پاکستان دنیا وہ واحد ملک ہے جہاں فوجی جرنیل ارب پتی، جزیروں، پلازوں اور چین بزنسز کے مالکان ہیں۔مہنگی ترین اراضی پر قابض ہیں جو اپنی بیٹی امریکہ کو بیچ کر غیرت مند کہلاتے ہیںجن کے مفادات ملک سے باہر۔کاروبار جائیدادیں امریکہ، یورپ، آسٹریلیا،نیوزی لیند اور ہالینڈ میں ہیں۔ہمیں فخرہے کہ م امیر جرنیلوں کی غریب اور مقروض قوم ہیں۔ہمیں فخرہے کہ ہم آج تک کبھی دشمن کے سامنے کھڑا ھونے کی جرآت نہیں کرسکے۔انہی ڈکٹیڑوں کے دور میں ملک دو لخت ھوا۔سیاچین پر بھارت کا قبضہ ھوا۔ امریکہ کو اڈے فراھم کئے گئے۔ ستر سالہ ساسی گند حکومتوں کی اکھاڑ چھاڑ کے پیچھے بھی یہی لوگ ہیں۔کراچی کے فسادات ، ایم کیو ایم کی دہشت و وحشت کے پیچھے بھی یہی بدمعاشیہ تھی ۔ موجودہ صورتحال سے نظر ہٹانے کے لئے ایکبار پھر کراچی کو مذہبی منافرت کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ یہ وردی میں ملبوس وہ ٹولہ ہے۔ جو بار بار اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرتا ہے۔ اپنے ہی لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے امریکہ کو اڈے فراہم کرتے ہیں۔امریکہ سے ایک ہی کال پر ڈھیر ھونے والوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد حب الوطنی بیرون ملک چلی جاتی ہے۔ یہ پاکستان میں عہدے انجوائے کرتے ہیں ۔خوف خدا سے عاری لوٹ مار کرتے ہیں ۔عوام پر ظلم کرتے ہیں۔ ایک جنرل کی تنخواہ جتنے لاکھ بھی ھو۔ اس کا ٹوٹل دس بار بھی پیدا ھو جائیں اتنی جائدادیں نہیں بنا سکتے ۔ جتنی جائدادوں اور مال و زر کی بدمعاشیہ مالک ہے۔ ان کیایمان و کردار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ھوگا کہ یہ ایک ہندو جرنیل کے کردار ان سے بہتر ہے۔ جو اپنے ملک میں حلال کی کمائی سے چھوٹیگھر میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے مرحوم امرا قاضی حسین احمد اور سید منور حسن ان جرنیلوں اور کور کمانڈرز کو کڑوڑ کمانڈرز کہا کرتے تھے۔گزشتہ ہفتے آئی ایس پی آر کے ترجمان کی پریس کانفرنس ایک سیاسی جماعت کے خلاف تھی اور کہہ رہے تھے فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عوام کی اکثریت فوج کی سیاست میں مداخلت پر ناخوش ہیں ۔نفرت بڑھتی جارہی ہے ۔ اس لئے آیی ایس پی آر کو آئے روز پریس کانفرس میں کہنا پڑتاہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عوام اس جھوٹ کو ماننے کو تیار نہیں۔آرمی چیف ھو یا چیف جسٹس ۔وزیراعظم ہو یا صدر مملکت ۔ جھوٹوں اور منافقوں کی دنیا ہے۔ ان پر آرٹیکل چھ لگنا چاہئے۔ آجکل مذاکرات کا دور دورہ ہے۔ ان مذاکرات میں ہر فریق اندر سے منافقت کا لبادہ اوڑھے شامل ہے، قوم کو دھوکہ دیا جارہا ہے،یہ مذاکرات پی ٹی آئی اپنے ووٹرز میں بھرم رکھنے۔ موجودہ رجیم جنرل عاصم منیر کو خوش کرنے کے لئے کررہے ہیں ۔جنرل عاصم منیر اور ملٹری اسٹبلشمنٹ ۔موجودہ مظالم ،انسانی حقوق کی پامالیوں اور فوجی ڈیموکریسی سے عالمی نظریں ہٹانے کے لئے کئے جارہے ہیں۔جو کل امریکہ کی جھولی میں بیٹھ رہے تھے آج وہ آبیل مجھے مار کے مصداق بڑ بڑ کررہے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف حسب معمول آل فال بکتے رہتے ہیں۔ عمران خان کی حمایت میں رچرڈ گرینل کی ٹویٹ کے خلاف مہم جوئی شروع ھوچکی ہے۔ حکومتی سطح پر محاذ بنادیا گیا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی ان حرکات سے پاکستان کو نئی امریکی انتظامیہ اور ٹرمپ کے ریڈار پر ڈال دیا گیاہے۔ ہم مقروض ملک کے منگتے حکمران ہیں۔ھماری یہ اوقات ہی نہیں کہ اتنا بڑا پنگا لے سکیں۔خواجہ آصف،عطا تاڑڑ،طلال چوہدری،رانا ثنااللہ ۔ پیپلزپارٹی میں شرجیل میمن، عبدالقادر بلوچ۔ پی ٹی آئی میں شہباز گل،فواد چوہدری جیسے غیر سنجیدہ لوگوں نے سیاسی ماحول تنا کا شکار کیا تھا۔بیہودہ سیاسی کلچر اور پارلیمنٹ میں مغلظات متعارف کرائیں ۔آج گل یہی شہباز گل اخلاقیات کا درس دے رہا ہے۔ ابسولوٹلی ناٹ کا روح رواں اپنیوی لاگز میں موجودہ حکومت کو رچرڈ گرینل سے ڈرا رہا ہے۔ حکومت،اپوزیشن اور جرنیلی مافیا رچرڈ گرینل کے سامنے لیٹ گئی ہے۔سوشل میڈیا یا ٹی وی پر گفتگو نا کرنے یا محتاط گفتگو کی تلقین کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ جو ابسولیوٹلی ناٹ اور سائفر کا بیانیہ بیچتی رہی ،اچانک یوٹرن لیکر امریکہ کے ساتھ جا کھڑی ھوئی۔اقتدار کی جنگ اور مفادات کے کھیل میں نظریہ اور حب الوطنی قربان کرنا ان کا وطیرہ ہے۔ جیل میں ڈالنے اور نکالنے کے لئے بھی امریکہ کی آشیر باد کے متمنی رہتے ہیں۔کچھ روز پہلے عمران خان کا دور اقتدار میں دیا گیا انٹرویو نظر سے گزرا۔جس میں انہوں نے ان لوگوں کی بھرپور مذمت کی جو جنرل باجوہ کے خلاف بولتے تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ جرنیلوں کی یا جنرل باجوہ کی اسلئے حمایت کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے ہر موقع پی ٹی آئی حکومت کو مدد فراہم کی ہے ۔اور جو فوجی اسٹبلشمنٹ کے خلاف بولتے ہیں وہ محب وطن نہیں ہیں ۔ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے بل بوتے پر اقتدار دیا گیا۔پی ٹی آئی کے انتحابی امیدواروں کو ٹکٹیں بھی سیکٹر کمانڈز کے زریعے تقسیم ہوئیں۔ کرپشن ویسے ہی رہی جیسے ماضی میں تھی اور اب ہے۔ جنرل باجوہ کے ساتھ ملکر مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا، کشمیریوں کی امنگوں پر پانی پھیر دیا گیا۔اللہ رب العزت نے عمران خان کو پونے چار سال اقتدار کا موقع فراہم کیا ۔ نہ سود کے خلاف کوئی کام ھوا ۔ نہ ریاست مدینہ کے خدوخال پر کام۔ سیلاب کے موقع پر سترہ ارب روپیہ ریلیف کے لئے جمع کیا۔ پوری قوم نے دیکھا ۔ کسی کو کوئی ریلیف سروس فراہم نہیں کی گئی تھی۔ نہ کسی نے سترہ ارب کا حساب مانگا۔اسٹبلشمنٹ نے ہی پی ٹی آئی میں نان اسٹیٹ ایکٹرز پیدا کئے۔سوشل میڈیا وائریرز پیدا کئے۔یہ سب فوجی گملے کی پیداوار ہیں۔ فوجی اسٹبلشمنٹ آجکل ن لیگ اور پی پی پی سے لاڈ پیار میں مصروف ہیں۔افغان بارڈر پر کشیدگی ہے۔پارہ چنار ،کرم ایجنسی اور بلوچستان میں حالات خراب اور عوام غیر مخفوظ ہیں ۔پی ٹی آئی اسے منفی انداز میں پیش کررہی ہے۔ آئی ایس پی آر ،پی ٹی آئی سے اندرونی جنگ میں مصروف ہے۔ ن لیگ سے ملکر اپنے عوام پر ظلم ڈھا رہی ہے۔ سپریم کورٹ خاموش تماشائی بنی ہے۔ جرنیلی مافیا اور موجودہ رجیم کی نئی آئینی ترامیم نے عدالتی نظام تباہ کردیا ہے۔
زرداری ، نواز اور شہباز ،جنرل عاصم منیر سے ملکر جمہوریت کو دفن کررہے ہیں ۔موجودہ رجیم کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد یہ آئینی ترامیم ان کے گلے کا طوق ثابت ہونگی اور پھر انہیں جمہوریت کا مروڑ اُٹھے گا۔ عدالتیں بے انصاف نظر آئیں گی۔ یہ جو وردی ہے اسکے پیچھے دہشت گردی کے نعرے لگیں گے۔ قارئین ! یہ چوہے بلی کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ آپ جنہیں ووٹ کرتے ہیں وہ ان تک نہیں پہنچتا۔ جی ایچ کیو ان گندے سیاسی انڈوں سے ملکر قوم کا مینڈٹ چراتی ہے۔ من پسند اور بوٹ پالشیوں کو اقتدار کی کرسی فراہم کرتی ہے۔یہ اقتدار میں آتے وقت ان سے ڈکٹیشن لیتے ہیں ۔تھوڑے عرصہ بعد بھول جاتے ہیں کہ انکے منہ میں جن کی زبان ہے۔ لگام بھی انہی کے ہاتھ میں ہے۔ زیادہ پھڑپھڑانے کی کوشش میں اقتدار گنوا لیتے ہیں۔ پی ٹی آئی ھو، ن لیگ ھو یا پیپلز پارٹی ۔ یہ سبھی اسٹبلشمنٹ کے گماشتے ہیں ۔ جو عوام کو بیووقوف بناتے ہیں۔ اور ماشااللہ عوام بھی بھول جاتے ہیں کہ کل ان لیڈروں کے کیا بیانات تھے اور آج اسکے برعکس ۔ ہر دوسرا صحافی ویلاگ میں مایوسی پھیلا رہا ہے۔ منافقوں کا معاشرہ ہے۔ حکمران ججز ،بیوروکریسی جرنیلی مافیا میں منافقت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔ یہ لوگ ریٹائر نٹ کے فورا بعد اپنے آقائوں کے دیس بھاگ جاتے ہیں ۔ ان سیاسی لیڈروں کا ایجنڈا میٹھا میٹھا ہپ ہپ ۔ کڑوا کڑوا تھو ہے۔ یہ اقتدار کے بھوکوں کا ٹولہ ہے۔ چاہے یہ وردی والے ہی کیوں نہ ہوں۔ خدارا ! ہوش کیجئے ان تینوں بڑی پارٹیوں کا اقتدار آپ نے دیکھ لیا۔ تینوں مرکز میں حکمران رہے۔ پی ٹی آئی گزشتہ بارہ سال سے خیبر پختونخواہ۔ بیس سال سے پیپلز پارٹی سندھ۔ بزدار کے ساڑھے تین سال نکال کر چالیس سال سے ن لیگ پنجاب پر حکمران ہے۔ کیا آپ کو کہیں کوئی تبدیلی۔ عوامی خوشخالی یا ترقی نظر آئی ہے ؟ آپ کا جواب یقینا نفی میں ہو گا ۔اس کے باوجود انہی منافقوں اور ابن الوقت درندوں کو ووٹ کرتے ہیں اور پھر روتے ہیں پچھتاتے ہیں۔ ارب پتی ،روایتی سیاس لٹیروں ،موروث سیاستدانوں،اور ریشن میں لتھڑے رہنمائوں، ملک دشمن ایجنڈوں سے جان چھڑائیے ۔ذہنی غلامی میں یرغما لوںکوبتانا تھا کہ مستقبل میں آپکا بیٹا بھی انہی کے پیچھے بھاگے گا۔جماعت اسلام میں آیابیٹا غلامانہ سوچ سے مبرا ہو کر جماعت کا امیر، بہترین تربیت سے ایک اچھا رہنما اورآزادشہری بن سکتا ہے۔ خدارا ان جوکروں اور مسخروں سے جان چھڑائیے ۔اپنے اپنے سیاسی حصار کے بت توڑئیے ۔جماعت اسلامی کا ساتھ دیجئے جو محب وطن، دیانت و ایمانت کے اہل نظریاتی لوگ ہیں۔
٭٭٭