عمران خان کا جنرلوں سے مذاکرات کا مطالبہ !!!

0
185
رمضان رانا
رمضان رانا

بلاشبہ عمران خان کو نوازشریف اور بینظیر بھٹو کی اسٹیبلشمنٹ سے مسلسل اختیاراتی لڑائی کی وجہ سے بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سیاسی میدان میں مکمل طور پر اُتارا گیا جن کی نوے اور دو ہزار کی دھائی میں جنرل گل حمید، جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل راحیل شریف، جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے پرورش اور تربیت میں ہر طرح کی مدد کی جن کو دھرنوں اور چرنوں میں پالا پوسا گیا ،ق لیگ اور پی پی پی کی اقتدار میں لانے کے لئے2008میں الیکشن کا بائیکاٹ کرایا گیا۔2014میں تاریخی اور دنیا کا مہنگا ترین چار ماہ کا دھرنا رکھوایا گیا جس پر125کروڑ روپے خرچ ہوئے تاکہ نواز حکومت کو گرایا جائے،2008میں بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔ بعدازاں 2018میں دھاندلی برپا کرکے اقتدار میں لایا گیا جنہوں نے جنرلوں اور ججوں کے اشارے پر پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دیا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔ رانا ثناء اللہ کو6×6کے کمرے میں6ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا حالانکہ اپوزیشن عمران خان کے ساتھ جمہوریت کی بقا کے لئے سیاسی اور معاشی معاملات پر مذاکرات کرنا چاہتی تھی مگر عمران خان جیلوں کو سجا اور بجا رہا تھا جب پاکستان کے دیوالیہ پن کا نقارہ بجا دوست ممالک چین اور سعودی عرب نے مدد کرنے سے انکار کردیا۔ خزانہ خالی ہوچکا تھا قرض کی قسط دینا مشکل ہوچکی تھی تو جنرلوں نے اپنے چہیتے سے کہا کہ اب آپ وزیراعظم چھوڑ دیں، ملک اور خاص کر فوج کو پیسے کی شدید ضرورت ہے تو کپتان اپنے آقائوں کے سامنے کھڑے ہوگئے جس طاقت کے اشارے پر چین اور پاکستان کا سی پیک معاہدہ رکوایا گیا تھا ان کے بارے میں کوئی لیٹر لہرانے لگا جس کی وجہ سے عمران خان کے خلاف اپوزیشن نے عدم اعتماد کا ووٹ کا مطالبہ کیا گیا جس میں حزب اختلاف عین کے آئین کے مطابق آئینی عدم اعتماد لاکر عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کیا گیا۔ جس میں عمران خان نے اپوزیشن میں بیٹھنے کی بجائے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینا اور بار بار الیکشن لڑنا شروع کردیا جو الیکشن کمیشن کے قانون اور جمہوریت کا مذاق اُڑانے کے مترادف تھا۔ عمران خان نہ صرف قومی اسمبلی سے مستعفی ہوئے بلکہ اپنی دونوں صوبوں کی حکومتیں بھی ختم کر ڈالیں جن کے دماغ میں خفیہ طاقتیں یہ بھر رہی تھیں کہ جب نوے دن میں انتخابات ہوگئے تو آپ کو دو تہائی سے جتوا کر دس سالہ منصوبے پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو دس سال تک صدر جنرل فیض حمید دس سال تک آرمی چیف اور جج بندیال کو دس سال تک چیف جسٹس مقرر کر دیا جائے گا۔ یہ تھی وہ سازش جس کی وجہ سے ملک میں جمہوریت مزید کمزور سے کمزور ہوتی گئی جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ مضبوط ہوگئی جس کے اشارے پر آج سب پارٹیاں ناچتی کودتی نظر آتی ہیں جس میں پی پی پی اور ن لیگ بھی سرنڈر کر چکی ہے کہ آج عمران خان جیل میں ہر طرح کی عیش وعشرت کی زندگی بسر کر رہا ہے جن کو ہر طرح کی سہولتیں میسر ہیں جو کسی قیدی کو نہیں ملتی ہیں ،ملاقات کرنے جانے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے، من پسند کھانے پینے کے انتظامات ہیں جن کو اسٹیبلشمنٹ اب بھی بطور بلیک میلنگ کارڈ استعمال کر رہی ہے کہ اگر موجودہ لاشہ بردار حکومت نے کسی قسم کا انکار کیا تو عمران خان کو چھوڑ دیا جائے گا یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان نہ کل نہ آج سیاسی مذاکرات کی بجائے فوجی مذاکرات کرے گا مطالبہ کرتا چلا آرہا ہے کہ میں موجودہ کمزور حکومت کی بجائے طاقتور فوجی طاقت سے مذاکرات کرونگا جن کے اس مطالبے پر ان کی نہیں اور پارٹی قیادت بھی بضد ہیں کہ مذاکرات ہونگے تو فوجی جنرلوں کے ساتھ ہونگے حکمرانوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں عمران خان جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن ہے جو آج بھی سیاستدانوں کے ساتھ کسی میثاق جمہوریت کی بجائے میثاق فوج کرنا چاہتا ہے جس پر وہ آج بھی گامزن ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here