دہشت گردوں کا راج !!!

0
20
شبیر گُل

قارئین کرام!۔ آج پاکستان نیوز کے لئے چار سو بیس کالمز مکمل ہوئے۔اس دوران کئی کالمز حالات و واقعات کے لخاظ لکھے گئے۔ انکی سختی اور بغیر لگی لپٹی تھے ۔ان کالمز میں موضوع کے اعتبار سے حقیقی تصویر کشی کئی گئی۔ اخبار کے ایڈیٹر اور مالک جناب مجیب لودھی صاحب کو دو تین کالمز پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔لودھی صاحب کو چند کالز بھی موصول ھوئیں مگر لودھی صاحب کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو کالم پر اعتراض ھے تو میرے اخبار کے صفحات خاضر ھیں ۔انکے بڑا پن نے قلم کی سچائی پر کوئی چیز حائل نہیں ھونے دی ۔ جسکی وجہ سے چار سو بیس کالمز مکمل ھوئے۔اس دوران مجھے شدید بیماری کا سامنا بھی رہا۔ اللہ رب العزت نے دوبارہ زندگی عطا فرمائی ۔صحت یابی پر مجیب لودھی صاحب کے اصرار پر دوبارہ لکھنا شروع کیا۔چار سو بیس کے ہندسہ کے حوالہ سے یہی کہنا چاہوں گا کہ آج ملک پر چار سو بیس کا ٹولہ مسلط ھے۔ جن میں صدر مملکت، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس وغیرہ وغیرہ ۔ اگر ان افراد کا جائزہ لیا جائے ۔ تو ایمانداری سے کہنا پڑتاھے کہ مملکت خداداد پر چار سو بیس کریمنلز مسلط ھیں۔جنہوں نے ملک کو آج اس نہج پر پہنچایا ھے۔ اسمبلیوں میں جرائم پیشہ،کریمنلز ، جھوٹے اور منافقین بیٹھے ہیں۔جن میں سے کچھ منی لانڈرز ہیں ،ڈرگ مافیا اور قبضہ مافیاہیں۔ کچھ دہشت گردوں کے فنائنسرز ،معاشی اور مذہبی دہشت گرد ہیں ۔مسند اقتدار پر سیاسی دہشت گرد براجمان ہیں۔ حکمران ھوں یا اپوزیشن۔ جرنیل ھوں یا جوڈیشری ۔ چار سو بیس کا ٹولہ قابض ہے۔بحثیت قوم اگر ھم زندہ رہنا چاہتے ہیں تو چار سو بیس کے اس کریمنلزگروپ کا خاتمہ انتہائی ضروری ھے۔ ملکی سلامتی اور بقا کے لئے ان مافیاز پر دیانتداری سے ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ھے۔ معاشی دہشت گردوں بیخ کنی ضرورت ھے۔ جو ملکی وسائل پر قابض ھیں ۔ یہی وہ درندے ہیں جو ملکی مسائل ، دہشت گردی ، بھوک و افلاس کی اصل جڑ ہیں۔ ملک کا ہر کونے کو دہشت و وحشت کا سامنا ھے۔سیکورٹی اداروں کو اور چار سو بیس کے اس ٹولے کو روایتی بیان بازی سے آگے بڑھنا چاہئے۔ کہ ھم کسی کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دینگے۔کیا دہشت گرد آپ سے دہشت گردی کرنے کی اجازت مانگ رہے ھیں ۔ ؟جب صدر مملکت قاتل، ڈاکو اور کریمنل ھو۔ وزیراعظم دنیا کا نمبر ون چار سو بیس اور معاشی دہشت گرد ھو۔ان کو لانے والے اور ووٹ دینے والے اسمبلیوں میں بیٹھے افراد کی اکثریت اور چلانے والوں کی اکثریت چار سو بیس ھو ۔ تو ایسی ریاست ہچکولے کھاتی رہتی ھے۔آئین، قانون اور انصاف میسر نہ ھوں ۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ھو ۔ معاشی دہشت گرد ملکی فیصلہ ساز ھوں تو وہاں ریاست دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ھوا کرتی ھے۔ دہشت گردی کے ہر بڑے واقعہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان کی باتیں چار سو بیس نمبری ھے۔ کئی بار نیشنل ایکشن پلان بنے ۔ مگر عمل نہیں ھوا ۔ کون ھے جو نیشنل یکشن پلان پر عمل نہیں ھونے دیتا۔ کون ھے جو ان دہشت گردوں کو بار بار کھلی چھوٹ دیتا ھے۔ دہشت، وحشت ،بربرئیت،سفاکیت پر بے حسی ۔وفاقی وزرا ھوں یا اپوزیشن ۔ غیر سنجیدگی، بے شرمی اور بیحیائی برقرارہے۔ ہر طرف دہشت گردی، لاشیں ہی لاشیں۔خون ہی خون۔سیاسی گماشتے آپس میں دست و گریباں۔ تھانوں،کنٹونمنٹ بورڈز ،فوجی تنصیبات، ٹرینوں اوربسوں پر حملے۔سکیورٹی اداروں،پولیس اور فوجی ٹارگٹ۔ پنجابی اور سرائیکی ٹارگٹ۔ حکمرانوں اور جرنیلوں کے وہی لچھن،وہی عیاشیاں ۔وہی پروٹوکول، وہی ہٹو بچو کی صدائیں۔ دل خون کے آنسو روتا ھے۔کہ جو مملکت نظریاتی ھونے کا دعوی کرتی ھے۔جو مملکت اسلام کا دعوی کرتی ھے۔وہ
بے حیائی کو پروموٹ کرتی ھے۔
قوم کو نغموں اور ترانوں پر لگا دیا گیا ھے۔بھارت جب چاہتا ھے ،جہاں چاہتا ھے ،پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کرتا ھے۔ہماری سیکورٹی کو چیلنج کرتا ھے۔ خافظ سعید کے بھانجے کو ٹارگٹ کرتا ھے۔ ہماری سیکورٹی فورسیز اور خفیہ ایجنسیاں سو رہی ہیں۔انہیں اپنے لوگوں کے بیڈ رومز کی ویڈیوز اور خفیہ کیمروں کی تنصیب سے فرصت نہیں۔
نوجوان نسل ڈگریاں لئے بیروزگاری کا عذاب جھیل رہی ھے۔سسٹم اور نظام سے ان کا اعتماد اٹھ چکا ھے۔ انہیں معلوم ھے کہ جو بھی حکمران آتا ھے۔ منافق سے لتھڑا،کرپشن میں جس کا اوڑنا بچھونا۔ قومی اسمبلی ھو یا صوبائی اسمبلیز ۔ جن کے پاس موٹر سائیکل تھے آج کئی کئی گاڑیوں کے مالک ہیں۔ جن کے پاس ایک گھر اور ایک گاڑی تھے ۔ آج کئے کئی گاڑیوں کے پروٹوکول میں چلتے ہیں۔اسمبلیوں میں بیٹھے حیوان ، پیسہ بنانے کے چکر میں پڑے ہیں۔ ہر چند ماہ بعد بجلی ، گیس ار پٹرول کی قیمت میں اضافہ ھوتا ھے۔پھرکچھ دن بعد پچاس پیسے یا ایک روپیہ قیمت کم کرکے قوم پر بہت بڑا احسان کیا جاتاہے۔ملک پرسفاک درندے حکمران ہیں ۔عوام گونگی اور بحری ہے۔خاموشی سے ظلم سہتے ہیں۔
ملک میں ہر طرف افراتفری ،دہشت گردی، بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام ھے ۔ جس کی ذمہ دار اسٹبلشمنٹ اور تمام بڑی پارٹیاں ہیں ۔آئے روز خود کش حملوں نے پاکستان کے امن کو تباہ کردیا ھے ۔گزشتہ ہفتے بنوں کا واقعہ انتہائی تشویشناک تھا۔جس کازخم ابھی مندمل نہیں ھوا تھا کہ کوئٹہ جانے والیٹرین کو ہائی جیک کرلیا ھے جس میں پانچ سو مسافر سوار ہیں۔ سکورٹی فورسیز نے تینتیس دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ ان سفاک درندوں کو آرمی کے شوٹرز نے انتہائی مہارت سے چن چن کر ہلاک کیا۔ ملک کو بیرونی خطرات تو درپیش تھے ہی۔ لیکن اندرونی خلفشار کا شکار بھی ہیں ۔ملک کے اندر موجود دہشتگردوں کی سفاکیت کا بھی سامنا ھے۔ملک کے سیکورٹی اداروں کو
تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر ملکی سلامتی اور بقا کے لئیسخت اقدامات
کرنا ھونگیاس وقت پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ درپیش ہے۔قوم کی جان وامان کا تخفظ بنیادی مسئلہ ہے۔پوری قوم کو ایک پیج پر ھونا چاہئے۔ آپس میں اختلافات کو پس پشت ڈال کرسب سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ھونا چاہئے۔
نہ ھماری کوئی اسٹریٹیجی ھے،نہ کوئی نیشنل ایکشن پلان ھے۔نہ قومی ایشوز پر سیاسی ہم آہنگی ھے۔اور نہ ہی ملکی سلامتی پر کوئی اتفاق رائے۔
جس کی وجہ سے دہشت گرد دندناتے پھر رہے ھیں۔پاکستان میں اسٹیٹ لیول پر جنگ شروع ھو چکی ھے۔ تمام اختلافات بلائے طاق رکھتے ہوئے ، دہشتگردوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ھوگا۔ جب تک آئین پر عمل نہیں ھوگا۔ قانون کی حکمرانی قائم نہیں ھوگی۔عدلیہ کو دیانت و امانت پر فیصلے کرنا ھونگے۔
دہشت گردوں نے پنجاب بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے مختلف مقامات نشانے پر رکھ لیا ھے
پوری قوم پریشان ھے لیکن پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم انتہائی منفی کردار ادا کررہی ھے۔
پی ٹی آئی کے کرتا دھرتا افراد کو بیرون ملک اپنے یو ٹیوبرز کو لگام ڈالنی چاہئے۔جو بیرون ملک سے پاکستان کے خلاف ہرزاہ رسائی کر رہے ہیں ۔ایسے مواقع پر انسانی ہمدردی ، اور وطن عزیز کو مقدم رکھنا چاہئے۔
اور ایجنسیوں کو بھی سیاسی بکھیڑے چھوڑ کر اپنے اصل کردار پر توجہ دینا چاہئے۔کیا وجہ ھے کے بھارت بلوچستان میں کھلم کھلا ہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ھے ۔ ھم نہ کنٹرول کر پارہے ھیں اور نہ انہیں جواب دے پارہے ہیں۔ انٹلی جنس ادارے مکمل فیل ھو چکے ہیں۔ جعفر ٹرین کے واقعہ کے بعد بلوچستان نوشکی میں ایک اور بڑا حملہ ھوا ھے ۔جس میں کئی افراد کی شہادتیں اور بیس سے زائد افراد شدید زخمی ھوئے ۔
انڈین خفیہ ایجنسی را بھی انتہائی متحرک ھوچکی ھے۔ خافظ سعید کے رائٹ ہینڈ کو شہید کردیا گیا ھے۔ قوم کے لئے لمحہ فکریہ ھے۔ کہ دہشت گرد آزادانہ کارروائیاں کررہے ھیں۔خفیہ ادارے ۔ ایجنسیاں اور آئی ایس آئی بے بس دکھائی دیتی ھے۔
پاکستان کی بدقسمتی ھے کہ یہاں کوئی سسٹم ہی نہیں۔ ستر سال سے ملک کو خلائی مخلوق چلا رہی ھے۔ یہ اسٹبلشمنٹ کی تجربہ گاہ ھے۔ کبھی اس میں صدراتی نظام اور کبھی ڈکٹیٹرشپ۔ کبھی وردی میں جمہوریت اور کبھی جمہوریت وردی کی چھتر چھایا میں۔ بظاہر پارلیمانی جمہوریت جہاں قاتل کی ضمانت اور ہیلمٹ نہ پہننے پر جیل ۔خدارا! اپنے سیاسی مفادات ۔سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے۔ قومی مفادات اور عوامی ترجیحات کے لئے پارٹی پالیٹکس سے باہر آنا ھوگا۔اس وقت ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ملکی سلامتی اور بقا کے لئے اکٹھے بیٹھنا ھوگا۔ تاکہ دشمن ھمارے اندرونی اختلافات کا ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکے۔
رمضان المبارک کا مہینہ اور تیسرا عشرہ شروع ھونے والا ھے ۔اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ ھماری کوتاہیوں، ھماری نالائقیوں کو معاف فرمائے۔ آمین سب ملکر عہد کریں کہ اس کے چپے چپے کی خفاظت ملکر کرینگے۔دشمن قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوں گے۔ اے مالک ارض وسماں پیارے وطن کی خفاظت فرما۔ اسکے دشمنوں کو نیست و نابود فرما۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here