فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! اللہ تعالیٰ جلّ جلالُہ کا فرمان اقدس نشان ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ مزید حکم ربانی ہے کہ سمجھوں کی صحت اختیار کرلو تو یقیناً سمجھوں کی صحبت اس ایمان اور تقویٰ کے چور سے حفاظت ہے۔ بس مقصد یہی ہے کہ انسان اپنے کھلے دشمن شیطان سے محفوظ رہے۔ بس ہمیں کسی درویش کا دامن تھام لینے کی ضرورت ہے کسی حق پرست کے قدموں سے لپٹ جانے کی ضرورت ہے کسی مقبول بارگاہ کے ہاتھوں میں ہاتھ دینے کی ضرورت ہے اسی سے ہمارا خانہ دل منور ہوجائے گا ایمان اور تقویٰ کی حفاظت مل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں صادقین صالحین بزرگان دین کا دامن عطا فرمایا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ شہنشاہ ولایت ہیں۔ آپ ساری امت کے ولی ہیں۔ حضور نبیۖ اکرمۖ کا ارشاد گرامی قدر ہے کہ بے شک علی مجھ سے ہے۔ اور میں علی سے ہوں اور ولی ہیں تمام مئومنین کے تو ولی کا معنی مدرگار بھی ہے اور بھی بہت سے معانی آتے ہیں۔ الحمدللہ جو مومن ہیں وہ حضرت علی کو اپنا مشکل کشا مانتے ہیں اور مددگار بھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قاسم ولادیت ہیں۔ قادری، چشتی، سہروردی اور نقشبندی سبھی انہیں کے ماتحت ہیں قادری اپنا شجرہ پڑھیں انتہا حضرت علی یہ ہوتی ہے چشتی اور سہروردی پڑھیں تو تب بھی انتہا حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ ہوتی ہے۔ اسی طرح نقشبندی اپنا شجرہ پڑھیں تو انتہا علی رضی اللہ عنہ ہوتی ہے کیونکہ نقشبندی سلسلہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف بھی جاتا ہے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف بھی مولا علی رضی اللہ عنہ نے ولایت کا انعام تقسیم کیا تو سارا سنیوں کو عنایت کردیا۔ اس لئے یہ فیض بھی ان کے حصے میں آیا۔ کیونکہ پانی ہمیشہ نیچے کی طرف جاتا ہے۔ اہل سنت وجماعت بریلوی بھی مخبر وانکساری والے ہیں۔ جوا کڑتے ہیں ان میں ولی پیدا نہیں ہوتا۔ ان متکّبر لوگوں کا یہ حال ہے کہ کوئی مرجائے تو انہیں دعا تک نصیب نہیں ہوتی۔ فیض جھکنے والوں کو ملا وفاداروں کو ملا۔ مشرق سے مغرب تک شمال سے جنوب تک آپ کو جو بھی ولی ملے گا وہ اہل سنت وجماعت میں سے ہوگا۔ داتا علی ہجویری، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، خواجہ فرید الدین گنج شکر، حضرت پیر صابر کلیدی، حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا اور محدّث اعظم پاکستان اور شمس المشائخ قاضی محمد فضل رسول حیدر رضوی رضی اللہ عنھم ان کے علاوہ لاکھوں اولیاء کرام علیھم الرضوان سب اہل سنت وجماعت تھے۔ منکرین اولیاء کرام علیھم الرضوان کو نہیں مانتے، لوگ کہتے ہیں کہ یہ بزرگان دین کو نہیں مانتے۔ الحمدُللہ! رٍُسول اعظم نبی اکرمۖ سنیوں کے حصہ ہیں آئے صدیق اعظم، شہید اعظم اور غوث اعظم رضی اللہ عنہ سب اہل سنت وجماعت کے حصہ میں آئے۔حضرت جمیل احمد قادری رضی اللہ عنہ خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم۔ ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوث اعظم کا(رضی اللہ عنہ) ربیع الثانی میں حضور غوث اعظم سرکار رضی اللہ عنہ کا عرس پاک بڑی گیارہویں شریف کے نام سے پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ حقیقت بات ہے کہ: کسی کو جہاں کی دولت متی ہے۔ کسی جہاں کی حکومت ملی ہے میں اپنے مقدریہ قرباں جائوں۔ مجھے غوث اعظم کا آستانہ ملا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے۔ اسی لئے اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی والاد محترمہ حضرت ام الخیر رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ بادلوں کے سبب رمضان کے چاند میں لوگوں کو شک ہوا۔ صبح لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ آج روزہ ہے یا نہیں؟ میں نے کہا کہ آج روزہ ہے وہ کہنے لگے کہ کیا آپ نے چاند دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے چاند تو نہیں دیکھا مگر صبح سے میرے چاند( عبدالقادر) نے دودھ نہیں پیا۔ حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی یہ کرامت دودھ پینے کے زمانہ میں ہی مشہور ہوگئی تھی۔
حضرت غوث پاک رضی اللہ عنہ نے پہلے ظاہری علوم بغداد شریف میں پہنچ کر حاصل کئے۔ اور اس کے بعد باطنی عوام کی منازل طے فرمائیں۔ آج کل کے جُہلا پیروں آپ ۖ اور غوث پاک رضی اللہ عنہ کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ حیرانگی یہ ہے کہ جن کو نماز پڑھنا بھی نہیں آتی وہ لوگوں کو نمازیں معاف کروا رہے ہیں۔ اور قرآن پاک صحیح پڑھنا نہیں آتا وہ سجادگیاں سنبھال رہے ہیں۔ اور وہ بھی انتہائی دھکے اور خونریزی سے اور جہلا عوام ان کی پیروی کرکے اہل سنت وجماعتت کی تعلیمات کو بدنام کر رہے ہیں۔ خصوصاً حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی تعلیمات کو یاد رکھیے! پیر وہ ہے جو مسجد کا نمازی ہو، قرآن کا قاری ہو، میدان کا غازی ہو، ہوسکے تو کعبے کا حاجی ہو، صورت وسیرت اور اقوال وافعال میں سنت مصطفیٰۖ کا پابند ہو۔ حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے چالیس سال نماز عشاء کے وضو سے نماز فجر ادا فرمائی۔ ساری زندگی دین مصطفیٰ ۖ کی تبلیغ فرمائی۔ من من والی تبلیغ نہیں۔ وہ تو تبلیغ کے ساتھ ساتھ عمل کروانے کی پوری کوشش فرماتے۔یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے لاتعداد ایسے لوگوں کو جو سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے تھے سیدھی راہ پہ لگا دیا۔ چوروں کو قطب بنا دیا۔ غیر مسلموں کو مسلمان بنا دیا اللہ تعالیٰ آپ کے فیضان سے سب اہل اسلام کی جھولیاں بھر دے(آمین)۔
٭٭٭٭٭