امریکہ صدر کے اقدامات سے پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ٹرمپ ایک طرف اسرائیلی وزیراعظم کو ساتھ بٹھا کر فلسطینوں کو اور عرب ممالک کو دھمکیاں لگاتے ہیں۔دوسری طرف چین اور روس کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ تینوں ممالک اپنے دفاعی بجٹ میں 50% کمی کریں۔انہوں نے کہا: میری پہلی ملاقاتوں میں سے ایک چین کے صدر شی اور روس کے صدر پوٹن کے ساتھ ہوگی۔ اور میں کہنا چاہتا ہوں، آئیے اپنے فوجی بجٹ کو نصف کریں۔یہ ہے اصل بات جو دنیا میں ہونے جا رہی ہے۔ایک طرف بڑی طاقتوں سے امن کی بات کرتے ہیں دوسری طرف بھارت کو خطہ میں چوہدری بنانا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے فلسطینوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی مغوی رہا نہ کئے گئے تو فلسطینوں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ دوسری طرف خطہ کے غنڈہ اسرائیل کو قتل عام کی کھلی چھوٹ ہے۔
عرب ممالک اس وقت سوئے ہیں۔ عرب ممالک، خصوصا سعودی عرب کو پاکستان دفاعی معاہدے کرنا چاہئے۔ تاکہ عرب ممالک کی سیکورٹی مسلم ممالک کے ہاتھ میں ھوں۔ نا انہیں کوئی بلیک میل کرسکے اور نہ ہی سیکورٹی تھریٹ کر سکے۔ عنقریب روس اور سعودی عرب 60 بلین ڈالرز کی پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ سے اتحاد ختم کرنے کا کہا ہے۔ ورلڈ آرڈر تبدیل ، 80 سال بعد امریکہ اور یورپ کا اتحاد ختم ھونے جارہا ہے۔ امریکہ نے یوکرائین کی امداد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ روس عنقریب یوکرین کے بیس فیصد حصہ پر قبضہ کر سکتا ہے۔ ٹرمپ نے چین اور روس کی طاقت کو تسلیم کرلیا ہے۔امریکہ چاہینہ پر ٹیرف لگانے جارہا ہے ۔ جس کے جواب میں چین کے صدر نے علی بابا کے جیک ما اور بڑے بڑے بزنس مینز کو بلا لیا ہے۔ تاکہ امریکہ کو معاشی محاذ پر جواب دیا جاسکے۔ اس وقت معاشی لڑائی شروع ھو چکی ہے۔ چائینہ کی پراڈکٹ پوری دنیا متوسط طبقہ کے لئے سستی ملتی ہیں۔ جو لوگوں کی buying power کے مطابق ھیں۔ اگر یورپ امریکہ ، چین اور روس کے درمیان ٹیرف یا معاشی جنگ شروع ھوئی تو پوری دنیا میں بیروزگاری کا افریط سر اٹھائے گا۔ لوگوں کی buying power نہیں رہے ۔اس صورت میں دنیا میں بدامنی شروع ھوسکتی ہے۔ چاہینہ اور امریکہ کی اس معاشی جنگ میں وہ کامیاب ھو گا جو مارکیت میں لوگوں کی ضروریات اور مہنگائی کو قابو کرئے گا۔امریکہ بھارت کو ففتھ جنریشن وار کے S-35 جیٹ۔ خرید رہا ہے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے ترکی سے ففتھ جنریشن وار کے SOJ طیارے اور میزائل سسٹم حاصل کرلیا۔طیب اردگان کا دورہ پاکستان انتہائی اہم ہے۔ طیب اردگان کے دورہ پر کئی ممالک کو تکلیف ھوئی ہے۔ پاکستان کو ایس او جے جیمر سسٹم جہاز اگلے سال مل سکتے ہیں۔ یہ جہاز اکیاون ہزار فٹ پر پرواز کرتا ہے۔ اس کے ریڈار انتہائی طاقتور ہیں جو دشمن کے ریڈار سسٹم کو ناکام بنادیتی ہیں۔ اس جہاز میں کمیونیکیشن جیمر سسٹم ہے ۔ جو انٹیلی جنس کا کام بھی کرتا ہے ۔اس کا سسٹم اواکس طیاروں سے کئی گنا بہتر ہے۔ دشمن کے سسٹم کو دھوکہ دینے کی مہارت رکھتا ہے۔طیارہ شکن میزائل کو بھی ناکارہ کرتا ہے۔ دشمن کی الیکٹرانک وار میں ایک ایج حاصل کر سکتا ہے۔ اس کی رینج دس ہزار کلو میٹر ہے۔ اس جہاز کے پاکستان آنے سے دفاعی سسٹم میں اضافہ ھوگا۔ یہ جہاز 2026 میں پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔جس سے ھمیں بھارت پر ہر طرح سے برتری حاصل ھو جائے گی۔ ٹرمپ کے فلسطینوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی دھمکی کے بعد مسلم ممالک اتحاد کی طرف بڑھ رہے ھیں۔انہیں آپس میں دفاعی معاہدات کی اشد ضرورت ہے۔چین نے پاکستان کو جے 35 طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ جے 35طیارے اس وقت خطہ میں بہترین صلاحیتوں کے مالک طیارے ہیں۔ انڈین ڈیفیس ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمزور اور کنگلا سمجھنے والے انتہائی بیووقوف ہیں ۔ پورا بھارت بپاکستان کے خطرناک مزائیلوں کی زد میں ہے۔پاکستان کی مزائیل ٹیکنالوجی انذین کانٹینینٹل میں سب سے آگے ہے۔ پاکستان کے پاس ففتھ جنریشن وار کے طیارے موجود ھیں ۔ پاکستان ، ترکی سے ڈرون ٹکنالوجی بھی حاصل کرچکا ہے۔چین سے بھی چین سے چالیس طیارے عنقریب پاکستان پہنچ جائینگے۔ پاکستان چین کے اشتراک سے جے ایس 17 ففائٹرز طیارے بنا رہا ہے۔ اور اب ترکی کے اشتراک سے ففتھ جنریشن اسٹلتھ طیارے پاکستان میں تیار ھونگے۔ 2032 تک ایک سو کان طیارے پاکستان کے پاس ھونگے۔ پاکستان کے دوسو انجئنرز اس وقت ترکی کے ساتھ مل کر اس پر کام کررہے ہیں۔جدید ہیلی کاپٹرز پر بھی کام شروع ھو چکا ہے۔پاکستان ففتھ جنریشن طیارے پاکستا ن میں بننے شروع ھو رہے ہیں۔ لففتھ جنریشن طیارے صرف امریکہ روس اور چین نے بنائے ہیں۔ پاکستان چوتھا ملک ہے۔جو یہ طیارے بنا رہا ہے۔ یہ جنگی طیارہ سگنل کے ذریعہ فلائی کرئے گا۔ موجودہ دور fire and forget کا دور ہے۔پانچ سال پہلے جب بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان نے بھارت کا طیارہ مار گرایا ۔ جو ابھی نندن چلا رہا تھا۔پاکستان نے اپنی فضائی حدود سے بھارت کے کئی مقامات کو ٹارگٹ کرکے fire and forget کے تحت جواب دیا تھا۔جے ایف 17 اور ایف 16 طیارے تھے۔ جنہوں نے بھارت کو کسی ایڈوانچر سے خبردار کیا۔پاکستان کے پاس اسٹیلٹھ ٹیکنالوجی موجود ہے۔ جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔پاکستان کا ریکارڈ ہے کہ ھم ٹرینگ اور جواب دینے میں مہارت رکھتے ہیں ۔ھمارے انجئنرز تکنیکی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔ انٹرنیشنل جوہری ٹکنالوجی کے ڈائریکٹر رافیل ماریانو گریسی نے گزشتہ روز پاکستان کے جوہری پروگرام کو بہترین قرار دیا ہے۔ پاکستان کی این ٹی آئی رپورٹ کو انتہائی موثر کہا ہے۔ اس کے برعکس بھارت کی جوہری ٹیکنالوجی اور غیر مخفوظ ہے۔بھارت میں یورینیم چوری کے درجنوں واقعات ھو چکے ہیں۔ چونکہ وہ غیر مسلم ملک ہے اس لئے عالمی جوہری ادارہ ان ممالک کی این ٹی آئی رپورٹ درگزر کرتا ہے۔ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے 2024 سے امریکی تشویش بڑھتی ہی جا رہی ہے اور پہلی مرتبہ امریکی انتظامیہ کے ایک سینئیر حکومتی اہلکار نے باضابطہ طور پر دعوی کیا کہ پاکستان نے ایک ایسی کارآمد میزائل ٹیکنالوجی تیار کر لی ہے جو اسے امریکہ کو بھی نشانہ بنانے کے قابل بنائے گی۔ امریکی تھنک ٹینگ کارنیگی انڈامنٹ کے زیرِاہتمام منعقد ہونے والی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لانگ رینج میزائل سسٹم اور ایسے دیگر ہتھیار بنا لیے ہیں جو اسے بڑی راکٹ موٹرز کے (ذریعے) تجربات کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا سے باہر بھی اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت آ جائے گی، اس میں امریکہ بھی شامل ہے اور اس چیز سے پاکستان کے ارادوں پر حقیقی سوالات اٹھتے ہیں۔امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے لیس طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے مبینہ طور پر منسلک چار اداروں پر پابندیاں عائد کی تھی۔
، ان میں اس میزائل پروگرام کی نگرانی کرنے والا سرکاری ادارہ نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) بھی شامل تھا۔
بھارت، امریکہ اور یورپ پاکستان کے مزائیل پروگرام کے خلاف متعصبانہ موقف رکھتے ہیں ۔اس اسلامی مزائیل پروگرام کہتے ہیں ۔ لیکن عرب ممالک اپنی سیکورٹی اور اسلحہ کی خریداری کے لئے یورپ اور امریکہ پر انخصار کرتے ہیں ۔بھارتی اسٹبلشمنٹ اور میڈیا پاکستان کو نیچا دکھانے کو کوئی موقع ضائع نہئں کرتے۔ بھارتیوں پر پاکستانی،Atomic Capability,بلیسٹک ،سپرسانک ،جدید میزائل ٹیکنالوجی اور فضائی برتری ہر وقت اعصابوں پر سوار ہے۔ پاکستان کو ترنوالہ سمجھ بیٹھا تھا۔ بھارت نے چھوٹے ھمسایہ ممالک کو اپنی کالونیاں سمجھ رکھا ہے۔ بنگلہ دیش کو بھی اپنی کالونی سمجھتا تھا۔ لیکن وہاں کی نوجوان نسل نے مودی کے خوابوں کو چکنا چور کردیا۔ اس کی وجہ بنگلہ دیش کی آرمی کے سیاسی معاملات سے علیحدگی ہے۔ پاکستان آرمی کو پروفیشنل آرمی بننے کے لئے ، اندرونی خلفشار ، دشمنوں کی رشیہ دوانیوں پر قابو پانے کے لئے پروفیشنلزم اپنانا ھوگا۔سیاسی معاملات سے علیحدگی اختیار کرنا ھوگی۔ تب ہی ھم بھارت جیسے مکروہ دشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔پاکستانی آرمی کو جرنیلی مافیا نے گرہن لگا دیا ھے۔ اپنے مذموم مقاصد کے لئے سیاسی کلچر کو تباہ کردیا گیا ھے۔انکی سفاکی نے مملکت خداداد کو پچاس سال پیچھے دھکیل دیا ھے۔بحیثیت مسلمان ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ھوگا۔
٭٭٭