1971 کی ایک سبق آموز جنگ !!!

0
143
رمضان رانا
رمضان رانا

بلاشبہ خالق پاکستان کو بنگالی قوم کو اختیارات سے محروم کیا گیا تھا۔ جن کی اکثریت کو ون یونٹ کے ذریعے اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی گئی تھی سچ جس میں بنگال کو مشرقی پاکستان جبکہ پنجاب سندھ، نارتھ ویسٹ(پختونخواہ) اور بلوچستان کو مغربی پاکستان میں بانٹ کر دو الگ الگ ملکوں کی بنیاد رکھ دی گئی تھی۔ جس کے1970کے انتخابات کے نتائج میں اکثریت پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار دینے سے انکار کردیا گیا جس کے ردعمل میں بنگال میں شدید احتجاج ہوا جس کو فوجی آپریشن کے ذریعے دبانے کے لئے لاکھوں بنگالیوں کا قتل عام ہوا جس کے بعد بنگال میں ایک بغاوت برپا ہوئی جو ہندوستان کی مدد سے پاکستان سے الگ ہو کر ایک آزاد اور خودمختار ریاست بنگلہ دیش بنی جس کے وجود میں پاکستان کے جاگیردار، جنرل بیورو کریٹ کے علاوہ امریکہ اور بھارت بھی شامل تھے جنہوں نے بنگلہ دیش بننے میں مختلف انداز میں حمایت کی تھی۔ کہ ایک طرف پاکستان کی صرف34ہزار فوج بنگال کا دفاع کر رہی تھی جبکہ ایسی حالت میں لاکھوں فوجیوں کی ضرورت تھی۔ دوسری طرف امریکی بحری بیڑہ سیون فلیٹ نہ جانے کس کا دفاع کر رہا ہے جو بھارتی فوج کو تو روک نہ سکا چنانچہ1971کی جنگ میں90ہزار پاکستان جنگی قیدی بنائے گئے جس میں34ہزار فوجی اور باقی سویلین تھے جو نہ جانے کس قانون کے تحت جنگی قیدی بنائے گئے جبکہ سویلین جنگ کا حصہ نہیں ہوتے لہذا انہیں جنگی قیدی نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ جن کو شملہ معاہدہ کے تحت بنا جنگی جرائم کے مقدمات آزاد کیا گیا تھا۔ تاہم1971کی جنگ میں بھارت اور پاکستان میں سبق آموز درس ملا تھا کہ اگر کسی ملک کی عوام بغاوت پر تل جائے تو اس کی فوج ناکارہ اور شکست خوردہ کہلاتی ہے جو پاکستانی فوج کے ساتھ سب کچھ ہوا تھا دوسرا کسی شکست خوردہ فوج کو ازسر نو منظم ہونے کا موقع ملتا ہے جس طرح ٹوٹے پھوٹے ملک پاکستان کے وزیراعظم بھٹو نے اپنے دفاع کے لئے نیوکلیئر پروگرام کی بنیاد رکھی تھی جو ان کی پھانسی کا باعث بنا مگر ایٹم بم بنا جس کا1998ء میں دھماکوں کے ذریعے اظہار کیا گیا کہ آج پاکستان اپنی عوام کی طاقت کے بل بوتے پر ایک عظیم دفاعی طاقت بن چکا ہے جبکہ بھارت نے1971کی جنگ کی فتح کی وجہ سے غلط فہمی کا شکار ہوگیا کہ شاید پاکستان اب ہمیشہ کمزور اور ناتواں رہے گا لہذا اس غلط فہمی کا شکار ہو کر آئے دن پاکستان پر حملہ آور ہوتا رہا جس کی پاکستان دفاعی تدابیر اختیار کرتا رہا۔ آخر وہ دن بھی آگیا کہ جب بھارت نے اپنے جدید ترین جنگی ہوائی جہازوں میزائیلوں، ڈرائونوں، بحری بیٹروں سے حملہ کیا جس کادفاع کرتے ہوئے پاکستان نے بھارت نہ صرف حملہ روکا بلکہ بھارت کو اندھیروں اور غموں میں دھکیل دیا کہ آج بھارتی حکمران اپنی چند دنوں اور چند گھنٹوں کی جنگ کی شکست کے بعد ایک زخمی سانپ کی طرح غصے میں ہے کہ جو آئندہ پاکستان پر کسی بھی ہتھیاروں سے حملہ کرسکتا ہے جس میں پاکستان کا پانی بند کرکے کروڑوں انسانوں، حیوانوں جانوروں کو بنا فصلوں سے مارنا چاہتا ہے جس کے بعد پاکستان کے پاس مرتا کیا کرتا والی پالیسی ہوگی کہ وہ اپنے مرنے کے ساتھ ساتھ دشمن کو بھی مار ڈالے گا۔ بہرحال1971کی سبق آموز جنگ سے دونوں ملکوں کے حکمرانوں اور عوام کو سمجھنا ہوگا کہ آج کے دور میں عوام کے بغیر جنگ لڑنا مشکل ہوتا۔ شکست کے بعد ازسر نو تنظیم ختم کا جواز بن سکتا ہے۔ فتح کا نشہ زوال پذیری کا باعث بن سکتی ہے جس طرح بھارت1971ء کے نشے میں آکر پاکستان پر حملہ آوری جاری رکھے ہوئے تھا جس کا فی الحال خاتمہ دس مئی کو ہوگیا جو مستقل بند ہوجانا چاہئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here