امام احمد رضا اور عربی زبان وادب

0
27

امام احمد رضا اور
عربی زبان وادب

یہی وہ عالی شان کتاب ہے جسے سننے کے بعد ستر سالہ حضرت شیخ الخطباء کبیر العلماء مولانا احمد ابوالخیر نے فرط جذبات میں سیدی اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز کے لئے فرمایا تھا۔ ”انااقبل ارجلکم انااقبل نعا لکم” یعنی میں آپ کے قدموں کو بوسہ دوں میں آپ کے جوتوں کو بوسہ دوں۔ ایسے موقع پر رئیس العلماء حضرت مولانا صالح کمال نے جناب شریف علی پاشا کے دربار میں اسے پیش کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے اس کتاب میں وہ علم ظاہر کیا ہے جس کے انوار چمک اُٹھے ہیں۔ ”اس کتاب کے دلائل قاہرہ اور براہین باہرہ سے متاثر ہو کر شاہ حجاز نے فرمایا تھا ”اللہ یعطی وھولاء یمنعون” یعنی اللہ تو اپنے محبوب کو علم غیب سے نوازتا ہے اور یہ وہابیہ انکار کرتے ہیں۔ جب الدولة المکیہ کی شہرت وپذیرائی مکتہ المکرمہ میں ہونے لگی اور اس پر ذی وقار علماء حرم نے تقریظات لکھنا شرع کیں تو خلیل احمد امبیٹھوی سمیت دیگر وہابیہ حسد کی آگ میں جل بھن کر خاکستر ہوگئے۔ ان کی حالت ایسی ہوگئی جیسے کاٹو تو خون نہ نکلے۔ ان وہابیوں کی مٹی ایسی پلید ہوئی کہ بڑے تو بڑے ٹھہرے حتیٰ کہ مکہ المکرمتہ کے بچوں نے بھی ان کا ایسا تمسخر اڑایا کہ لوگ کہیں منھ دکھانے کے قابل نہ رہے۔ یہی شاطر خلیل احمد امبیٹھوی ہے جس نے مختلف انداز سے پینترے بدل بدل کر بڑی کوششیں کیں کہ حضرت رئیس العلماء مولانا صالح کمال کو جھانسا دے سکے مگر اسے ہر مقام پر منھ کی کھانا پڑی۔ بالآخر حضرت رئیس العلماء نے یہ کہہ کر اسے راندہ دربار کر دیا کہ میں نہ صرف یہ کہ تجھے زندیق کہتا ہوں بلکہ میں نے تجھے ”تقدیس الوکیل عن توھین الرشید والخلیل” کے اندر اپنی تقریظ میں زندیق لکھ چکا ہوں۔ واضح رہے کہ حضرت مولانا غلام دستگیر قصوری لاہوری کی تصنیف لطیف کا نام ہے تقدیس الوکیل عن توہین الرشیدوالخلیل۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں حضرت رئیس العلماء نے خلیل احمد امبیٹھوی اور رشید احمد گنگوہی دونوں کو زندیق لکھا ہے۔ خلیل احمد امبیٹھوی اس کے ہم نوائوں کی جب جناب شریف علی پاشا اور حضرت رئیس العلماء کی بارگاہوں میں دال نہ گلی تو ان ایمان کے قزاقوں نے مکتہ المکرمتہ کے گورنر احمد راتب پاشا کو اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز کے خلاف بھڑکانے کے لئے شیخ عبدالقادر شیبی نامی شخص کو جو اس زمانے میں نائب الحرم سے متعارف تھا اسے دام فریب میں لے کر ہموار کرلیا اور اسے اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ مکتہ المکرمہ کے گورنر کو یہ باور کرائے گا کہ احمد رضا نامی ایک ہندوستانی عالم یہاں حرم پاک میں اہل مکہ کے عقائد میں فساد پیدا کر رہا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here