مشن مکمل!!!

0
140
عامر بیگ

او پی ایف کے لندن بیس چیئرمین امریکہ کا بارہ دن پر مشتمل دورہ مکمل کر کے واپس جا چکے اوورسیز پاکستانیوں کی خوش قسمتی کہ پہلی دفعہ کوئی ان میں سے ایک اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنر کا چیئرمین نامزد ہوا ہے اس سے پہلے اوورسیز کی منسٹری کو وفاقی وزیر ہی چیئر کیا کرتا تھا اکثر کا ایجنڈا ہی مال بنانا ہوتا ہے او پی ایف کا سات ارب روپے کا فنڈ جس کا کسی کو پتا ہی نہیں تھا کہ کہاں خرچ ہو رہا ہے کیسے خرچ ہو رہا ہے یورپ اور امریکہ میں تو او پی ایف کے بارے میں کسی کو کانوں کان خبر تک نہ تھی یہاں پر اکثر نان پرافٹ اورگنائزیشنز مختلف ناموں سے اووسیز کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی نظر آتی تھیں یہاں کے برعکس خلیجی ممالک میں وہاں کی اکثریت چونکہ ورک پرمٹ پر کام کرنے جاتی ہیں اور او پی ایف کی انکم کا زیادہ تر حصہ گلف میں مقیم اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کی ممبرشپ کی بدولت ہی ہے کیونکہ وہ اپنی ویزہ پروٹیکٹر فیس کا ایک حصہ او پی ایف کو دینے کے پابند ہیں او پی ایف کے سات کالج بیس سکول کچھ ہائوسنگ سوسائٹیز اور پچیس سو کے قریب ملازمین ہیں ،اوورسیز پاکستانیوں کے مرنے پر کئی لاکھ انشورنس کلیم داخل کیا جا سکتا ہے اور ڈیڈ باڈی کی ترسیل کے لیے معاونت کے ساتھ لواحقین کی دادرسی بھی شامل ہے جن میں بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کئے جاتے ہیں ۔یہ سطریں پڑھنے والے یہاں کے کتنے لوگ ہوں گے جنہیں یہ معلومات ہونگی؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر لوگ امیگرینٹ ہوتے ہیں سٹوڈینس وزٹ یا پھر ڈنکی لگاتے ہیں یہاں کے ایک صحافی نے دورے میں آئے ہوئے وفد سے برُے طریقے سے سوال داغا کہ آپ نے ڈلیور کیا کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہا ابھی یہ لوگ یہاں ڈلیور کرنے نہیں بلکہ اپنے آپ کو انٹروڈیوس کروانے آئے تھے تقریبا نصف صدی قبل بھٹو کی نیشنلائیزیشن کے نتیجہ میں ورکرز کی ایک بڑی تعداد کو بے روزگا ہونے سے بچانے کے لیے انہیں باہر بجھوانے کا آسرا کیا گیا ،پینتالیس سال ہونے کو آئے ہیں جب اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اوپی ایف کا قیام عمل میں لایا گیا، یورپ اور امریکہ میں اس بارے معلومات تقریبا صفر ہیں، انیس سو اناسی میں ایک ملین اوورسیز پاکستانی باہر آباد تھے، اب بارہ ملین ہیں ،اس وقت پندرہ ایڈوائزری کونسل کے ممبر تھے اب دو سو ممبر بنیں گے، چالیس تو صرف امریکہ سے ہونگے اس سلسلے میں نیٹ ورکنگ ہوئی، او پی ایف متعارف ہوئی یو این کا سیشن بھی انہی دنوں میں منعقد ہونا تھا ،اس لیے او پی ایف کو متنازعہ یا سیاسی رخ دینے کی بھی کوشش کی گئی لیکن سید قمر رضا ایک متعدل مزاج بندہ ہے اس نے حالات کے مطابق مناسب اقدامات کئے اپنا فوکس بھی اپنے ٹارگٹ حاصل کرنے پر مرکوز کئے رکھا مختلف ملاقاتوں میں تقریبا دو ہزار کے قریب اوورسیز پاکستانیوں سے بالمشافہ یا میٹنگز میں ملاقاتیں ہوئیں متمول تاجر اور چیئرمین اوپی ایف سید قمر رضا نے خزانے پر بوجھ ڈالے بغیر فائونڈیشن کا پیغام اپنے اوورسیز پاکستانی بھائیوں کو پہنچا کر ان کے لیے ایک بڑا اقدام اُٹھایا ہے جسے سراہنا بنتا ہے تاکہ یہی سپرٹ برقرار رہے انشااللہ !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here