کہیں تم نہ چاہتے ہوئے خود کوبددعا تو نہیں دے رہے ہو؟میں نے اللہ تعالیٰ سے دعامانگی کہ مجھے 30 لاکھ روپے دے وہ بھی بغیر مشقت کے تو اللہ نے میری دعا قبول کر لی!ایک خاتون کہتی ہے کہ میں کچن میں گھر کے کام کر رہی تھی ،رات کے وقت میرا بھائی میرے پاس آیا اور کہنے لگے کہ جب بھی دیکھو تم کچن میں ہی رہتی ہو تو میں نے تنگ آکے کہا یہ اس لئے ہے کیونکہ تم نے اللہ سے میرے لیے دعا تو نہیں کی کہ اللہ مجھے کچن سے نجات دے پھر اچانک میں نے سوچا اور میرے ذہن میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی یہ بات آئی کہ وہ کہتے ہیں میں نے اللہ سے دعا مانگی کہ میں قرآن کا حافظ بن جائوں لیکن میں نے یہ دعا نہیں مانگی کہ میں عافیت کی حالت میں حفظ مکمل کروں تو میں نے حفظ مکمل کر لی لیکن جیل میں!
تو مجھے فوری احساس ہوا اور میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ آپ میرے لیے دعا ضرور کریں لیکن یہ بھی ساتھ میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کچن سے نجات تو دے لیکن عافیت اور صحت کے ساتھ کہیں ایسے نہ ہو کہ میں بیمار ہو جائوں، معذور ہو جائوں اور بیماری کی وجہ سے میں کچن سے تو دور ہو جائوں اور میری یہ دعا قبول تو ہو جائے لیکن میں کسی اور آزمائش میں پڑ جائوں۔
پھر میں نے اپنی بیٹیوں سے کہا کہ جب بھی کسی نے دعا مانگنی ہو تو دعا مانگ لیا کرے لیکن ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے عافیت بھی مانگے کہ اللہ تعالیٰ اسے وہ نعمت تو دے لیکن عافیت اور صحت کی حالت میں،تو میری ایک بیٹی نے مجھ سے کہا کہ وہ ایک خاتون کو جانتی ہے جس نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی تھی کہ اللہ مجھے 30 لاکھ روپے دیں اور یہ 30 لاکھ بغیر محنت کے مجھے ملیں!کہتی ہے اللہ کی قسم زیادہ وقت نہیں گزرا کہ ایک وقت آیا کہ اللہ نے بغیر محنت کے اسے 30 لاکھ روپے دے دیے۔جب ان کا بیٹا ایک حادثے میں فوت ہو گیا اور دیت کے طور پہ انہیں 30 لاکھ روپے دیے گئے۔سبق اور نصیحت! اللہ سے مال مانگو تو کہو اے اللہ مجھے مال دو عافیت کے ساتھ جو میرے دین میں اور میری دنیا میں عافیت کا سبب بنے ،جب اللہ سے بیوی یا شوہر مانگو تو صرف ساتھی نہ مانگنا بلکہ کہو اے اللہ مجھے نیک ساتھی دیں جو دین اور دنیا میں میری مدد کرے اولاد مانگو تو یہ نہ کہنا کہ اولاد دیں بلکہ یہ کہنا اے اللہ مجھے نیک صالح اولاد دیں جو دین اور دنیا میں میری مدد کرے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک بن جائے ،سکون بن جائے ،میرے لیے صدقہ جاریہ بن جائے!
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں! ویدع الِنسان بِالشرِ دعاہ بِالخیرِ ۖ وان الِنسان عجولا!
اور(دیکھو) جس طرح انسان اپنے لیے بھلائی کی دعائیں مانگتا ہے، اسی طرح (بسا اوقات)برائی بھی مانگنے لگتا ہے اگرچہ نہیں جانتا کہ یہ اس کے لیے برائی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی جلد باز ہے۔
٭٭٭










