڈروں کا خاتمہ کرنے کے بعد بھی اسرائیل کو چین نہیں آیا ہے۔ اس کے عزائم جیسا کہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں۔ غازہ کے بعد لبنان پر قبضہ کرنے کے ہیں جس کا آغاز وہ کر چکا ہے اور نصر اللہ کو مارنے کے بعد وہ اپنے ٹینکوں کو لبنان میں پھیلا چکا ہے یہ ایران کے لئے دھمکی ہے جو خاموش ہے۔ لبنان میں حزب اللہ کو ختم کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے جب کہ حزب اللہ کے نائب صدر نعیم قاسم نے کہا ہے ہم اسرائیل کے گھیرائو کے لئے تیار ہیں۔ اور امریکہ کے صدر بائیڈین جو کچھ ہفتوں سے غائب تھے دوبارہ میدان میں آکر بول رہے ہیں کہ وہ ہر حالت میں اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ اور اسرائیل کے اس قتل عام پر شاید خوشی سے پھولے جارہے ہیں۔ ادھر صدارت کی امیدوار، کمالہ ہیرس نے ناچتے ناچتے کہا ہے ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں اس مشن میں۔
اسرائیل کا مشن یہ ہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ زمین پر قابض ہو اور شام تک قبضہ کرلے۔ اور دنیا کو چڑانے کے لئے اس نے یمن پر بھی بمباری کردی ہے یہ اشارہ ہے یمن کو دور رہنے کا یمن کے پاس لڑنے کے لئے کچھ نہیں لیکن سب کو یمن سے ڈر ہے۔ ہٹلر نے تو صرف ملک کے اندر یہودیوں کے خلاف کام کیا تھا جیسے ہولوکاسٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ ہولوکاسٹ کا چرچہ فلموں کے ذریعے کیا گیا ہے جو یقیناً تکلیف دہ ہے اس وقت ہم نہیں تھے اور جو کچھ پڑھا۔ اور فلموں کے ذریعے دیکھا دلانے کے لئے کافی تھا ظلم تو ظلم ہے کسی پر بھی ہو لیکن آج ہماری آنکھوں کے سامنے اسرائیل فلطسینیوں کے ساتھ کر رہا ہے وہ ہولوکاسٹ سے بھی کہیں زیادہ ہے کہ ہولوکاسٹ زدہ لوگوں کی فیملیز کو انکے مرنے والوں کا پیسہ مل گیا ہے لیکن فلسطینیوں کے لئے تو کچھ نہیں بس اتنا کہ آج مرے کل دوسرا دن۔ امریکہ کے صدر بائیڈین نے اسرائیل کے ہاتھ یہ کبہ مضبوط کردیئے ہیں کہ امریکہ پوری طرح اسرائیل کے حق کو سپورٹ کرتا ہے اُسے اپنی حفاظت کا کلیّ طور پر اختیار ہے۔ حزب اللہ حماس اور ہو تیز کے علاوہ ایرانی سپورٹ جو دہشت گردوں کے خلاف ہے انکے ساتھ ہے اب اس سے زیادہ کیا کہا جاسکتا ہے۔ صدر بائیڈین کسی کام کے نہیں تھے نہ ہی وہ امریکہ کے لئے اچھے رہے اور نہ ہی عوام کے لئے کچھ کیا۔ امریکہ کے ہر شعبے میں تباہی ہی تباہی۔ ہر چیز مہنگی اور جو کام پہلے ری پبلکن کرتے تھے وہ اب صدر بائیڈین نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ یعنی جنگیں کرائو سیاست دانوں کو فائدہ پہنچائو ہتھیار بکوائو اور لابیسٹ کو مالا مال کرو۔ ادھر نتن یاہو ایک شیطان صفت انسان چاروں طرف بمباری کر رہا ہے اس کے عزائم عظیم ہیں کہتا ہے لبنان سے حزب اللہ کا خاتمہ ہوگیا یہ تو بہانہ تھا وہاں پر قبضہ کرنے کا اقوام متحدہ جو حلوے مانڈے کرتی ہے کا بیان کہ لبنان سے ایک لاکھ شہریوں نے شام کی طرف ہجرت کی ہے لیکن اسرائیل کے لبنان کے بعد شام میں گھسنے کا عزم ہے پھر وہ کہاں جائینگے ایک افراتفری کا عالم ہے پسماندہ ملکوں کے غریب عوام اپنے ملکوں سے بھاگ کر، جرمنی، آسٹریلیا امریکہ اور کناڈا جارہے ہیں۔ ہندوستان کی معیشت دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے لیکن حال ہی میں ہزاروں افراد کناڈا میں پناہ لینے کے لئے بے چین ہیں۔
اس سے پہلے کبھی ایسا نہ تھا لیکن اب یہ عام ہے پاکستانی تو برسوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں، ان میں صرف بے روزگار ہی نہیں۔ کرنل جنرل شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑا ہے۔ اور خود بھی ملک کو لوٹ کر امریکہ دبئی، آسٹریلیا میں جا کر رہتے ہیں۔ اسرائیل اس جنگی جنون کے آگے مڈل ایسٹ بھی خاموش ہے۔ مسلمانوں پر یہ قیامت ٹوٹی ہے کہ وہ ان کے حکم کے تابع ہیں پچھلے5سو سالوں میں انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو اپنے دفاع کے لئے ہو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ترکی کے اردگوان سمیت کئی لیڈروں کی تقاریر سنیں افریقی ملکوں سے آئے مندوبین کے اسرائیل کی جارحیت کی داستانیں سنا کر ملزم قرار دیا لیکن اسرائیل پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ امریکی نئے صدر کے چنائو کے لئے بڑھ رہے ہیں کمالہ ہیرس کو میڈیا نے ہر چند ڈونلڈ ٹرمپ سے آگے کر دیا ہے لیکن اُن کے جینے کے امکانات دن بدن کم ہو رہے ہیں اور عوام کو ٹرمپ پر اعتبار ہونے لگا ہے ہم پھر اس بات کو دہرائینگے کہ ٹرمپ بالآخر٤٧ویں صدر بن جائینگے پر دنیا دیکھے گی کہ بہتر ہوگا۔ اور وہ لوگ جو ٹرمپ کے آنے سے پریشان ہیں ان کی پریشانیاں بڑھ جائینگی کہ وہ لوٹ مار میں کمی کردینگے۔ جیسا کہ ہم نے کہا تھا الیکشن سے دو ماہ پہلے پیٹرول کی قیمتیں کم ہوجائینگی اور ایسا ہو رہا ہے لیکن الیکشن کے بعد اگر کمالہ ہیرس صدر بنیں تو کوئی تبدیلی نہیں آئیگی۔ کہ وہ بائیڈین کے بعد ملک کی بدترین صدر بنینگی۔ ویسے بھی امریکہ میں ناچنے اور گانے والوں کی تعداد کم ہے اور اگر امریکن چاہتے ہیں کہ ملک باہر کے ملکوں میں نام پیدا کرے تو ڈونلڈ ٹرمپ بہتر پسند ہے مسلمانوں سے پرزور کہینگے کہ وہ ووٹ کا استعمال کریں۔ اور یہ نہ کہیں اُن کے ووٹ سے کیا ہوگا۔ خود اندازہ کریں کہ ہیلتھ کیئر فارمیسی، کالجوں کی فیس، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کاروں کی قیمتیں کنٹرکش کی اشیاء صدر بائیڈین کے دور میں کھلم کھلا لوٹ مار ہو رہی ہے۔ پانی بجلی اور گیس کی قیمتیں بے مقصد بڑھی چلی جارہی ہیں اور یہ سب بائیڈین اور کمالہ ہیرس کے دور میں ہو رہا ہے اور اگر مزید چار سال مل گئے تو کیا ہوگا؟ ایک اور المیہ ہے کہ امریکہ میں ہائی ویز، ٹنل، برج کے ٹول بے پناہ ہیں نیویارک سب سے زیادہ ٹاپ پر ہے جہاں نیوجرسی آنے جانے میں40ڈالر ٹول لگتا ہے۔ ہر سالAAAاسکے خلاف عدالت میں جاتی ہے لیکن کچھ نہیں ہوتا۔
نیویارک بہت پہلے سے کرپٹ ریاست رہی ہے میئر اور گورنر بدل بدل کر آتے ہیں اور کوئی اچھا کام نہیں کرتے یہ ہم پچھلے پچاس سال سے دیکھ رہے ہیں حد تو یہ ہے کہ دنیا کے ملکوں میں ہر بڑے ایئرپورٹ سے میٹرو چلتی ہے شہر کے لئے لیکن دنیا کا چوتھا بڑا ایئرپورٹ اس سہولت سے خالی ہے ہم ایسے دنیا کے بڑے ایئرپورٹ میں بدترین ایئرپورٹ کہیں گے ان ایئرپورٹس پر نیوجرسی اور نیویارک کی پورٹ اتھارٹی کا قبضہ ہے جو برجز کے ٹول بھی وصول کرتی ہے اور اس کی انتظامیہ میں دونوں گورنرز کے بٹھائے لوگ ہوتا ہیں جو ہر سال ٹول بڑھا دیتے ہیں اور عوام کے احتجاج کا اثر نہیں لیتے یہ تھرڈ ورلڈ ملکوں سے بھی بدتر ہیں۔بات ہولوکاسٹ کی ہو رہی تھی اسرائیل کی جارحیت جو غازہ سے نکل کر لبنان جا پہنچی ہے اُسے ہم ہولوکاسٹ دوئم کا نام دینگے جس میں بے گناہوں کو حماس اور حزب اللہ کے بہانے مارا جارہا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں سارے ملک خاموش بیٹھے ہیں اور اسرائیل ایک بائولے بھوکے بھیڑیئے کی مانند تباہی مچا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہوتے ہوئے کچھ نہیں ہو رہا کہ سکیورٹی کونسل کے پانچ ملک ہٹ دھرمی سے ویٹو کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تذلیل اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ ہر دور میں ہٹلر پیدا ہوتا ہے اور یہ ہولوکاسٹ کا نیا روپ ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here